حکومت پاکستان کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کررہی ہے، وزیراعظم کا انکشاف

حکومت نے ان کے تمام مطالبات مانے تھے لیکن ملا فضل اللہ نے حکومت کے ساتھ بد عہدی کی ،جس کے بعد آپریشن کیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان نے ٹی آر ٹی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ  حکومت  کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو غیر مسلح کرنے کےلئے مذاکرات کررہی ہے جبکہ افغان طالبان کا کردار اس میں ثالث کا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے ترک ٹی وی ٹی آر ٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اگر تحریک طالبان پاکستان غیرمسلح ہوکر ہتھیار ڈال دیں اور پاکستان کے آئین اور قانون کو تسلیم کرلیں تو ان کو معاف کردیا جائے گا۔

امریکہ کے افغانستان میں طالبان کی حکومت کے خلاف  کارروائیوں کے دورسے یہ بات دہرائی جا رہی ہے کہ افغان اور پاکستانی طالبان کا آپس میں گہرا تعلق ہےیہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں یا دونوں الگ الگ شناخت رکھتے ہیں اور یہ کہ دونوں کا ایک دوسرے پر اثر رسوخ کس حد تک ہے؟

یہ وہ سوالات ہیں جن کا ہر شخص اپنے انداز میں جواب دیتا ہے تاہم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ نے یہ واضح طورپر کہا ہے کہ اُن کی جنگ صرف پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے خلاف ہے۔ لہٰذا یہ تاثر درست نہیں کہ ٹی ٹی پی کے جنگجو افغان طالبان کے ساتھ مل کر افغانستان میں لڑ رہے ہیں یا وہ القاعدہ کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

افغان طالبان ٹی ٹی پی کو پاکستان میں کارروائیوں سے روکیں، شیخ رشید

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ  پاکستان کی جانب سے  ایک کالعدم جماعت کے ساتھ مذاکرات تحریک انصاف کی حکومت  کے لچک دیکھانے کے مترادف ہے تاہم یہ یاد رکھنا چاہئے کہ  ٹی ٹی پی کے سابق  سربراہ ملا فضل اللہ سے 2008 اور 2009 میں مذاکرات ہوئے تھےاس دوران  ایک معاہدہ بھی  طے پایا تھا حکومت نے ان کے تمام مطالبات مانے تھے لیکن ملا فضل اللہ نے حکومت کے ساتھ بد عہدی کی ،جس کے بعد آپریشن کیا گیا۔

آپ ایک ایسے بندے کی طرف جس نے اتنی قتل وغارت کی ہے دوستی کا ہاتھ بڑھائیں اور وہ بھی جب وہ کہہ رہا ہے کہ میرا ایجنڈا تو وہی پرانا ہے ۔ وہ جمہوریت پر ہمارے پارلیمانی نظام اور عدالتی نظام پر یقین نھیں رکھتے ایسی صورتحال میں ٹی ٹی پی کے ساتھ کسی بھی مذاکرات کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے ماضی کے واقعات  ہمارے سامنے ہیں ۔

دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وقت اور حالات  کے پیش نظر تمام ضروری اقدامات کرنے کا  آپشن ہمیشہ رہتا ہے ،  جیسا کے امریکہ  نے افغانستان سے بحفاظت اپنی فوج کونکالنے کیلئے  قطر کے دار الحکومت  دوحہ میں   افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے اور معاہدے کے تحت  اپنی افواج کو مقررہ  وقت پر افغانستان سے  نکال بھی لیا جبکہ افغان طالبان اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ایک کالعدم تنظیم تھی تاہم امریکہ نے بھی افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کئے اور اپنی فوجوں کو بحفاظت افغانستان سے نکال لیا ۔

متعلقہ تحاریر