ایکسچینج کمپنیز کی حکومت کو در آمدات کیلئے 300 ملین ڈالر تک مدد کی پیشکش
جنرل سیکرٹری ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان ظفر پراچہ نے حکومت کو درآمدات کیلئے ماہانہ 300 ملین ڈالرتک کی مالی اعانت کی پیشکش کردی ہے، ای سی اے پی کے مطابق تجویز وفاقی وزیر خزانہ کو براہ راست ایک میٹنگ میں دی ہے تاہم حکومت نے اب تک کوئی جواب نہیں دیا ہے
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان (ای سی اے پی) نے حکومت کو ڈیفالٹ کے خطرات کو کم کرنے میں مدد کرنے کیلئے 300 ملین ڈالر تک کی درآمد کے لیے مالی امداد کی پیشکش کردی ہے ۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان (ای سی اے پی)نےحکومت کو درآمدات کیلئے 50 ہزار ڈالر تک کی مالی امداد کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم آسانی سے ماہانہ 200 سے 300 ملین ڈالر فراہم کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ایک ارب ڈالر کی کمی سے 9 سال کی کم ترین سطح پر آگئے
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان (ای سی اے پی) کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ نے ڈیفالٹ کے خطرات کم کرنے کیلئے حکومت کو درآمد کے لیے 50 ہزار ڈالر تک کی امداد فراہم کرسکتے ہیں۔
جنرل سیکرٹری ای سی اے پی نے کہا کہ ایک حالیہ میٹنگ میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو یہ تجویز دے چکے ہیں تاہم حکومت کے جواب کا انتظار ہے۔انہوں نے ماہانہ 300 ملین ڈالر فراہم کرنے کی سکت ہے ۔
ظفر پراچہ نے کہا کہ ہم اگلے ایک ماہ میں200 سے250 ملین ڈالر کی درآمدات (لیٹرز آف کریڈٹ / ایل سی) کیلئے حکومت کی مالی اعانت کرسکتے ہیں تاکہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رہے۔
جنرل سیکرٹری ای سی اے پی کا کہنا تھا کہ ہم 50 ہزار ڈالرتک کے زیر التواء ایل سی کو صاف کرنے میں مدد کے لیے ڈالر فراہم کرسکتے ہیں جبکہ زیادہ تر ایل سیز 5000 سے 25000 ڈالر کے درمیان ہیں ۔
جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ نے کہا کہ ایل سی کی کلیئرنگ پروڈکٹ کی دستیابی میں مدد اور کسی بھی کمی کو دورکرنے میں مدد کرے گی۔ ایکسچینج کمپنیاں 100 سے 125 ملین ڈالر کے قرض کا بندوبست کر رہی ہیں۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان کے عہدیدار نے کہا کہ ہم انٹربینک مارکیٹ میں 227 روپے فی ڈالر کے مقابلے میں 255 روپے فی ڈالر کے حساب سے فنانسنگ کی پیشکش کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے
دیوالیہ کے خطرات؟ زرمبادلہ کے ذخائر صرف ایک ماہ کے درآمدی بل کے قابل رہ گئے
ظفر پراچہ نے امید ظاہر کی ہے کہ اوپن مارکیٹ کے ذریعے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز )کی فنانسنگ غیر قانونی حوالا ہنڈی مارکیٹوں سے زرمبادلہ کو قانونی اوپن مارکیٹوں کی طرف موڑنے میں مدد کرے گی۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان (ای سی اے پی) کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ نے کہا کہ ضروری نہیں تمام درآمد کنندگان 50 ہزار ڈالر کا مطالبہ کریں ۔ درآمد کنندگان کو 5 سے 25 ہزار ڈالر بھی درکار ہیں ۔