دی لیجنڈ آف مولاجٹ 50 کروڑ کمانے والی پہلی فلم بن گئی، بھارتی میڈیا بھی معترف

 فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ  نے برطانیہ میں 3لاکھ 55 ہزار ڈالر، امریکامیں 2 لاکھ 90 ہزار ڈالر، متحدہ عرب امارات میں 5 لاکھ 15 ہزار ڈالر جبکہ پاکستان بھر میں 5 لاکھ 17 ہزار ڈالر کا کاروبار کیا ہے۔

 بلال لاشاری اور عمارہ حکمت کی شاہکار پنجابی فلم دی لیجنڈ آف مولاجٹ ریلیز کے پہلے ہفتے میں عالمی سطح پر  50کروڑ روپے سے زائد کمانے والی پہلی پاکستانی فلم بن گئی۔

بھارتی میڈیا ہاوسز بھی شاہکار پاکستانی فلم کی تعریف پر مجبور ہوگئے۔انڈین ایکسریس اور دی کوئنٹ سمیت معروف بھارتی اخبارات وجرائد  فلم سے متعلق خبروں کو نمایاں جگہ دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

دی لیجنڈ آف مولاجٹ نے آئی ایم ڈی بی پر چھپڑ پھاڑ ریٹنگ حاصل کرلی

فلم دی لیجنڈ آف مولاجٹ کی سوشل میڈیا ٹیم کا صارفین کوسخت انتباہ

دی لیجنڈ آف مولا جٹ کی کہانی پیشہ ور پہلوان مولا جٹ (فواد خان) کے گرد گھومتی ہے جسے اسکے ماضی کے خوابوں نے تکلیف میں مبتلا کررکھا ہے اور وہ اپنے وقت کے خطرناک ترین جنگجونوری نت کے خلاف جیتنا چاہتا ہے۔

فواد اور ماہرہ کے علاوہ فلم میں حمزہ علی عباسی اور حمائمہ ملک نے  بھی اہم کردارادا کیا ہے ۔ اس فلم کے بصری اثرات(وژول افیکٹس)  کے ہیڈ مبینہ طور پر برائن ایڈلر  ہیں جنہوں نے   Avatar: The Way of Water کے ساتھ ساتھ Avengers: Endgame کے بصری اثرات کی بھی نگرانی کی ہے۔

 فلم  نے برطانیہ میں 79 اسکرینز سے 3لاکھ 55 ہزار ڈالر  کمائے ہیں جبکہ ڈیڈ لائن کے مطابق فلم نے امریکامیں2لاکھ 90 ہزار ڈالر کا بزنس کیا ہے ۔تاہم بین الاقوامی سطح پر فلم سب سے   بہترین کمائی متحدہ عرب امارات میں کی ہے، جہاں اب تک یہ فلم 5 لاکھ 15 ہزار ڈالر کماچکی ہے جبکہ  پاکستان میں بھر میں دی لیجنڈ آف مولاجٹ نے 5 لاکھ 17 ہزار ڈالر کا کاروبار کیا ہے۔

فلم مے ہدایت کار بلال لاشاری نے ڈیڈ لائن سے بات کرتے ہوئے  کہا کہ وہ فلم کی کامیابی سے  مطمئن  ہیں، انہوں نے مزید کہا،”میں فلم کو دنیا بھر میں شائقین اور ناقدین کی طرف سے ملنے والی محبت سے بہت زیادہ متاثر ہوں۔ ہمیں اس بات پر بہت فخر ہے کہ دی لیجنڈ آف مولا جٹ نے پاکستانی سینما کو عالمی نقشے پر لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے کیونکہ یہ دنیا بھر کے سینما گھروں میں دل جیتنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے“۔

فلمساز عمارہ حکمت نے کہا کہ” دی لیجنڈ آف مولا جٹ ہماری سالوں کی محنت کا ثمر ہے ،کرونا وبا آئی اور گئی لیکن ہم جانتے تھے کہ ہمیں تھیٹر میں ریلیز کیلیے انتظار کرنا پڑے گا، کیونکہ فلم بلاشبہ   بڑی اسکرین کیلیے موضوع تھی، ہمیں بہت خوشی ہے کہ ہماری فلم نے پچھلے ریکارڈ توڑ دیے ہیں اور پاکستانی سینما کے لیے ایک نیا معیار قائم کیا ہے  ، نہ صرف مقامی طور پر بلکہ عالمی سطح پر سامعین اور ناقدین کی طرف سے فلم کیلیے محبت  اور تعریف کا سلسلہ جاری ہے “۔

متعلقہ تحاریر