2023 فلم انڈسٹری کیلئے مایوس کن ثابت، کوئی فلم سپر ہٹ ثابت نہ ہوئی

2023ء فلم انڈسٹری کےلیے مایوس کُن ثابت ہوا۔ جن پروڈیوسرز اور ڈائریکٹرز نے پاکستان فلم نگری سے کروڑوں روپے کمائے، وہ اسے بُرے وقت میں تنہا چھوڑ گئے۔

2023ء میں فلمیں ریلیز کرنے کی رفتار نہایت سست روی کا شکار رہی۔ سال کے ابتدائی تین مہینوں میں کوئی اردو فلم ریلیز نہیں کی جا سکی بعد میں بھی سال بھر کوئی قابلِ ذکر باکس آفس رپورٹ سامنے نہیں آئی۔

عالمی شہرت یافتہ کرکٹر وسیم اکرم، معروف ٹی وی اینکر کامران شاہد اور کچھ بیرون ملک سے فنانسر بھی آئے لیکن ان سب سے انڈسٹری کو کوئی بڑی اڑان نہیں ملی۔

البتہ 2023ء میں ایک ٹکٹ میں تین فلمیں دکھانے کا تجربہ کامیاب رہا۔ فلم ’’تیری میری کہانیاں‘‘ نے سنیما گھروں کی رونقیں بحال کرنے کی کوشش کی۔

نامور اداکار فواد خان، وہاج علی، شہریار منور، مہوش حیات، رمشا خان، عائشہ عمر اور دیگر نے اپنی لاجواب اداکاری سے انڈسٹری کے ٹائٹینک کو ڈوبنے سے بچانے کی کوشش کی۔

نئے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر نے بھی قسمت آزمائی کی۔ مگر اس سے انڈسٹری کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔ 2023ء میں چند ہفتوں کے علاوہ سال بھر سنیما گھروں میں سناٹوں کا راج رہا۔

کراچی کا خُوبصورت سنیما کیپری بند کرکے فروخت کردیا گیا۔ حسبِ روایت فلم انڈسٹری سے وابستہ شخصیات نے عیدین پر ایک ساتھ کئی فلمیں ریلیز کیں، باکس آفس تقسیم ہوگیا، جس کی وجہ سے کسی ایک فلم کو بھی فائدہ نہیں پہنچا۔

عیدالفطر پر ایک ساتھ چار فلمیں ریلیز کی گئیں، جن میں پروڈیوسر شایان خان اور نئے فلم ڈائریکٹر فیصل قریشی کی فلم ’’منی بیک گارنٹی‘‘ ماضی کے ہیرو شاہد حمید اور کامران شاہد کی فلم ’’ہوئے تم اجنبی‘‘، ندیم چیمہ کی ’’دوڑ‘‘ اور ابو علیحہ کی فلم ’’دادل ‘‘ شامل ہے۔

سپر اسٹار فواد خان، کرکٹر وسیم اکرم و دیگر اسٹار کاسٹ کی وجہ سے ’’منی بیک گارنٹی‘‘ نے قابلِ ذکر بزنس کیا لیکن کامران شاہد کی فلم ’’ہوئے تم اجنبی‘‘ سمیت دیگر دو فلموں نے مایوس کن نتیجہ دیا۔ کامران شاہد کو فلم سے بڑی توقع تھی، انہوں نے پہلی بار کسی فلم کی ڈائریکش دی تھی۔

دوسری جانب عیدالاضحیٰ پر بھی ایک ساتھ کئی فلمیں ریلیز کرنے کا پھر تجربہ کیا گیا جس کی وجہ سے باکس آفس پر سب کو نقصان ہوا۔

بڑی عید پر کُل 6 فلمیں ریلیز کی گئیں جن میں تیری میری کہانیاں، تھری ڈی اینی میٹڈ فلم اللّٰہ یار اینڈ ہنڈریڈ فلاورز آف گاڈ، وی آئی پی، مداری، بے بی لیشیش اور آر پار شامل تھی۔

پاکستان میں پہلی بار کامیاب ڈی او پیز نے فلمیں ڈائریکٹ کرنے کا تجربہ کیا۔ سلیم داد نے فلم آر پار، جبکہ کامران رانا نے فلم ’’وی آئی پی ‘‘ کی ڈائریکشن دی۔ اتفاق سے دونوں فلموں کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔

پروڈیوسر نوید ارشد کی فلم ’’تیری میری کہانیاں‘‘ نے فلم بینوں کی توجّہ حاصل کی۔ اس کی وجہ ایک ٹکٹ میں تین فلمیں شامل تھیں۔ اس میں سپر اسٹار مہوش حیات کے ساتھ نئی نسل کے مقبول ہیرو وہاج علی کو بےحد پسند کیا گیا، حِرا مانی کو بھی سلور اسکرین پر سراہا گیا۔

2023ء کے دسمبر میں بھی فلم انڈسٹری کو بچانے کی کوششیں کی گئیں، نئے ڈائریکٹرز نے ڈھائی چال، گنجل اور جکڑ کے نام سے ریلیز کی، مگر ان فلموں کو کوئی دیکھنے نہیں آیا۔

البتہ رواں برس فلم ’’ان فلیمز‘‘ کو بین الاقوامی فیسیٹول میں شاندار پذیرائی کا سامنا رہا۔ سعودی عرب میں منعقدہ فلم فیسٹیول میں اس فلم نے ایک لاکھ ڈالر کا انعام اپنے نام کیا جو پاکستانی 3 کروڑ روپے بنتے ہیں۔ علاوہ ازیں، مذکورہ فلم کو کانز کے فیسٹیول میں بھی سراہا گیا۔

2023ء میں بھارتی پنجابی فلمیں پاکستانی سنیما گھروں میں دکھانے کا فیصلہ بھی کامیاب ثابت ہوا۔

پنجابی فلم ’’کیری آن جٹا‘‘ نے پاکستان میں کروڑوں کا بزنس کیا۔ 2023ء میں فلم بین تشویش میں مبتلا ہیں کہ شاندار ماضی رکھنے والی پاکستان فلم انڈسٹری ایک مرتبہ پھر بےپناہ مسائل کا شکار کیوں نظر آرہی ہے۔

متعلقہ تحاریر