کینیڈین مسلمان فلمساز لینا خان نے ہالی ووڈ میں قدم جمالیے

لینا خان کا کہنا ہے کہ ہالی ووڈ میں مسلمان خاتون فلمساز کی صلاحیتوں کو کوئی نہیں سمجھتا ہے۔

کینیڈین مسلمان فلمساز لینا خان ہالی ووڈ کی فرسودہ سوچ کو شکست دے کر انڈسٹری میں اپنے قدم جمارہی ہیں۔ لینا کو ڈزنی کی فلم کی ہدایتکاری کا اعزاز بھی حاصل ہوگیا ہے۔

ہالی ووڈ میں حجاب کرنے والی مسلمان خاتون کا فلم بنانا اور کامیاب ہونا بظاہر ناممکن نظر آتا ہے لیکن لینا خان نے اس ناممکن کام کو ممکن کر دکھایا ہے ۔ لینا نے حجاب کے باعث کام کے راستے میں آنے والی تمام تر رکاوٹوں کو اپنی محنت اور لگن سے دور کردیا اور ہالی ووڈ میں اپنی جگہ بنالی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

فرانسیسی زبان سیکھنے میں ناکامی نے ایک کامیاب صحافی کو جنم دیا

کینیڈین مسلمان فلمساز لینا خان نے ڈزنی کی نئی مزاحیہ فلم ‘فلورا اینڈ یولیسس’ کی ہدایت کاری کے فرائض انجام دیئے جوکہ 19 فروری کو ریلیز کی گئی۔

لینا انڈین نژاد کینیڈین شہری ہیں جنہوں نے اعلیٰ تعلیم یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، لاس انجلس (یو سی ایل اے) سے حاصل کی۔ امریکا کی نامور یونیورسٹی سے ڈگری لینے کے باجود لینا کو ہالی ووڈ میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

لینا خان کا کہنا کے کہ ہالی ووڈ میں کسی خاتون کا فلمساز بننا نہایت مشکل ہے کیونکہ وہاں کے لوگوں کی سوچ یہ ہے کہ کسی خاتون کا اتنی بڑی ٹیم کو ساتھ لے کر چلنا ممکن نہیں ہے۔ ایسی انڈسٹری میں حجاب کرنے والی مسلمان خاتون کی صلاحیتوں کو کوئی نہیں سمجھتا ہے۔

لینا خان نے اپنے کیئریر کا آغاز 2017 میں ‘فلم ٹائیگر ہنٹر’ کی ہدایتکاری سے کیا تھا لیکن اس فلم کے لیے فنڈز اکھٹا کرنے میں انہیں کئی دشواریاں پیش آئیں۔ انڈیا سے امریکا آنے والے ایک تارک وطن کے تجربے پر مبنی کامیڈی فلم نے ریلیز ہوتے ہی امریکا میں دھوم مچادی۔ اس حوالے سے لینا خان کہتی ہیں کہ جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کو اپنی کہانیوں کی حقیقی قدر کا احساس نہیں ہے۔

واضح رہے کہ کینیڈا میں ایک بڑی تعداد فرانسیسی نژاد کینیڈین شہریوں کی ہے جو حجاب کو ناپسند کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کینیڈا کی کچھ ریاستوں میں حجاب پر پابندی بھی عائد ہے۔ ان ریاستوں میں خاص طور پر وہ شامل ہیں جہاں فرانسیسی زبان بولنے والے شہری رہائش پذیز ہیں۔

متعلقہ تحاریر