یقین دلاتا ہوں پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار
اسٹاک ایکسچیج آف پاکستان سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ثابت کرسکتا ہوں کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، ڈیفالٹ کی باتیں کرکے سیاست چمکائی جارہی ہے۔
وفاقی حکومت نے امپورٹ کھولنے کا اعلان کردیا ہے، 2 جنوری سے امپورٹڈ اشیا ترجیحات کے تحت آسکتی ہیں، وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا ، معیشت کی بہتری کے لیے کاروباری طبقے کی تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہیں ، جو لوگ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی باتیں کررہے ہیں وہ کس کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔
اسٹاک ایکسچینج آف پاکستان کے ساتھ ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ میں ثابت کرسکتا ہوں کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔ سیاست کے لیے ملک کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ ڈیفالٹ کی باتیں کرکے لوگوں کو ڈرایا جارہا ہے ، لوگ سونا اور ڈالرز خرید رہےہیں۔
یہ بھی پڑھیے
امریکی ڈالرز کی افغانستان اسمگلنگ بلاروک ٹوک جاری ہے، ای سی اے پی
کے الیکٹرک کے صارفین پر نیپرا کی مہربانی، فی یونٹ 7 روپے 43 پیسے کی کمی
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملک مخالف پروپیگنڈا بند کیا جانا چاہیے ، مسائل سنگین ہیں لیکن ہم ان کا حل نکال لیں گے ، مشکلات کے باوجود پیرس کلب نہیں جائیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کی ترقی میں ہر کسی کو کردار ادا کرنا ہے، ملکی معیشت کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، جب میں آیا تو فیصلہ کیا کہ پیرس کلب نہیں جانا، کئی ملکوں پر ہم سے زیادہ قرض ہے لیکن کہیں ڈیفالٹ کی باتیں نہیں ہوتیں، وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمارے ملک میں لوگوں کو ڈیفالٹ سے ڈرایا جا رہا ہے، لوگ پریشان ہو کر کبھی سونا خریدتے ہیں کبھی ڈالر خرید رہے ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا جب ذمہ داری سنبھالی تو ایس ای سی پی اور اسٹاک مارکیٹ پر توجہ مرکوز کی۔ اس لیے کہ ہمیں کارپوریٹ سیکٹر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی دور حکومت میں ایس ای سی پی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی میں اسٹاک مارکیٹ کا اہم کردار رہا ہے ، ہم ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کوشاں ہیں۔ہمارے گذشتہ دور حکومت میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج جنوبی ایشیاء کی سب سے بڑی مارکیٹ تھی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ کاروباری طبقہ ملکی ترقی کےلیے حکومت کے ساتھ کھڑا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ خدارا غلط انفارمیشن نہ پھیلائی جائے، اسٹیٹ بنک نے اپنی امپورٹ ترجیحات کو تبدیل کیا ہے، وزیر خزانہ کے مطابق کھانے پینے اور جان بچانے والی ادویات کو پہلی ترجیح میں رکھا گیا ہے، پٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ کو دوسری ترجیح میں رکھا گیا ہے۔
وزیر خزانہ کہنا تھا کہ 2014 میں بھی ملک کے ڈیفالٹ کی باتیں تھیں، پھر اس ملک کے بارے میں دنیا کی بہترین معیشت بننے کی بات ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں بہت پوٹینشل موجود ہے، میں پاکستان کے ایشوز کو ہینڈل کر رہا ہوں، انشااللہ جلد پاکستانی معیشت بہتر ہو گی۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ رواں مالی سال کے اختتام تک زرمبادلہ ذخائر میں بھی بہتری آئے گی، معیشت کیلئے تین کام بہت خطرناک ہو رہے ہیں، ڈالر کی بیرون ملک اسمگلنگ، گندم کی امپورٹ اور کھاد کی اسمگلنگ بہت خطرناک ہیں۔ ہم نے اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کیئے ہیں۔
افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا بدقسمتی ہے کہ ہم نے پاکستان کو وہاں لاکھڑا کیا ہے جہاں اسے نہیں ہونا چاہیے تھا۔ میں آپ سب کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے۔ حالات مشکل ضرور ہیں مگر پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔