پاکستان میں موسیقی کہیں خوشی کہیں غم جیسی

لوگ پوچھ رہے ہیں کہ میشا شفیع اگر پاکستان گانے کی ریکارڈنگ کے لئے آسکتی ہیں تو پھر علی ظفر کے خلاف کورٹ میں جاکر گواہی کیوں نہیں دے سکتیں؟

ایک طرف پاکستان میں موسیقی زوال کا شکار ہے تو دوسری جانب کہیں کہیں اچھا کام بھی ہورہا ہے۔ گزشتہ کئی سالوں سے موسیقی کی فیلڈ میں  جو کام ہورہا تھا اس سے تو موسیقی کو فائدہ پہنچنے کے بجائے نقصان ہورہا تھا۔ یہ صورتحال کہیں خوشی کہیں غم جیسی لگتی ہے۔ 

نہ ہی میوزک چینلز پر نئی میوزک ویڈیوز دیکھنے کو مل رہی تھیں اور نہ ہی شایقین کو نئے گلوگار دیکھنے اور سننے کو مل رہے تھے۔ جو لوگ ابھر کر سامنے آرہے تھے اس میں سے زیادہ تر دوسروں کے گانے گا کر داد وصول کررہے تھے۔

لیکن سال 2020 میں جہاں سب کچھ بدلا وہیں موسیقی میں بھی بہت کچھ نیا ہوا۔ نئےگانے بھی بن رہےہیں نئے گلوگار بھی ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔

دو سافٹ ڈرنک کمپنیز کے میوزک پلیٹ فارمز کی مقبولیت کے بعد ایک اور ایسا میوزک پلیٹ فارم آیا جو نہ صرف دونوں کی ٹکر کا ہے بلکہ صرف تین اقساط کے بعد ہی اس نے نمبر ون پوزیشن حاصل کرلی۔

آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں سال کے کچھ ان گانوں پر جنہوں نے ری مکس گانوں پر چلنے والے میوزک شوز کو مشکل میں ڈالا بلکہ ان سننے والوں کو اچھا میوزک دیا جو نئے گانے سننا اور دیکھنا چاہتے تھے۔

کوک اسٹوڈیو یا جوک اسٹوڈیو؟

اس سے پہلے ہم سال 2020 کی تعریف کریں کہ اس سال بے تحاشہ نئے اور اچھے  گانے سامنے آئے ہیں ہمیں اس سال کے سب سےبرے گانے کے بارے میں بات کرنا چاہئے۔ اگر آپ ابھی تک نہیں سمجھ سکے کہ سب سے برا گانا کونسا تھا تو ہم آپ کی مدد کردیتے ہیں۔ یہاں بات ہورہی ہے کوک اسٹوڈیو کے اس گانے کی جس کے بعد لوگ اسے جوک اسٹوڈیو کے نام سے پکار رہے ہیں۔

یہ گانا نہ صرف ‘کوکوکورینا ‘سے بھی زیادہ برا ہے۔ بلکہ اس کو سننے کے بعد احد رضا میر اور مومنہ مستحسن کا گانا تو کیا ہر دوسرا گانا بہتر لگے گا۔ پہلے یہ نیا والا گانا سن کر اپنے ‘دل کی کھڑکی ‘کھول لیں، تاکہ بعد میں اسے بند کرنے کی کوشش ہم ساتھ کریں۔

اگر یہ گانا آپ نے پورا سنا ہے تو آپ ایک میڈل کے مستحق ہیں۔ آدھا سنا تو آپ کی ہمت کی داد دینا چاہئے اور اگر شروع میں ہی بند کردیا تو آپ اکیلے نہیں ہیں۔ مہدی مالوف نامی ایک موسیقار نے یہ گانا کمپوز کیا۔ اس کے بول لکھے اور اسے گایا، لیکن ‘دل کی کھڑکی ‘کو سننے کے بعد آپ سوچیں گے کہ آخر گانا تھا کہاں؟

یہ تو کوئی بھائی صاحب گانا گانے کی کوشش کر رہے تھے اور شایدلگے ہاتھو ں اخبار بھی پڑھ کر وقت بچانے کی کوشش کررہے تھے۔ آواز یا ویڈیو اچھی یا مضحکہ خیز ہوتی تو لوگ طاہر شاہ کی طرح اسے برداشت بھی کرلیتے لیکن یہاں تو نہ آڈیو اچھی نہ ویڈیو!

 کوک اسٹوڈیو کو اگر اس قسم کا تجرباتی گانا کرنا ہی تھا تو بعد کی قسطوں میں سے کسی ایک میں کردیتے۔ شروع اس سے کرنے کو کس نے کہا تھا؟ جس نے بھی یہ مشورہ دیا تھا وہ اس پلیٹ فارم کا خیر خواہ نہیں۔

 عمیر جسوال کے ہاتھوں گاگر ٹوٹتے ٹوٹتے بچ گئی!

‘سمی میری وار ‘سے  شہرت حاصل کرنے والے عمیر جسوال کا شمار پاکستان کے ان گلوکاروں میں ہوتا ہے جن کے مداح ان سے ہمیشہ اچھے گانے کی توقع رکھتے ہیں۔

اس بار بھی ویلو ساؤنڈ اسٹیشن نے ان کو پہلی ہی قسط میں جگہ دی۔ لیکن عالمگیر کے گانے ‘میں نے تمہاری گاگرسے کبھی پانی پیا تھا’  سے پانی پینے والوں کو عمیر جسوال کا گاگر شروع میں پسند نہیں آیا۔ لیکن بعد میں انہوں نے اسے ایک اچھی کوشش تسلیم کرلیا۔

اس کی وجہ ان کی و ہ امیدیں تھیں جو عمیر جسوال سے وابستہ تھیں۔ لیکن اگر آپ ‘گاگر ‘کو ایک الگ گانے کے طور پر سنیں، تو قطعی برا نہیں لگے گا۔ یہ گانا ‘سمی میری وار ‘کی طرح دھیمے انداز میں شروع ہوتا ہے اور آغاز ہی میں ‘گاگر’ کا ذکر آجاتا ہے، لیکن اس کے بعد یہ ایک بالکل مختلف گانے کی طور پر سامنے آتا ہے۔

عالمگیر کا گانا ایک طرف لیکن یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یہ گانا عمیر جسوال کے بہتر گانوں میں سے ایک ہے۔ ایک دو بار سننے کے بعد یہ گانا آپ کی لائبریری اور پھر دل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔

 اسٹرنگز کا آج بھی کوئی مقابل نہیں دور تک!

اگر کوئی ایک چیز آج اور 1990 میں مشترک ہے تو وہ ہے میوزک بینڈ اسٹرنگز۔ فیصل کپاڈیا اور بلال مقصود پر مبنی یہ بینڈ نہ صرف پاکستان میں مقبول ہے بلکہ ہالی وڈ اور بالی وڈ میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کرچکا ہے۔

کوک اسٹوڈیو کے سب سے کامیاب سیزن کے پروڈیوسرز بھی یہی دونوں تھے اور جب بلال مقصود کا نام  ویلو ساؤنڈ اسٹیشن سے جڑا  تو سننے والے اسکا انتظار اور بے تابی سے کرنے لگے۔

اسٹرنگز کا گانا ‘پیار کا روگ’ ویلو ساؤنڈ اسٹیشن کے ان گانے میں سے ہے جنہیں آپ صرف ایک بار نہیں سنتے، نئے سازوں پر، ٹیکنو ایفیکٹ کے ساتھ یہ گانا گزشتہ تیس سالوں کی میوزک سے بھی ملتا جلتا ہے، اور آج کل کے گانوں کے لئے بینچ مارک بھی بن سکتا ہے۔

فیصل کپاڈیا کی منفرد آواز اور بلال مقصود کے بیکنگ  اور سپورٹنگ ووکلز کے ساتھ ساتھ اس گانے کی ویڈیو بھی شاندار ہے۔ جس کا کریڈٹ اس گانے کے ویڈیو ڈائریکٹرز عثمان اور ہارون کو جاتا ہے۔ اس گانے کو سن اور دیکھ کر آپ کا دل کرتا ہے کہ اور بھی نئے گانے بنیں تاکہ پاکستان میں پاپ میوزک کا سنہرا دور ایک بار پھر واپس آئے۔

میشا شفیع کا بوم بوم پسند یدگی اور تنقید دونوں کی زد میں!

اور کچھ بات میشا شفیع کی جو اس بار ویلو ساؤنڈ اسٹیشن میں ایکشن میں نظر آئیں۔ انہوں نے معروف گلوکارہ نازیہ حسن کامشہور گانا ‘بوم بوم’ گایا جسے سن کر اوریجنل گانے کی بھی یاد تازہ ہوگئی۔ میشا شفیع کی ادائیگی آج کل کے سنگرز سے مختلف اور منفرد ہے اوریہی وجہ ہے کہ یہ گانا لوگوں میں مقبول ہورہا ہے۔

گانے پر وہ لوگ زیادہ تنقید کررہے ہیں جوسمجاتے ہیں کہ میشا شفیع  اگر پاکستان گانے کی ریکارڈنگ کے لئے آسکتی ہیں تو پھر علی ظفر کے خلاف کورٹ میں جاکر گواہی کیوں نہیں دے سکتیں۔

ان لوگوں کی بھی بات غلط نہیں لیکن عدالت اور موسیقی کو اسی طرح الگ الگ رکھنا چاہئے جیسے کھیل اور سیاست کو۔ ‘عدالت، موسیقی الگ الگ’ سے دیکھیں تو دل یہی کہتاہے کہ علی ظفر اور میشا شفیع کا معاملہ جلد حل ہو۔ تاکہ دونوں اسٹارز اپنے اپنے مداحوں کے لئے ایک بار پھر بھرپور انداز میں بغیر کسی خوف کے، کسی عدالت کے ڈر سے ،ایکشن میں نظر آئیں۔ اس سے ہماری موسیقی ہی کو فائدہ ہوگا۔

ویلو کے ذریعے نئے گلوکاروں کا دنیائے موسیقی کو ہیلو!

ویلو ساؤنڈ اسٹیشن کے ذریعے صرف منجھے  ہوئے گلوکار ہی نہیں بلکہ ابھرتے ہوئے گلوکاروں کا ٹیلنٹ بھی سامنے آیا ہے۔ نتاشا نورانی کا ‘بے بی بے بی’ ہو، شمعون اسماعیل کا ‘کنفیٹی’ یا پھر عبداللہ قریشی کا ‘تو آجا’، سب ہی گانے اپنی اپنی جگہ پر اور اپنے اپنے طور پر ہٹ ہوئے ہیں۔

ہر قسط میں ایک نئے گلوکارکو نئے گانے کے ذریعے ویلو کے ذریعے ہیلو کرانے پر شو کے پروڈیوسرز مبارک کے مستحق ہیں۔

سال 2020 میں کوویڈ کےباوجودمیوزک ویڈیوز کی بھرمار!

نازیہ زبیری حسن کا زبردست کم بیک سانھ ‘نینا’ ہو، عاشر وجاہت کا ‘ٹوٹا تارہ ‘یا پھر ہادی اپل اور آئمہ بیگ کا رومانوی گیت، سال 2020 نئی موسیقی کے لئے اچھا ہی تصور کیا جائے گا۔ اس سال جہاں کرونا کی وجہ سے نہ تو کنسرٹس ہوسکے، نہ ہی کوئی میوزیکل ایونٹ، وہاں ان موسیقاروں اورگلوکاروں کا نئے گانے بنانا قابل تعریف ہے۔

ماضی میں رشک بینڈ کا حصہ رہنے والی گلوکارہ نازیہ زبیری حسن نے’ نینا ‘اس وقت ریلیز کیا جب لوگ کرونا کی فرسٹ ویو کا سوگ منارہے تھے۔ لیکن انکا یہ سلجھا ہوا گیت ہوا کے اس جھونکے کی مانند ثابت ہوا جس کا سننے والوں کا انتظار تھا۔

ویسے تو عاشر وجاہت اپنے والد وجاہت روؤف کی فلموں میں اداکاری کی وجہ سے جانے جاتے ہیں لیکن ان کی وجہ شہرت انکی گلوکاری بھی ہے۔ اس سال انہوں نے متعدد گانے ریلیز کئے جس میں ‘ٹوٹا تارا’ سوشل میڈیا پر بے حد مقبول ہوا۔ یہ گانا بھی کوویڈ کی فرسٹ ویو کے دنوں میں ریلیز ہوا اور شایقین کو اس میں فریال محمود کی اداؤں کے ساتھ عاشر کی گلوکاری بہت پسند آئی۔

موسیقار اور گلوکار شیراز اپل کے صاحبزادے ہادی اپل بھی اپنے باپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس سال ایک نئے گانے کے ساتھ سامنے آئے اور چھا گئے۔

آئمہ بیگ کے ساتھ انکا یہ رومانوی گانا  ‘ٹی کیورو’ نہ صرف بہترین انداز میں شوٹ کیا گیا ہے بلکہ اس میں دونوں کی کیمسٹری بھی لاجواب ہیں۔ دونوں کی گائیگی سے تو سب ہی متاثر رہے ہیں۔ اس میوزک ویڈیو میں  اداکاری بھی خوب رہی۔

شانی ارشد کا بابا بھلے شاہ کو خراج عقیدت

اور آخر میں بات شانی ارشد کی جن کا شمار پاکستان کے ٹاپ میوزک ڈائریکٹرز میں ہوتا ہے۔ کئی کامیاب فلموں کے ساتھ ساتھ انہوں نےمختلف اشتہارات کے جنگلز بھی بنائے ہیں۔ لیکن ان کے اندر ایک گلوکار بھی چھپا ہے جو کبھی کبھی نظر آتا ہے۔ اس سال وہ ‘کی جانا’ میں سنائی بھی دیا، اور دکھائی بھی۔

ہدایتکار نبیل قریشی کی زیر نگرانی بننے والی اس میوزک ویڈیو میں مشہور اداکار سونیا حسین اور محسن عباس حیدر موجود ہیں۔ جبکہ شانی ارشد پیانو پر بیٹھے گانا گنگنا رہے ہیں۔ اس میوزک ویڈیو کو نہ صرف یو ٹیوب پر پذیرائی ملی بلکہ میامی شارٹ فلم فیسٹیول میں ‘بہترین میوزک ویڈیو’ کا ایوارڈ بھی ملا۔

متعلقہ تحاریر