شوبز انڈسٹری کا حکومت سے فلم جوائے لینڈ پر سے پابندی اٹھانے کا مطالبہ
اداکارہ ثروت گیلانی نے حکومتی فیصلے کو شرمناک قرار دیدیا،عثمان خالد بٹ ، نادیہ جمیل اور وزیراعظم کے معاون خصوصی سلمان صوفی نے وزیراطلاعات مریم اورنگزیب سے فیصلے پر نظرثانی کامطالبہ
شوبز انڈسٹری سے ٹرانسجینڈرز کے موضوع پرمبنی پاکستانی فلم ’جوائے لینڈ ‘ کی نمائش پرپابندی کیخلاف آوازیں اٹھنا شروع ہوگئیں۔
فلم کی کاسٹ میں شامل اداکارہ ثروت گیلانی نے حکومتی فیصلے کو شرمناک قرار دیدیا،عثمان خالد بٹ ، نادیہ جمیل اور وزیراعظم کے معاون خصوصی سلمان صوفی نے وزیراطلاعات مریم اورنگزیب سے فیصلے پر نظرثانی کامطالبہ کردیا۔
وفافی حکومت کی جانب سے نمائش پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد فلم ’جوائے لینڈ ‘ کی آسکر ایوار ڈ کیلیے نامزدگی بھی خطرے میں پڑگئی۔
یہ بھی پڑھیے
سینیٹر مشتاق خان کا فلم جوائے لینڈ پر پابندی کا خیرمقدم
فلم جوائے لینڈ پاکستان میں ریلیز سے قبل تنازعات کا شکار
اداکارہ ثروت گیلانی نے اپنے ٹوئٹ تھریڈ میں لکھاکہ پاکستانی سنیما کے لیے تاریخ رقم کرنے والی فلم جوائے لینڈ کے خلاف پیسے لیکر کردار کشی مہم چلائی رہی ہے، جسے تمام سنسر بورڈز سے پاس کر دیا گیا ہے لیکن اب حکام کچھ بددیانت لوگوں کے دباؤ میں آ رہے ہیں جنہوں نے فلم دیکھی تک نہیں ہے۔
Shameful that a Pakistani film made by 200 Pakistanis over 6 years that got standing ovations from Toronto to Cairo to Cannes is being hindered in its own country. Don’t take away this moment of pride and joy from our people! #ReleaseJoyland @MoIB_Official @GovtofPakistan
— sarwat gilani (@sarwatgilani) November 12, 2022
انہوں نے مزید کہا کہ شرمناک بات ہے کہ 200 پاکستانیوں کی جانب سے 6 سال میں بنائی گئی ایک پاکستانی فلم جسے ٹورنٹو سے قاہرہ اورکانز تک کھڑے ہو کر سراہا گیا اپنے ہی ملک میں رکاوٹ کا شکار بن رہی ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ ہمارے لوگوں سے فخر اور خوشی کے اس لمحے کو نہ چھینیں۔
#ReleaseJoyland @GovtofPakistan @MoIB_Official pic.twitter.com/msJ7P9HXy2
— sarwat gilani (@sarwatgilani) November 12, 2022
ثروت گیلانی نے مزید کہا کہ کوئی کسی کوفلم دیکھنے پر مجبور نہیں کر رہا ! اس لیے کسی کو اسے نہ دیکھنے پر بھی مجبور نہ کریں ! پاکستانی ناظرین یہ جاننے کے لیے کافی ہوشیار ہیں کہ وہ کیا دیکھنا چاہتے ہیں اور کیا نہیں۔ پاکستانیوں کو فیصلہ کرنے دیں، ان کی ذہانت اور ہماری محنت کی توہین نہ کریں۔ انہوں نے فلم دیکھے بغیر اسے تنقید کا نشانہ بنانے والوں کیلیے قرآن کی ایک آیت بھی شیئر کی۔
The CFBC cleared Joyland for release in August. So the members of the Board had no issues with the theme/content of the film, correct?
The film is set to release on the 18th, which makes point 2 not just severely misleading but factually incorrect.
/cont’d.— Osman Khalid Butt (@aClockworkObi) November 12, 2022
اداکار عثمان خالد بٹ نے بھی اپنے ٹوئٹر تھریڈ میں حکومت فیصلے پر سنجیدہ سوالات اٹھادیے۔انہوں نے وزارت اطلاعات و نشریات کومخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ کیا آپ براہ کرم اس خط کی صداقت کی تصدیق کر سکتے ہیں (جو سینیٹ کے ایک رکن نے شیئر کیا ہے ) کیونکہ اگر جوائے لینڈ کا جاری کردہ سرٹیفیکیٹ واپس لیا گیا ہے ، تو میرے پاس کچھ سوالات ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ سنسر بورڈ نے جوائے لینڈ کو اگست میں نمائش کیلیے کلیئر کر دیا تھا۔ تو بورڈ کے ممبران کو فلم کی تھیم یا مواد سے کوئی مسئلہ نہیں تھا، ٹھیک ہے؟
انہوں نے حکومتی اعلامیے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ فلم 18 نومبر کو ریلیز ہونے والی ہے، جس کے باعث اعلامیے کا دوسرے نکتے نہ صرف شدید گمراہ کن بلکہ حقیقتاً غلط معلوم ہوتا ہے۔
It’s baffling to me that even after Joyland made history at Cannes, after all the international critical acclaim it has received, after Pakistan itself submitted the film for Best International Feature at the Oscars, it is somehow (a week before release) unfit for our audiences?
— Osman Khalid Butt (@aClockworkObi) November 12, 2022
انہوں نے کہا کہ ایک ایسی قوم کے طور پر جس نے جوائے لینڈ کے بہت سے سنگ میلوں اور کامیابیوں کا جشن منایا ہے، آپ کو’تحریری شکایات‘کے دباؤ میں دیکھ کر ناقابل یقین حد تک مایوسی ہو رہی ہےانہوں نے سوال اٹھایا کہ شکایات درج کرانے والوں نے فلم کہاں اور کیسے دیکھی ہے؟
عثمان خالد بٹ نے مزید لکھا کہ یہ میرے لیے حیران کن ہے کہ جوائے لینڈ کے کانز میں تاریخ رقم کرنے ، تمام بین الاقوامی ناقدین کی جانب سے پذیرائی ملنے اور پاکستان کی جانب سے آسکر میں بہترین بین الاقوامی فیچر فلم کے طور پر نامزد کیے جانے کے بعد یہ کسی طرح (ریلیز سے ایک ہفتہ قبل) ہمارے ناظرین کے لیے نا مناسب ہے؟۔
Can our cinema please, for once, not be held hostage by what seems to be an entirely arbitrary Ordinance?
There seems to be no issue with hyperviolence, regressive themes, adult jokes and content, overt sexualisation onscreen…but trans representation is where we draw the line?— Osman Khalid Butt (@aClockworkObi) November 12, 2022
انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کی گواہیاں ہیں جنہوں نے کانز اور ٹورنٹو فلم فیسٹیول میں فلم دیکھی ہے (وہ لوگ نہیں جو سنی سنائی باتوں سے فیصلہ کرتے ہیں)،وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ جوائے لینڈ میں قطعی طور پر کچھ قابل اعتراض نہیں ہے۔ہم نے’ورنہ‘ ،’ مالک ‘ ، ’زندگی تماشا ‘ کے ساتھ ایسا ہی ہوتا دیکھا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ براہ کرم کیا ہمارے سنیما کوصرف ایک بارکیلیے بھی من مانے آرڈیننس کا یرغمال ہونے سے نہیں بچایاجاسکتا ،ایسا لگتا ہے کہ اسکرین پر انتہائی متشدد،رجعت پسند موضوعات، بالغوں کے لطیفے اور مواد، کھلے عام جنسی تعلقات دکھانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، لیکن ٹرانس نمائندگی وہ موضوع ہے جس پرہم لکیر کھینچتے ہیں؟
If the themes of Joyland (and this is a hypothesis – I haven’t seen the film) are too sensitive/mature for general audiences, then give it an appropriate rating. There’s precedent.
But don’t deprive us of watching the film.#ReleaseJoyland— Osman Khalid Butt (@aClockworkObi) November 12, 2022
انہوں نے کہا کہ اگر جوائے لینڈ کا موضوع (اور یہ ایک مفروضہ ہے – میں نے فلم نہیں دیکھی) عام سامعین کے لیے بہت حساس/بالغ ہیں تو اسے ایک مناسب درجہ دے دیں جس کی نظیر موجود ہےلیکن ہمیں فلم دیکھنے سے محروم نہ کریں۔
Please read this thread to the end and share it widely
I am so proud of the appreciation Joyland has received. I’m proud of the film maker @saim.sadiq & everyone attached to this film. pic.twitter.com/J6RoP1oehO
— Nadia Jamil (@NJLahori) November 13, 2022
اداکارہ نادیہ جمیل نے بھی حکومت فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے فلم کی نمائش کیلیے سوشل میڈیا پر باقاعدہ مہم شروع کردی۔اداکارہ نے اپنے ٹوئٹر ٹھریڈمیں لکھا کہ جوائے لینڈ کو ملنے والی تعریف پر مجھے بہت فخر ہے،مجھے فلم کے ہدایت کار صائم صادق اورپوری ٹیم پر فخر ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے قومی خزانے کی قدر نہ کرنے کی بری عادت ہے،باقی دنیا سے اپنی صلاحیتوں کو منوانے اور انہیں تعریف کا موقع فراہم کرنے کے بجائے ہم اسے مسترد کرتے ہیں، اس کی بے عزتی کرتے ہیں یا اسے نظرانداز کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جوائے لینڈ کے لیے کھڑے ہونے کا وقت ہے۔
Time to protect both our talent & our right to watch beautiful cinema, our right to watch a film the rest of the world is giving standing ovations to. Time to own what’s ours & protect it from extremist attitudes.
— Nadia Jamil (@NJLahori) November 13, 2022
نادیہ جمیل نے کہا کہ یہ اپنی صلاحیت اور خوبصورت سینما دیکھنے کےاپنے حق کی حفاظت کا وقت ہے،ہمار حق ہے کہ ہم اس فلم کو دیکھیں جسے دنیا کھڑے ہوکر داد دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اپنی چیز کو قبول کرنے اور اسےانتہاپسندانہ رویوں سے بچانے کا وقت ہے۔
ye hi sahi rahe #ReleaseJoyland https://t.co/g0XbhiaGdX
— dim wexler (@doctorwhothefuc) November 14, 2022
نادیہ جمیل نے بھارتی صحافی نمرتا جوشی کی جانب سے شیئر کردہ ایک وڈیو ری ٹوئٹ کی ہے جس میں سنیما کے باہر جوائے لینڈ دیکھنے کے منتظر فلم بینوں کی قطاریں دیکھی جاسکتی ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم کے معاون سلمان صوفی نے بھی وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب سے فلم جوائے لینڈ پر عائدکردہ پابندی پر نظرثانی اور فلم کی ٹیم سے ملاقات کرنے کی درخواست کردی۔
I personally do not believe in banning films that highlight issues faced by marginalized segments of our society. People should be trusted to watch & make their own mind.
I will request my friend @Marriyum_A to see if it’s possible to review the ban & meet the team #Joyland
— Salman Sufi (Get New Covid Booster Today) (@SalmanSufi7) November 12, 2022
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ میں ذاتی طور پر ایسی فلموں پر پابندی لگانے پر یقین نہیں رکھتا جو ہمارے معاشرے کے پسماندہ طبقات کو درپیش مسائل کو اجاگر کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں پر اعتماد کیا جانا چاہئے کہ وہ خود دیکھیں اور اپنا ذہن بنائیں۔