عورت کے استحصال کی کہانی ”مشک‘‘ کا جائزہ

ڈرامہ سیریل مشک کی کہانی عمران اشرف کی ہی تخلیق ہے جسے آج کل بے حد پسند بھی کیا جارہا ہے۔ ڈرامے میں جہاں بہترین اداکاروں کو اپنی صلاحیتیں منوانے کا موقع ملا ہے وہیں ایک ایسی کہانی بھی دیکھنے کو ملی ہے جسے لکھنے والے نہ جانے کہاں کھو گئے تھے

ویسے تو لوگ عمران اشرف کو ایک اداکار کے طور پر جانتے ہیں لیکن رانجھا رانجھا کردی میں بھولا کا کردار اداکرنے والے عمران اشرف میں ایک مصنف بھی چھپا ہے یہ بہت کم لوگ جانتے تھے۔

ڈرامہ سیریل مشک کی کہانی عمران اشرف کی ہی تخلیق ہے جسے آج کل بے حد پسند بھی کیا جارہا ہے۔ ڈرامے میں جہاں بہترین اداکاروں کو اپنی صلاحیتیں منوانے کا موقع ملا ہے وہیں ایک ایسی کہانی بھی دیکھنے کو ملی ہے جسے لکھنے والے نہ جانے کہاں کھو گئے تھے۔اس ڈرامے میں ایسا کیا ہے جو اسے دیگر ڈراموں سے مختلف بناتا ہے؟

مشک آج کل کے ڈراموں سے کیسے الگ ہے؟

آج کل ٹی وی پر صرف دو قسم کے ڈرامے دکھائے جاتے ہیں۔ ایک جو متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے گھرانوں کے مسائل پر ہوتے ہیں اور دوسرے جو اشرافیہ کے طرز زندگی کو اجاگر کرتے ہیں۔

ان دونوں اقسام کے ڈراموں میں یا تو ساس بہو کے جھگڑے ہوتے ہیں یا پھر امیر لڑکی غریب لڑکے سےمحبت کرتی ہے یا پھر غریب لڑکی امیر لڑکے سے اس کے علاوہ کوئی چوتھا زاویہ بہت کم پایا جاتا ہے۔

مشک میں ایسا کچھ نہیں ہے۔اسّی کی دہائی میں چلنے والے ڈراموں کی طرح مشک ایک صاف ستھرا ڈرامہ ہے جس کی کہانی سچائی سے قریب تراور کردار نگاری جاندار ہے۔ عمرا ن اشرف نے بڑی محنت کے ساتھ اس کا اسکرین پلے تیار کیا ہے جس میں ان کے ہدایتکار احسن طالش نے ان کی خوب مدد کی ہے۔ شروع کی اقساط میں تو عمران اشرف کا کردار ”آدم‘‘ خال خال ہی نظر آیا لیکن جوں جوں کہانی آگے بڑھ رہی ہے آدم کے کردار اور اُس کی اہمیت کا اندزہ سب کو ہورہا ہے۔

Mushk

مشک کی کہانی کیاہے؟

مشک ایک ایسے گاؤں کی کہانی ہے جہاں کا ایک زمیندار (منظور قریشی) اپنی بڑی پوتی مہک (مومل شیخ) سے بے حد محبت کرتا ہے لیکن یہ بات دادا کو بھی نہیں معلوم ہوتی کہ اس کی پوتی انگلینڈ میں اپنے دوست شایان (اسامہ طاہر) سے نکاح کرچکی ہے۔ اور اس کے بچے کی ماں بھی ہے لیکن ایک بات سے مہک بھی ناواقف ہے اور وہ یہ کہ اسی علاقے کا ایک اور زمیندار مقدر خان (احسن طالش) شایان کا ماموں  ہے اور اپنی بیٹی سے اس کا نکاح کرنا چاہتا ہے۔

شایان کے انکار کی وجہ سے اس نے اپنے ہی بھانجے کو قید کردیا۔ مہک نے اپنی شادی کے بارے میں کسی کو نہیں بتایا اس لئے اپنے اوپر سے شک ہٹانے کے لئے وہ گڈی (عروہ  حسین) سے زبانی معاہدہ کرتی ہے کہ وہ اس کے بچے کی نقلی ماں بن کر اس کے ساتھ رہے گی۔ وقت آنے پر وہ گڈی کو پیسے دے کر روانہ کردے گی۔ گڈی اپنی دو نمبر اسکیموں کی وجہ سے پولیس کو مطلوب ہے اور مہک کا ساتھ دینا اس کے لئے فائدہ مند ہے۔

ادھر آدم (عمران اشرف) مہک کا پڑوسی ہے۔ اس کے دادا کا احسان مند اور بچپن سے مہک کو چاہتا ہے۔ گڈی کے بعد وہ واحد آدمی ہے جسے مہک کی اصل کہانی کا علم ہوجاتا ہے۔ جب دادا اس سے کہتے ہیں کہ وہ انکی عزت بچانے کے لئے مہک سے شادی کرلے تو وہ اس شش و پنج میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ شایان کو ڈھونڈے یا پھر مہک کو اپنالے۔ دادا کی عزت کو داغدار ان کی دوسری پوتی روشنی (سحر خان)  کرتی ہے جو شادی کی رات اپنے آشنا ثاقب (رضا طالش) کےساتھ بھاگ جاتی ہے۔ شادی کرنے کے بجائے ثاقب اسے جسم فروشی کے کاروبار سے وابسطہ خاتون کے سپرد کردیتا ہے کیونکہ اس کی اپنی بہن، روشنی کے والد (حسن احمد) کی ہوس سے بچنے کے لئے چھت سے گر کر معذورہوجاتی ہے۔

روشنی کے باپ کا بھی معاملہ عجیب ہے کیونکہ اُن کی اپنی بیوی (زارا ترین) اپنے آشنا ڈاکٹر رانا (راجا حیدر)کے ساتھ مل کر اُنہیں زہریلا انجکشن لگا رہی ہوتی ہے تاکہ اس کی موت آہستہ آہستہ واقع ہو لیکن گڈی کو اس کا پتہ چل جاتا ہے اور وہ ڈاکٹر رانا کو اپنے جال میں پھنسا لیتی ہے۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ روشنی کے والد کو انجکشن نہ لگے اور وہ جلد اپنے پیروں پر کھڑے ہوجائیں۔

Mushk

ہر ایک اداکار اپنے کردار پر فٹ بیٹھتا ہے

عموما پاکستانی ڈراموں میں کرداروں سے زیادہ اہمیت اداکاروں  کو دی جاتی ہے۔ جس کا جتنا بڑا نام ہوتا ہے اس کو اتنا بڑا کردار دیا جاتا ہے۔ لیکن مشک میں تو لگتا ہے جیسے ہر اداکار کو جو بھی کردار دیا گیا ہے وہ اس کے علاوہ کوئی ادا ہی نہیں کرسکتا۔

اسامہ طاہر سے بہتر شایان کوئی نہیں ہوسکتا تھا۔ مومل شیخ مہک کے کردار میں فٹ ہیں، اگر گڈی کے کردار میں عروہ حسین  کی جگہ کوئی اورہوتا تو شایقین کو مزہ نہیں آتا۔

عمران اشرف نے آدم کو ایسے اپنایا جیسا اس سے قبل وہ بھولا اور ریحان چوہدری کواپنا چکے ہیں۔ ماضی کے خوبرو ہیرو منظور قریشی دادا کے طور پر سب کو پسند آرہے ہیں۔

حسن احمد کے علاوہ تایا کا کردار کسی اور کو سوٹ نہیں کرتا جبکہ زارا ترین اپنی جاندار اداکاری کی وجہ سے ہر طرف سے ”بُری بھلی‘‘ سن رہی ہیں۔ یہی ان کی کامیابی کی وجہ ہے کیونکہ ان کا کردار ایک ایسی ظالم تائی کا ہے جو اپنے سواکسی کا اچھا نہیں سوچتی اور برا سوچنے کے لئے لوگ انہیں  ہر جگہ مل جاتے ہیں۔

اس کہانی میں جذبات ہیں، ڈرامہ ہے، المیہ ہے ۔۔۔اور ایکشن بھی

ڈرامے میں اگر ڈائیلاگ اچھے نہ ہوں تو لوگوں کو نہ تو یاد رہتا ہے اور نہ ہی اس کی کوئی گونج ہوتی ہے۔ مشک میں جہاں ایک طرف یادگار ڈائیلاگز ہیں تو دوسری طرف ایسی اداکاری کہ مکالمہ بولنے والا کردار نہیں کوئی اپنا اپنا سا لگتا ہے۔

اس کہانی میں جہاں شایان اور مہک کی ناکام محبت کا ذکر ہے وہیں وحشی ماموں کے ظلم کی داستان، آدم کی ادھوری محبت، داداکی بگڑتی ہوئی طبیعت اور گڈی کی شیطانیوں کا تذکرہ ہے۔

جہاں تائی کی چالاکیاں ہیں وہیں مقدر خان کے اثرو رسوخ کا چرچہ، روشنی کے اندھے اعتماد کی تباہی اور ثاقب کی بے وفائی  جس کی وجہ سے ڈرامے کو چار چاند لگ گئے ہیں۔

سینئیر اداکار قوی خان بھی ایک قُلی کے کردار میں نظر آرہے ہیں اور انہیں دیکھ کر شائقین اس لئے دنگ رہ جاتے ہیں کیونکہ اس سے قبل اپنے 7 دہائیوں  کے کیرئیر میں انہوں نے کبھی ایسا کردار ادا نہیں  کیا۔

Mushk

ہدایت کاری کے کمالات

اگر ایک جہاز کا کپتان اچھا ہو تو اسے کسی بھی طوفان سے نکال لیتا ہے۔ اسی طرح اگر کسی بھی ڈرامے کا ہدایتکار اپنے کام میں ماہر ہو تو برے سے برے اداکار سے اچھا کام کروا لیتا ہے۔

مشک میں تو اداکار بھی منجھے ہوئے، لکھنے والا بھی اچھا اور کردار بھی فرصت میں تخلیق کئے گئے معلوم ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے احسن طالش نے کافی عرصے بعد ڈرامے میں ہدایتکاری کے ساتھ ساتھ اداکاری بھی کی اور دونوں شعبوں میں مہارت کا ثبوت دیا۔

اتنی وسیع کہانی کو ایک ایسے انداز میں دکھانا کہ شائقین بور نہ ہوں۔ اتنے سارے کرداروں  کوایک ساتھ لے کر چلنا، ڈرامے کے آفیشل گانے کے بول لکھنا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آج کل کے زمانے میں شایقین  کو ایسا ڈرامہ دینا جو وہ دیکھنا چاہتے ہوں، ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔

اداکار عمران اشرف کے ساتھ یہ ان کا تیسرا ڈرامہ بطور ہدایتکار ہے جبکہ دوسری بار وہ ان کے لکھے ہوئے اسکرپٹ پر کام کررہےہیں۔ اس سے پہلے عمران اشرف اور احسن طالش ڈرامہ سیریل تعبیر بھی بحیثیت مصنف اورہدایتکار پیش کرچکے ہیں جسے شائقین نے بے حد پسند کیا تھا۔

اس ڈرامے میں تو عمران اشرف کا کردار پہلی ہی قسط میں مر جاتا ہے لیکن مشک میں آدم مرنے نہیں بلکہ مارنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ کہانی ابھی جاری ہے دیکھتے رہیں اور لطف اندوز ہوتے رہیں۔

متعلقہ تحاریر