آرٹ اور ادب کو فحش قرار نہیں دیا جاسکتا ہے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے اے آر وائے کے ڈرامے جلن پر پابندی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے قرار دیا ہے کہ مجموعی جائزے کے بغیر آرٹ، ادب کو 'فحش' نہیں کہا جا سکتا ہے

سپریم کورٹ  پاکستان (ایس سی پی) نے اپنے ایک فیصلے میں قرار دیا ہے کہ مجموعی جائزے کے بغیر آرٹ، ادب کو ‘فحش’ نہیں کہا جا سکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ وقت کے ساتھ سماجی رویے اور حساسیتیں بدلتی رہتی ہیں۔

سپریم کورٹ کا یہ حکم پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے اے آر وائی کمیونیکیشن پرائیویٹ لمیٹڈ کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر سامنے آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

توہین مذہب کی بحث، فیصل قریشی اور ان کی صاحبزادی مشکل میں پھنس گئے

سپریم کورٹ میں سندھ ہائی کورٹ کے اس حکم کے خلاف اپیل کی گئی تھی جس میں ڈرامہ سیریل ‘جلن’ کی نشریات پر چینل کے خلاف واچ ڈاگ کے تعزیری اقدامات کو ختم کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے لیے واچ ڈاگ کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا صرف اس وقت کارروائی کر سکتا ہے جب زیر بحث ڈرامہ سیریل کے قابل اعتراض پہلو کا جائزہ لے کر شکایات کونسل کو بھیج دیا جائے۔

سپریم کورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو شکایات کونسل کی رائے کے بغیر میڈیا ہاؤسز کے خلاف کارروائی سے روک دیا گیا ہے۔

 سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ آزادی اظہار اور معلومات کے حق کے بنیادی حقوق کا اطلاق نہ صرف ان خیالات پر ہوتا ہے جو مثبت طور پر موصول ہوتے ہیں بلکہ ان لوگوں پر بھی لاگو ہوتے ہیں جو ریاست یا آبادی کے کسی دوسرے شعبے کو ناراض، صدمہ یا پریشان کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے لیے پیمرا کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ریگولیٹر صرف اس وقت کارروائی کر سکتا ہے جب زیر بحث ڈرامہ سیریل کے قابل اعتراض پہلو کا جائزہ لے کر شکایات کونسل کو بھیج دیا جائے۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ آرٹ اور ادب کا ایک کام، جس میں الیکٹرانک میڈیا پر نشر ہونے والا ڈراما بھی شامل ہے لہذا اس پیغام کی تعریف کیے بغیر اس پر ’فحش‘ یا ’بیہودہ‘ کا لیبل نہیں لگایا جانا چاہیے۔

متعلقہ تحاریر