طالبعلم نے فزکس کے پرچے میں علی ظفر کا گیت لکھ ڈالا، گلوکار کا ردعمل بھی آگیا

نیوٹن از سو ڈیش، اس نے بچوں کو فزکس میں پھنسایا ہے، واٹ لگادی سالے نے ،فزکس نہیں عذاب ہے، طالبعلم کا پرچے میں موقف: میرے گانوں میں فزکس مت تلاش کریں، اساتذہ کا احترام کریں، گلوکار کی طلبہ سے درخواست

کراچی  میں انٹر میڈیٹ سال اول کے طالبعلم نے فزکس کے پرچے میں علی ظفر کے گانے”جھوم “کے ساتھ اوٹ پٹانگ باتیں لکھ ڈالیں۔

کاپی چیک کرنے والے استاد نے وڈیو بناکر طالبعلم کا کچھا چٹا کھول کر رکھ دیا۔ وڈیوسوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ گلوکار علی ظفر نے وائرل وڈیو پر اپنا ردعمل بھی جاری کردیا۔

یہ بھی پڑھیے

تصویر کشی کے دوران دلہا نے دلہن کے ماتھے پر بوسے کی فرمائش  پر کیا کردیا؟|

24سالہ لڑکی ڈرائیونگ سے متاثر ہوکر 50سالہ بس ڈرائیور کو دل دے بیٹھی

وڈیو میں کاپی چیک کرنے والے استاد نے کہا کہ” میں  کراچی بورڈ کی فرسٹ ایئر فزکس کی کاپی چیک کررہا ہوں،  بچہ سمجھتا ہے کہ کاپی چیک کرنے والا اندھا ہے اور کچھ بھی چیک کرے گا اور  نمبر دے گا  “۔

انہوں نے بتایا کہ”طالبعلم نے کاپی میں گانا لکھا ہوا ہے، پہلے لکھتا ہے بھائی لوگ بڑا خطرناک پیپر دیا ہے،دل دکھتا ہے میری جان، میں نے تجھے دیکھا ، ہنستے ہوئے گالوں میں،بے بس خیالوں میں، ندیوں میں نالوں میں،سالوں کے پیالوں میں ۔۔۔“۔

انہوں نے مزید کہا کہ”موصوف اتنا فارغ وقت رکھتے ہیں کہ پورا گانا لکھنے کے بعد انہوں میوزک بھی درج کیا ہے،تن تن تنا تن۔۔۔“۔

کاپی چیکر کے مطابق طالبعلم نے پرچے میں اوٹ پٹانگ باتیں لکھنے کی وجہ بتاتے ہوئے لکھا کہ”آپ کی حیرانی دور کردیتا ہوں، میں کلاس میں لیکچرکے دوران سوتا رہتا تھا، اس لیے میں آپ کے سوالوں کے جوابات  لکھنے میں دلچسپی نہیں رکھتا،” نیوٹن از سو ڈیش“اس نے بچوں کو فزکس میں پھنسایا ہے، واٹ لگادی سالے نے ،فزکس نہیں عذاب ہے“۔

کاپی چیک کرنے والے استاد نے بچے کی کارستانی پڑھ کر کہا کہ”بیٹا  آپ خود عذاب ہو،آپ جیسی اولاد کو دیکھ کر آپ کے والدین کو دکھ ہوتا ہوگا“۔

گلوکار علی ظفر نے مذکورہ وڈیو اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر کرتے ہوئے طالبعلموں سے اپنے گانوں میں فزکس تلاش نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

علی ظفر نے ٹوئٹ میں لکھا کہ ”یہ وائرل وڈیو وٹسُ ایپ میں موسول ہوئی۔ میری طالب علموں سے التجا ہے کہ میرے گیتوں میں فزکس نہ تلاش کریں اگرچہ دیکھا جائے تو فزکس تو اس گانے کے اشعار سمیت ہر جگہ ہی موجود ہے۔ لیکن پھر پڑھائی کے وقت پڑھائی اور اساتذہ کا احترام کریں“۔

متعلقہ تحاریر