بلال مقصود نے قومی ترانے کی عام فہم تشریح کردی
ہمارا قومی ترانہ فارسی زبان میں لکھاگیا ہےجسے سمجھنے کیلیے ہم میں سے اکثریت کو جدوجہد کرنا پڑتی ہے، امید ہے ترانے کی تشریح کے ذریعے پاکستانیت کی اصل روح کو سمجھیں گے، گلوکار
سابقہ پاکستانی بینڈ اسٹرنگز کے بانی رکن گلوکار و موسیقار بلال مقصود نے ماہ آزادی کی مناسبت سے قومی ترانے کی عام فہم تشریح کردی۔
فارسی زبان میں لکھے گئے قومی ترانے کو عام فہم بنانے کیلیے بلال مقصود کی اس کوشش کو خاصی پذیراتی مل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اداکارہ حریم فاروق نے بلوچستان کے سیلاب متاثرین کیلیے آواز اٹھادی
متھیرا آوارہ کتوں کوکینیڈا بھجوانے کے مشن کا حصہ بن گئیں
بلال مقصود نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اپنی ایک وڈیو اپ لوڈ کی ہے ۔بلال مقصود نے وڈیو کے کیپشن میں لکھا کہ ہمارا قومی ترانہ فارسی زبان میں لکھاگیا ہےجسے سمجھنے کیلیے ہم میں سے اکثریت کو جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وڈیو کے ذریعے میں نے قومی ترانے کی مختصراً تشریح کی ہے،امید ہے کہ ہم اسے اسی طرح محسوس کریں گے جس طرح ہمیں اسے سنتے ہوئے محسوس کرنا چاہیے اور پاکستانیت کی اصل روح کو سمجھیں گے۔
بلال مقصود نے بتایا کہ قومی ترانے کی ابتدائی پانچ سطور میں دعائیہ کلمات ہیں جن میں کہاگیا ہےکہ یہ پاک سر زمین ہمیشہ خوش آباد رہے، یہ حسین سرزمین ہمیشہ خوش اور آباد رہے۔
تو نشان عزم عالیشان ،ارض پاکستان کا مطلب بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حفیظ جالندگری اس سطر میں ارض پاکستان کو ایک عظیم عزم کی پہچان قرار دے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مرکز یقین شاد باد کامطلب ہے کہ پاکستان جو یقین کامرکز ہے ہمیشہ خوش اور آباد رہے۔
View this post on Instagram
پاک سرزمین کا نظام قوت اخوت عوام کامطلب سمجھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ اس ترانے کی سب سے اہم سطر ہے۔اس کا مطلب ہے کہ ہمارے ملک کا نظام اور اس کی قوت کوئی سیاسی جماعت ،کوئی فوج اور کوئی مذہب نہیں ہے بلکہ اس کی قوت اور ریڑھ کی ہڈی عوام کی اخوت اور بھائی چارے میں ہے۔اگر عوام ایک ہوگی تو یہ ملک ایک رہے گا ورنہ یہ ملک ختم ہوجائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پورے ترانے میں اردو کا صرف ایک لفظ”کا “استعمال ہوا ہے جبکہ باقی پورا ترانہ فارسی میں ہے۔بلال مقصود نے قوم، ملک ،سلطنت پائندہ تابندہ باد کا مطلب سمجھاتے ہوئے کہا کہ اس سطر میں شاعر نے پھر دعا کی ہے کیونکہ شاید انہیں لگ رہا تھا کہ عوام کا اتحاد برقرار نہیں رہ سکے گا اس لیے انہوں نے اللہ سے دعا کی کہ قوم،ملک اورریاست ہمیشہ چمکتی رہے۔
شاد باد منزل مراد کا مطلب سمجھاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس سطر میں شاعر نے پاکستان کوبرصغیر کے مسلمانوں کی مرادوں اور تمناؤں کی منزل قرار دیتے ہوئے اس کیلیے ہمیشہ خوش اور آبادرہنے کی دعا کی ہے۔
پرچم ستارہ و ہلال،رہبر ترقی و کمال کا مطلب سمجھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ چاند ستارے والا پرچم ترقی اور کمال کی جانب رہنمائی کرنے والا ہے۔ترجمان ،ماضی ،شان حال جان استقبال کا مطلب بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمارے ماضی کی داستان سنا رہا ہے ، ہمارے حال کی شان ہے اور ہمارے مستقبل کی جان ہے ۔
سایہ خدائے ذوالجلال کا مطلب سمجھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس ارض پاکستان پرہمیشہ خدائے ذوالجلال کا سایہ رہے۔