اسرائیلی فلم ساز کی فلم "کشمیر فائلز” پر کڑی تنقید سے بھارتی آگ بگولہ ہوگئے

انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا کی جیوری رکن اسرائیلی فلم ساز نداو لاپڈ نے دی کشمیر فائلز کو "پروپیگنڈا" اور "فحش فلم"  قرار دیتے ہوئے کہا کہ  یہ فلم اس میلے میں شرکت کے قابل نہیں تھی جس پر بھاتی غصے سے آگ بگولہ ہوگئے تاہم اسرائیلی سفیر نے  اپنے ہی  کے ملک ساز کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی

گوا میں حکومت کے زیراہتمام ایک فلم فیسٹیول میں اسرائیلی فلم ساز کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر بننے والی بالی وڈ فلم "کشمیر فائلز” کو "پروپیگنڈا” اور "فحش ” قرار دینے بھارتی غصے سے آگ بگولہ ہوگئے ۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق گوا میں سجے انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا کی جیوری رکن نداو لاپڈ نے تقریب کے اختتام پر بالی وڈ فلم کشمیر فائلز کو "پروپیگنڈا” اور "فحش ” قرار دیا اور اسے فیسٹیول میں شامل کرنے پر پریشانی کا اظہار کیا ۔

یہ بھی پڑھیے

بھارتی فوج کو گلوان یاد دلانے پر انتہاپسندوں کی اداکارہ رچی چڈھا کو قتل کی دھمکیاں  

انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا کی اختتامی تقریب میں اپنے خطاب میں جیوری رکن نداو لاپڈ نے کہا کہ کشمیر فائلز ایک پروپیگنڈہ، بے ہودہ فلم کی طرح محسوس ہوئی، جو اس طرح کے ایک باوقار فلمی میلے کے فنکارانہ مسابقتی حصے کیلئے نامناسب ہے۔

تقریب میں ہندوستان کے وفاقی وزیربرائے نشریات انوراگ ٹھاکر اوراعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔ اسرائیلی فلم ساز نداو لاپڈ کی رائے پر بھارتی شہری غصے سے آگ بگولہ ہوگئے اور مذکورہ جیوری رکن  کے خلاف سخت جملوں کا استعمال کیا گیا ۔

بالی وڈ فلم دی کشمیر فائلز 170 منٹ پر مبنی ہندی فلم ہے جس کے مصنف اور ہدایت کار وویک اگنی ہوتری تھے۔ فلم ایک ایسے طالب علم کی خیالی کہانی بیان کرتا ہے جسے پتہ چلتا ہے کہ اس کے کشمیری ہندو والدین جسے کشمیری پنڈت کہاجاتا ہے۔

دی کشمیر فائلزنے ریلیز ہوتے ہی ایک طوفان کھڑا ہوگیا تھا۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ فلم میں حقائق کو مسخ کیا اور پورے ہندوستان میں کشمیر مخالف اور مسلم مخالف نفرت کو ہوا دی۔متنازعہ فلم نے  43 ملین کمائے تھے ۔

یہ بھی پڑھیے

کنیے ویسٹ کو یہود مخالف بیانات مہنگے پڑگئے، ایڈیڈاس نے بھی معاہدہ ختم کردیا

دستاویزی فلم ساز سنجے کاک نے الجزیرہ کیلئے ایک کالم میں لکھا، یہ فلم، "کشمیری مسلمانوں کی ایک نظری شیطانیت سے چلنے والی، کشمیر کے بارے میں حقیقت کو حقائق کے لاشوں سے نکالنے کی کوشش کرتی ہے۔

اگنی ہوتری کی پہلی فلموں میں سے ایک، دی تاشقند فائلز کو بھی سابق بھارتی وزیراعظم لال بہادر شاستری کی موت پر سازشی نظریات پیش کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) بشمول وزیراعظم نریندر مودی اور وزیرداخلہ امیت شاہ نے کشمیر فائلز کو سراہا تھا۔ کم از کم آٹھ بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں فلم کو ٹیکس فری اسٹیٹس دیا گیا تھا۔

دی کشمیر فائلز کو فحش اور پروپیگنڈہ فلم قرار دینے کے بعد بھارتی نے اسرائیلی فلم ساز کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جس کے بعد بھارت میں اسرائیل کے سفیر نے معاملے کوٹھنڈا کرتے ہوئے معافی مانگی ہے ۔

ہندوستان میں اسرائیل کے سفیر، نور گیلون اپنی ٹوئٹ  میں  اپنے ملک  کے  فلم ساز کی مذمت کی۔ گیلن نے کہا کہ ہندوستان اور اسرائیل کے تعلقات بہت مضبوط ہیں اور تبصرے سے پہنچنے والے "نقصان” سے بچ جائیں گے۔

اسرائیلی سفیر نے کاہ کہ میں کوئی فلمی ماہر نہیں ہوں لیکن میں جانتا ہوں کہ تاریخی واقعات کے بارے میں گہرائی سے مطالعہ کرنے سے پہلے ان کے بارے میں بات کرنا غیر حساس اور متکبرانہ ہے اور جو ہندوستان میں ایک کھلا زخم ہیں۔

سفیر  گیلن نے پوسٹ کیا کہ بطورایک انسان میں شرمندہ ہوں اور اپنے میزبانوں سے اس برے طریقے کے لیے معافی مانگنا چاہتا ہوں جس میں ہم نے ان کی سخاوت اور دوستی کا بدلہ دیا۔

متعلقہ تحاریر