ڈالر ، بجلی ، گیس سب کچھ مہنگا، آئی ایم ایف سے ڈیل شہباز حکومت کے گلے کی ہڈی بن گئی

مسلم لیگ نون اور اس کی اتحادی جماعتیں جن بلند بانگ دعوؤں سے اقتدار میں آئی تھیں اب غبارے سے ہوا نکل چکی ہے اور اتحادی جماعتوں کا حکمراں اتحاد اندر ہی اندر پچھتاوے کا شکار ہے۔

ڈالر 255، بجلی اور گیس کے ریٹ میں 16 سے 30 فیصد تک اضافہ، آئی ایم ایف کی شرائط مسلم لیگ نون کے اقتدار کے لیے گلے کی ہڈی بن گئیں، اب کمبل جان چھوڑنے کو تیار نہیں۔

اقتدار پر بیٹھی اتحادی حکومت اقتدار سے جان چھڑانے کے چکر میں ، مسلم لیگ نون سب سے زیادہ گھاٹے میں رہی، کمبل سے جان چھڑانے کی کوششیں لیکن اب کمبل جان چھوڑنے کو تیار نہیں، سیاست پر ریاست کو ترجیح دینے کا بیانیہ پٹ گیا۔ اتحادی جماعتوں کے اندر اختلاف رائے سر اٹھانے لگا۔

یہ بھی پڑھیے

امریکی ڈالرز کی افغانستان اسمگلنگ بلاروک ٹوک جاری ہے، ای سی اے پی

کے الیکٹرک کے صارفین پر نیپرا کی مہربانی، فی یونٹ 7 روپے 43 پیسے کی کمی

مسلم لیگ نون اور اس کی اتحادی جماعتیں جن بلند بانگ دعوؤں سے اقتدار میں آئی تھیں اب غبارے سے ہوا نکل چکی ہے اور اتحادی جماعتوں کا حکمراں اتحاد اندر ہی اندر پچھتاوے کا شکار ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف جو مارچ میں معیشت پر ماتم کرتے تھے اب ان کی تباہ حال معیشت ماتم کدہ بن چکی ہے۔ گزشتہ 8 ماہ میں مسلم لیگ نون اور اس کی اتحادی جماعتیں معاشی میدان میں ہر محاذ پر ناکام ہوئی ہیں اور ان کی ہر چال الٹی پڑی ہے۔  اب مکمل تباہی کے بعد  وزیر اعظم شہباز شریف کو یہ خیال آیا ہے کہ انہیں معیشت کی تباہی کی گہرائی کا اندازہ ہی نہیں تھا۔ جبکہ اقتدار سنبھالنے سے پہلے  مسلم لیگ نون کے  معاشی ماہر مفتاح اسماعیل اور بلال کیانی ہر نیوز کانفرنس میں معیشت کو ٹھیک کرنے کے بلند بانگ دعوے کرتے تھے، ان کا یہ بھی کہنا تھاکہ ان کے پاس مکمل فریم ورک تیار ہے۔

ملک میں خوفناک حد تک مہنگائی اور بے روزگار نے عوام کے ذہنوں میں صبح و شام اذیت کے ایسے وار کیے ہیں کہ اب وہ مسلم لیگ نون اور اس کی اتحادی جماعتوں پر کسی صورت اعتبار کرنا نہیں چاہتے۔

ان 8 ماہ میں سمندر پار پاکستانیوں کے ترسیلات زر کم کردی ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کرنے کو تیار نہیں۔ ملک کی اپنی انڈسٹری بند ہو رہی ہے۔

ٹیکسٹائل ، کار مینوفیکچرز سمیت تمام بڑے صنعتی یونٹ تباہی کے دہانے پر ہیں اور انہیں مجبوری میں اپنے پلانٹ بند کرنا پڑ رہے ہیں۔

مسلم لیگ نون اسحاق ڈار کو معیشت کا جاود گر سمجھ کر لائی تھی لیکن اسحاق ڈار کے بھی جاود کے تمام گر بیکار ہوچکے ہیں۔

26 ستمبر 2022 کے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی وزارت خزانہ سنبھالنے کے بعد سے اب تک پاکستان پر مسلسل ڈیفالٹ کا خطرہ ہے اور روز ڈیفالٹ کے خطرات مزید بڑھ رہے ہیں۔ زرمبادلہ کے 8 سال کے کم ترین ذخائر اسحاق ڈار کے بلند بانگ دعوؤں کو منہ چڑھا رہے ہیں۔

جنوری 2023 میں صورت حال مزید سنگین ہونے جا رہی ہے کیونکہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے پروگرام کی بحالی کی شدید ضرورت ہے۔

اسحاق ڈار کے جملے ’’ہو کیئر‘‘ کے بعد اب انہیں آئی ایم ایف کے پروگرام کی پہلے سے زیادہ کیئر ہوگئی ہے۔ ملک میں توانائی کا مجموعی سرکلر ڈیٹ 4100 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے اور آئی ایم ایف نے اس میں کمی کے لیے مکمل ایک روڈ میپ مانگ لیا ہے، اس روڈمیپ پر عمل درآمد کے لیے جنوری میں بجلی اور گیس دونوں کے ریٹ بڑھانے ہیں۔

پٹرولیم لیوی کی مد میں اس مالی سال میں جون 2023 تک 855 ارب روپے جمع کرنا ہیں اور آئی ایم ایف کے مطابق اس میں  350 ارب روپے کی کمی ہوسکتی ہے۔ اسی لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے مزید  350 ارب روپے زیادہ وصول کرنے کے لیے دباؤ ہے۔ اگر مزید ٹیکسز لگائے گئے تو ملک میں مہنگائی کا راج اور مزید سخت ہوجائے گا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی ایک اور اہم ترین ناکامی ڈالر کے ایکسچینج ریٹ سے چھیڑچھاڑ ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق وزیر خزانہ کا روایتی حربہ ناکام ہوچکا ہے اور ڈالر کا ریٹ 200 سے کم کرنا تو خواب و خیال ثابت ہوا ہی ہے ساتھ ہی ساتھ اب آئی ایم ایف نے ڈالر کو آزادنہ ایکسچینج ریٹ پر چھوڑنے کا مطالبہ کردیا ہے اور آئی ایم ایف کے اندازے کے مطابق ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 255 روپے تک ہے۔

ایسے میں مسلم لیگ نون کے اندر شدید اختلافات سر اٹھا رہے ہیں اور مفتاح اسماعیل وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی معاشی پالیسز پر آڑھے ہاتھوں لے رہے ہیں۔

مسلم لیگ نون کا وہ طبقہ جو مسلسل اقتدار سنبھالنے کی مخالفت کر رہا تھا اور عمران خان کی حکومت کے 5 سال مکمل کرنے کی حمایت کرتا تھا اب اپنے بیانیے پر فخر سے دندنارا رہا۔

19 مئی 2022 کو سرگودھا کے جلسے میں مریم نواز نے لوگوں سے مشورہ کیا تھا کہ حکومت مسلم لیگ نون کو اقتدار چھوڑ دینا چاہئے۔ بعد میں وزیر اعظم شہباز شریف نے  سیاست کی بچائے ریاست بچانے کا بیانیہ دیا اب یہ بیانیہ بھی ٹھس ہوچکا ہے اور مسلم لیگ اور اقتدار کے اس کمبل سے جان چھڑانے کے حربے آزما رہی ہے لیکن اب یہ کمبل مسلم لیگ کی جان نہیں چھوڑ رہا۔

متعلقہ تحاریر