برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ مقامی لوگوں کے لیے زحمت بن گئی
ہوٹل مالکان نے مسجد کی دیوار کے ساتھ اور استنجہ خانے کے سامنے میز اور کرسیاں لگاکر کھانے کا بندوبست کیا ہوا ہے۔
کھانے کے شوقین حضرات کے لیے بنائی گئی برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ بدانتظامی کے باعث مقامی رہائشیوں کے لیے زحمت بن گئی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے ہوٹل مالکان کی من مانیوں سے ان کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔
روشنیوں کے شہر کراچی میں بنائی گئی برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ قدیم عمارتوں اور کھانوں کے ذائقے کی وجہ سے ہر خاص و عام میں مشہور ہے۔ مقامی حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق رات 7 بجے سے فوڈ اسٹریٹ میں گاڑیوں کے داخلے پر پابندی ہو گی جبکہ مقامی لوگوں اور گاہکوں کی گاڑیوں کے لیے الگ سے پارکنگ ایریا بنایا جائے گا۔ مقامی شہریوں کا کہنا ہے حکومت نے گاڑیوں کی پارکنگ کا وعدہ کیا تھا جو ابھی تک وفا نہیں ہوا۔
ڈپٹی کمشنر اور ایڈمنسٹریٹر ڈی ایم سی (جنوبی) ارشاد علی سوڈھر کی ہدایت پر فریسکو چوک سے فاطمہ جناح وومن کالج تک برنس روڈ کو فوڈ اسٹریٹ کا درجہ دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
چیف سیکریٹری سندھ اور ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کے درمیان جنگ
برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ کے سیوریج کے نظام کو بہتر کرنے کے لیے نکاسی آب کا نیا نظام بنایا گیا ہے اور تیزی سے دونوں اطراف کی سڑکوں پر جدید مشینری کی مدد سے استرکاری کی گئی ہے۔ تاہم حکومت نے برنس روڈ کے مقامی افراد کے لیے کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جس سے یہ تاثر ملے کہ مقامی رہائشیوں کو کوئی پریشانی لاحق نہیں ہوگی۔
ایک جانب رات 7 کے بعد برنس روڈ پر گاڑیوں کی بندش سے مقامی لوگوں کو اپنی گاڑیاں کھڑی کرنے میں شدید پریشانی کا سامنا کرنا ہے تو دوسری جانب فوڈ اسٹریٹ کے ہوٹل مالکان کی جانب سے گاہکوں کے بیٹھنے کے لیے لگائی گئی کرسیاں اور میزیں مقامی شہریوں کے لیے تکلیف کا باعث بن رہی ہیں۔
ایک ہوٹل مالک نے گاہکوں کے لیے جو کرسیاں لگائی ہیں وہاں ایک جانب مسجد کی دیوار ہے اور دوسری طرف مسجد کا بیت الخلاء ہے۔ کرسیاں لگاتے ہوئے مسجد کے تقدس کا خیال رکھا گیا ہے اور نہ ہی اس بات کا خیال ہے کہ بیت الخلاء کے آگے کرسیاں لگانے سے گاہکوں پر فوڈ اسٹریٹ کا کیا تاثر جائے گا۔
انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی کی صورتحال سے نمبردآزما ہونے کے لیے ایمرجنسی راستہ رکھا جائے جبکہ دونوں اطراف سڑک کو نشان زدہ کیا جائے گا تاکہ ہوٹل مالکان کرسیاں مقررہ حد سے آگے نہ رکھ سکیں۔
اصل مدعا یہ ہے کہ اگر انتظامیہ نے سڑک کے اطراف کرسیوں کے لیے نشان لگائے تھے تو پھر کرسیاں نشان زدہ حد سے آگے کیسے پہنچ گئیں اور اگر نشان نہیں لگایا گیا تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟
خیال رہے کہ گزشتہ برس چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز اسکوائر کا افتتاح کیا تھا جس میں ٹریفک کو رواں رکھنے کے لیے انڈر گراؤنڈ پارکنگ کی جگہ رکھی تھی جبکہ برنس روڈ کی فوڈ اسٹریٹ ایسی کسی بھی سہولت سے محروم ہے۔