انڈیا میں فلمیں بھی ہندوتوا کے نام سے بن رہی ہیں
انڈیا میں پہلے بھی متعدد ایسی فلمیں بن چکی ہیں جن میں مسلمانوں کے خلاف زہر اگلا گیا ہو۔
انڈیا کی ایک اور متنازع فلم ‘ہندوتوا’ سے متعلق بالی ووڈ کے معروف اداکار انوپم کھیر کا ٹوئٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں انوپم کھیر نے فلم ‘ہندوتوا’ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے جس کے مصنف اور ہدایتکار کرن رازدان ہیں۔
Wishing Good luck to my dearest @KaranRazdan7 for the launch of his new movie #Hindutva today. 🙏🙏🌺 pic.twitter.com/xcKz7Rylwi
— Anupam Kher (@AnupamPKher) February 15, 2021
جہاں انوپم کھیر کے ٹوئٹ کو بہت زیادہ پسند کیا جارہا ہے وہیں ٹوئٹر صارفین نے سخت تنقید بھی کی ہے۔ اندیرا ٹنڈن نامی ایک صارف نے لکھا کہ ‘کرن رازدان’ کے نیک تمناؤں کا اظہار کرنے پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ نے کہا تھا کہ ایک دن آپ کا شاگرد آپ کا نام روشن کرے گا سو آج ( کرن رازدان ) نے کردکھایا۔’
Thank you for your blessing for the film #Hindutva. 🙏 You had said to your pupil @ashish30sharma in #NYC ” mera naam karega roshan” 🙏 @tsrawatbjp @BSonarika @iankitraaj @anupjalota @dalermehndi @ChikhliaDipika @actorprepareshttps://t.co/PJRESgturv
— Indira Tandon (@IndiraTandon1) February 15, 2021
بالی ووڈ فلم انڈسٹری کے معروف اداکار انوپم کھیر کا کہنا ہے کہ وہ کرن رازدن کے بہت مشکور ہیں جو آج سے اپنی فلم ‘ہندوتوا’ کی شوٹنگ کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔
یہ بھی پرھیے
منفرد انداز نے پارٹی گرل کو انڈیا میں بھی مشہور کرادیا
شیکھر نامی ٹوئٹر صارف نے انوپم کھیر کے ٹوئٹ پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘اس قسم کی فلمیں مودی کی ذہنیت کی عکاسی کرتی ہیں۔ اہم ایسی ہر چیز کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔’
Thats the Modi session every movies that based on leftist that all are boycott.
We have to care about freedom of speech and expression(Art 19) but we have to more care about which speech and expression are required for country.
Fix the limitation of Art 19.— Shushank Shekhar (@shushank_jha) February 15, 2021
ایک ہندو صارف نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے لکھا کہ ‘جو اس فلم کی مخالفت کرے گا اس کو اس ملک سے اٹھا کر باہر پھینک دیں گے۔’
Superb 👌….
Any one opposing this movie, must be thrashed out of our nathion…… Jay Hind..
— Dilip Prajapati (@DilipPr71331116) February 16, 2021
جبکہ ایک ٹوئٹر صارف سرجیت سنگھ نے انوپم کھیر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘اس طرح انوپم کھیر کی راج سبھا کی سیٹ پکی ہے۔’
Rajya sabha ki seat pakki hai, lage raho
— surjit singh (@surjits07390629) February 15, 2021
انڈیا میں ماضی میں بھی ایسی کئی فلمیں بنائی گئی ہیں جن میں مسلمانوں سے تعصب اور نفرت کو اجاگر کیا ہے اور پاکستان کے خلاف منفی سوچ کو پروان چڑھایا گیا ہے۔ اس قسم کی فلموں نے انڈین جمہوریت کا چہرہ مسخ کر کے رکھ دیا ہے۔
ایسا بھی نہیں ہے کہ انڈیا میں مثبت فلمیں نہیں بنیں، ماضی میں دیکھیں تو تقسیم ہند کے کچھ عرصے کے بعد ایسی فلمیں بنیں جن میں مسلمانوں کے کردار کو مثبت انداز میں پیش کیا ہے۔ ابتدائی عرصے میں بننے والی شاہجہاں، انارکلی، میرے محبوب، بہو بیگم اور ممتاز محل جیسی چند فلموں میں مسلم کرداروں کو قدرے اچھا اور بہتر دکھایا گیا۔