انڈیا میں فلمیں بھی ہندوتوا کے نام سے بن رہی ہیں

انڈیا میں پہلے بھی متعدد ایسی فلمیں بن چکی ہیں جن میں مسلمانوں کے خلاف زہر اگلا گیا ہو۔

انڈیا کی ایک اور متنازع فلم ‘ہندوتوا’ سے متعلق بالی ووڈ کے معروف اداکار انوپم کھیر کا ٹوئٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں انوپم کھیر نے فلم ‘ہندوتوا’ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے جس کے مصنف اور ہدایتکار کرن رازدان ہیں۔

 جہاں انوپم کھیر کے ٹوئٹ کو بہت زیادہ پسند کیا جارہا ہے وہیں ٹوئٹر صارفین نے سخت تنقید بھی کی ہے۔ اندیرا ٹنڈن نامی ایک صارف نے لکھا کہ ‘کرن رازدان’ کے نیک تمناؤں کا اظہار کرنے پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ نے کہا تھا کہ ایک دن آپ کا شاگرد آپ کا نام روشن کرے گا سو آج ( کرن رازدان ) نے کردکھایا۔’

بالی ووڈ فلم انڈسٹری کے معروف اداکار انوپم کھیر کا کہنا ہے کہ وہ کرن رازدن کے بہت مشکور ہیں جو آج سے اپنی فلم ‘ہندوتوا’ کی شوٹنگ کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔

یہ بھی پرھیے

منفرد انداز نے پارٹی گرل کو انڈیا میں بھی مشہور کرادیا

شیکھر نامی ٹوئٹر صارف نے انوپم کھیر کے ٹوئٹ پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘اس قسم کی فلمیں مودی کی ذہنیت کی عکاسی کرتی ہیں۔ اہم ایسی ہر چیز کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔’

 ایک ہندو صارف نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے لکھا کہ ‘جو اس فلم کی مخالفت کرے گا اس کو اس ملک سے اٹھا کر باہر پھینک دیں گے۔’

جبکہ ایک ٹوئٹر صارف سرجیت سنگھ نے انوپم کھیر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘اس طرح انوپم کھیر کی راج سبھا کی سیٹ پکی ہے۔’

 انڈیا میں ماضی میں بھی ایسی کئی فلمیں بنائی گئی ہیں جن میں مسلمانوں سے تعصب اور نفرت کو اجاگر کیا ہے اور پاکستان کے خلاف منفی سوچ کو پروان چڑھایا گیا ہے۔ اس قسم کی فلموں نے انڈین جمہوریت کا چہرہ مسخ کر کے رکھ دیا ہے۔

ایسا بھی نہیں ہے کہ انڈیا میں مثبت فلمیں نہیں بنیں، ماضی میں دیکھیں تو تقسیم ہند کے کچھ عرصے کے بعد ایسی فلمیں بنیں جن میں مسلمانوں کے کردار کو مثبت انداز میں پیش کیا ہے۔ ابتدائی عرصے میں بننے والی شاہجہاں، انارکلی، میرے محبوب، بہو بیگم اور ممتاز محل جیسی چند فلموں میں مسلم کرداروں کو قدرے اچھا اور بہتر دکھایا گیا۔

متعلقہ تحاریر