اسٹیٹ بینک کا معیشت کو مزید مشکلات میں ڈالنے کا فیصلہ، شرح سود میں مزید ایک فیصد اضافہ
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح نمو 2 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس کے اضافے کا اعلان کردیا ، جس کے بعد شرح 17 فیصد ہوگئی۔
گزشتہ سال نومبر میں اپنی پچھلی پالیسی میٹنگ میں مرکزی بینک نے شرح سود کو 100 بیسس پوائنٹس سے بڑھا کر 16 فیصد کر دیا تھا۔ اس نے جنوری 2022 سے اب تک کل 725 بیسس پوائنٹس میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کنگال حکومت عیاش حکمران: چھ ماہ میں 1.2 ارب ڈالر کی لگژری گاڑیاں درآمد کرلیں
پاک سوزوکی نے پرزوں کی عدم دستیابی پر موٹرسائیکلز کی بکنگ روک دی
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں مانیٹری پالیسی کمیٹی کے فیصلے سے آگاہ کیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے اپنے اجلاس میں اس بات کو تسلیم کیا کہ مہنگائی کا دباؤ برقرار ہے۔ کمیٹی نے نوٹ کیا ہے کہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور شرح نمو کو برقرار رکھنے کے لیے قیمتوں میں استحکام ضروری ہے۔
جمیل احمد کا کہنا تھا زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جاری ہے۔ ڈالر کا فلو جاری ہے مگر ڈالر آنہیں رہے ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں نومبر سے ابھی تک 5.5 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ بیرون ممالک سے ڈالر کی آمدن نہیں ہورہی جبکہ قرضوں کو ادائیگی کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہورہی ہے۔
جمیل احمد کا کہنا تھا مالی سال 2022-23 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 بلین ڈالر رہے گا۔ 15 ارب ڈالر کی بیرون ادائیگیاں کرنی ہیں جن میں 9 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کی جاچکی ہے ہیں جبکہ 6 بلین ڈالر کے قرضے رول اوور کرائے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 2022-23 کے باقی ماندہ مہینوں میں 8 ارب ڈالر کا بندوبست کرنا ہے۔ 3 بلین ڈالر رول اوور کیے جائیں گے۔ 2.2 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے۔ جبکہ 2.5 بلین ڈالر باقی پانچ ماہ میں ادا کیے جائیں گے۔
بینکوں کی جانب سے کی جانے والی کرپشن کی تحقیقات کے حوالے سے گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ 13 بینکوں کی چھان بین کی گئی ہے۔ تفتیش ابھی تک جاری ہے ، تین چوتھائی کھاتوں کا آڈٹ ہو چکا ہے۔ ان بینکوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ تین سہ ماہیوں کے دوران بینکوں کی آمدنی 100 ارب روپے رہی۔