پروڈیوسرز اور ڈائریکٹرز پاکستان میں فلموں پر لگنے والی پابندیوں سے مایوس

ڈاریکٹر علی رضا نے مدارس میں جنسی ہراسانی کے موضوع پر بنائی گئی اپنی فلم مسکراؤ کو تین سال بعد بھی نمائش کی اجازت نہ ملنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے  سوال کیا کہ بندہ کس موضوع پر فلم بنائے؟ دوسری جانب برطانوی ایشین فیسٹیول میں دو ایوارڈز جیتنے والی جاوید اقبال بھی نمائش کی اجازت کا طلبگار نظر آتی ہے

فلم ڈائریکٹرعلی رضا کا کہنا ہے کہ تین سال قبل مدرسوں میں جنسی ہراسانی کے موضوع پر فلم بنائی تھی تاہم اسے آج تک نمائش کی اجازت نہیں ملی ہے ۔

علی رضا نے اپنے آفیشل ٹوئٹرہینڈل سے ایک پیغام میں کہا کہ فلم جوائے لینڈ کو چھوڑیں۔ یہاں کو میری اپنی بنائی ہوئی فلم کو گزشتہ تین سال سے نمائش کی اجازت نہیں مل پا رہی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

ملک بھر میں جوائے لینڈ کی نمائش جاری، پنجاب میں پابندی عائد

فلم ڈائریکٹرعلی رضا نے کہا کہ تین سال قبل  میں نے مدرسوں میں ہونے والے جنسی ہراسانی کے واقعات کو لیکر ایک فلم بنائی تھی جسے آج تین سال بعد بھی نمائش کی اجازت درکار ہے ۔

فلم مسکراؤ کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ اپنی فلم کی نمائش کے لیے لاہور اور اسلام آباد کے ہر نجی اسکریننگ ایونیو سے رابطہ کیا مگر حساس موضوع ہونے پر نمائش نہیں ہو پائی ۔

ڈائریکٹر علی رضا نے اپنی فلم مسکراؤ کو تین سال بعد بھی نمائش کی اجازت  نہ ملنے پر مایوسی کا اظہارکرتے ہوئے سوال کیا کہ بندہ کس موضوع پر فلم بنائے ؟

فلم مسکراؤ کی طرح علی سجاد شاہ(ابو علیحہ ) کی ڈائریکشن میں بننے والی فلم جاوید اقبال کو بھی تاحال ملک میں نمائش کی اجازت نہیں ملی ہے ۔ فلم 100 بچوں ریپ کے ملزم پر بنائی گئی ہے ۔

لاہورمیں 2 دہائیوں قبل پیش آئے سیریل کلر جاوید اقبال جس نے 100 کے قریب بچوں کو جنسی ہراسانی کے بعد ان کو قتل کرکے ان کی لاشیں تیزاب میں ڈال کر ختم کردی تھی ۔

پاکستا ن میں نمائش کی اجازت کی طلب گار فلم "جاوید اقبال” دا ان ٹولڈ سٹوری آف آ سیریل کلر” برطانوی ایشین فیسٹیول میں دو ایوارڈزجیت چکی ہے   جبکہ اپنی ملک میں پابندی کا شکار ہوگئی ۔

متعلقہ تحاریر