نیٹ فلکس پر مواد کی ڈبنگ صوتی فنکاروں کی مانگ میں اضافہ
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق نیٹ فلکس نے 170 سے زیادہ ڈبنگ اسٹوڈیوز کے ساتھ شراکت داری قائم کی ہے جو کم سے کم 34 زبانوں میں پروگرامنگ تیار کرتے ہیں۔
نیٹ فلکس میں شوز کے ڈبڈ ورژن دیکھنے کی مانگ میں اضافے کے سبب پس پردہ آواز دینے والے صوتی فنکاروں کے لئے تیزی سے ملازمتیں پیدا ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیٹ فلکس کے ڈب شوز کی وجہ سے پس پردہ آواز دینے والے فنکار نئے عالمی ستارے بن رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیٹ فلکس نے گذشتہ چند سالوں کے دوران اپنی اسٹریمنگ سروس کو ریاست ہائے متحدہ امریکہ سے پھیلا کر 190 سے زیادہ ممالک تک وسعت دی ہے۔ اِس کے علاوہ نیٹ فلکس دیکھنے والوں کو مطمئن کرنے کے لئے سالانہ سیکڑوں شوز کے مقامی یا ڈب ورژن تیار کررہا ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق نیٹ فلکس نے 170 سے زیادہ ڈبنگ اسٹوڈیوز کے ساتھ شراکت داری قائم کی ہے جو کم سے کم 34 زبانوں میں پروگرامنگ تیار کرتے ہیں۔
نیٹ فکس میں تخلیقی خدمات کے انچارج اور نائب صدر برائن پیئرسن کے مطابق دنیا کی صرف 5 فیصد آبادی پیدائشی طور پر انگریزی بولتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مشعل اوباما نیٹ فلکس پر کوکنگ شو کی میزبانی کریں گی
بلوم برگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیٹ فلکس اپنے بیشتر صارفین کو غیر ملکی زبان کے پروگراموں کو سب ٹائٹلز کے ساتھ دیکھنے کی اجازت دیتا ہے۔ اس کے علاوہ پس پردہ آواز ڈب کرنے والے فنکار مقامی ذبان میں لائنوں کو دوبارہ صوتی فنکاری کر کے ڈب کرتے ہیں۔ کبھی کبھار یہ دونوں چیزیں ایک ساتھ بھی ہوتی ہیں۔
نیٹ فلکس کے مطابق اوسطا امریکی ناظرین نے 2018 کے مقابلے میں ڈبڈ مواد 3 گنا زیادہ دیکھا ہے اور اب صارفین غیر ملکی زبان کے پروگرامز کو دیکھنے کے لئے پس پردہ آواز یا صوتی فنکاری کو سب ٹائٹلز پر ترجیح دے رہے ہیں۔
نیٹ فلکس ہالی ووڈ کی کسی بھی کمپنی کے مقابلے میں زیادہ بڑے پیمانے پر ڈبنگ کررہا ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر کے صوتی فنکاروں کے لئے ملازمت کے متعدد مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
اسی وجہ سے نیٹ فلکس نے اپنا ڈبنگ آپریشن دوگنا کر دیا ہے اور اسے ہموار انداز میں چلانے کے لیے ادارہ مایہ ناز صوتی فنکاروں اور پس پردہ آواز دینے والوں کو عالمی سطح پر تلاش کر رہا ہے۔
حیرت کی بات ہے کہ صوتی ستاروں کو سیریز کے اداکاروں کی طرح ادائیگیاں نہیں ہوتی ہیں بلکہ اُن کی ملازمتیں عموما وقت کی بنیاد پر ہوتی ہیں اور تنخواہوں کا تناسب بھی ملک اور کام کی بنیاد پر طے کیا جاتا ہے۔ کام کی مناسبت سے تنخواہیں کئی ہزار سے شروع ہو کر دسیوں ہزار ڈالر تک چلی جاتی ہیں۔
ایسے دور میں جب نیٹ فلکس پر مواد کی بھرمار ہے اشیائی باشندے اپنی اپنی مقامی ذبانوں میں مواد دیکھنا پسند کرتے ہیں۔
کسی بھی پروگرام کو دیکھنے کے دوران غیر ملکی ذبان میں سب ٹائٹلز پڑھنے سے اسکرین پلے سے توجہ بٹ جاتی ہے اور پروگرامز سے پوری طرح لطف اندوز نہیں ہوا جاتا۔
اس کے علاوہ ڈب کیے جانے والے پروگرامز کو چھوٹی اور ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جائی جانے والی اسکرینز پر آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے اور یہ کمزور بینائی یا ڈلکسیا جیسے امراض میں مبتلا مریضوں کے لیے بھی دیکھنا آسان ہو جاتا ہے۔