فرشتے اسلم کے ٹوئٹر پر حسن زیدی سے سوالات

حسن زیدی نے کہا تھا کہ اے ایس ایف کا ایک اہلکار حادثاتی طور پر کنٹرول ٹاور سے گرکر برُی طرح زخمی ہوگیا تھا۔

پاکستان کے انگریزی روزنامے ڈان کے میگزین ایڈیٹر حسن زیدی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اداکاروں کی گوادر کی سیر سے متعلق نیا انکشاف کیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ‘گوادر کے ہوائی اڈے پر ایئرپورٹ سکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کا ایک اہلکار حادثاتی طور پر کنٹرول ٹاور سے گرکر برُی طرح زخمی ہوگیا تھا۔ جس پر ٹاکنگ پوائنٹ کی سی ای او فرشتے اسلم نے حسن زیدی سے اس حادثے سے متعلق سوالات کیے ہیں۔

آج کل کرکٹ اسٹیڈیم کی خوبصورتی کی وجہ سے گوادر کے چرچے ہورہے ہیں۔ حال ہی میں گوادر میں ڈولفن اور شوبز شارک کے درمیان میچ ہوا تھا جس میں پاکستان کی مشہور شخصیات نے حصہ لیا تھا۔ میچ کے بعد اس اسٹیڈیم کی اہمیت مذید بڑھ گئی ہے۔

ڈان کے میگزین کے مدیر حسن زیدی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں گوادر میں ہونے والے حادثے کا ذکر کیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ”گوادر ایئرپورٹ پر موجود کنٹرول ٹاور سے اے ایس ایف کا اہلکار گر کر بری طرح زخمی ہوگیا تھا۔ حکام نے زخمی کو ابتدائی طبی امداد دی تھی اور پھر انہیں ہوائی جہاز میں بٹھا دیا تھا۔

حسن زیدی نے لکھا کہ ‘پی آر ٹیم نے عہدیدار کو لے جانے سے یہ کہہ کر انکار کردیا تھا کہ طیارہ چاٹرڈ ہے جس میں مشہور شخصیات کا سامان اور دیگر اشیاء موجود ہیں، اس پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔’

حسن زیدی نے لکھا کہ ‘کسی بھی اداکار نے اس معاملے پر کوئی ردعمل نہیں ظاہر کیا۔ عہدیدار کو طیارے سے نکال دیا گیا اور 14 گھنٹے کا زمینی سفر طے کر کے کراچی پہنچایا گیا تھا۔’

ان ٹوئٹس کے بعد فرشتے اسلم نے کئی سوالات کیے ہیں جس سے ایسا لگتا ہے کہ حسن زیدی الجھ گئے ہیں۔

۔

  فرشتے اسلم نے حسن زیدی سے پوچھا کہ گوادر سے کراچی جانے میں 14 گھنٹے لگتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیے

گوادر کی خوبصورتی فنکاروں اور سفیروں میں یکساں مقبول

سٹی ایف ایم کی آر جے انوشے اشرف نے بھی حسن زیدی کے ٹوئٹ کا جواب دیا جو خود اس وقت گوادر میں موجود تھیں۔

سوشل میڈیا پر سرگرم مہوش اعجاز نے بھی حسن زیدی کی ٹوئٹ پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

حسن زیدی نے جو کہانی بتائی ہے اس میں کتنی حقیقت ہے یہ کوئی نہیں جانتا اور انہوں نے اب تک کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے لیکن اُن کا کہنا ہے کہ اُنہیں یہ خبر دینے والی سورس پر مکمل اعتماد ہے اور وہ اپنے دعوے پر قائم ہیں۔

متعلقہ تحاریر