دعا زہرہ کیس، عدالت کا پولیس فائل مدعی مقدمہ کے وکیل کو دینے کا حکم

مہدی علی کاظمی کے وکیل جبران ناصر کا کہنا ہےجب تک ہمارے پر پولیس فائل نہیں ہو گی ہم اپنے دلائل کیسے دیں گے۔

دعا زہرہ کیس میں والدین کی نمائندگی کرنے والے وکیل جبران ناصر نے پولیس تفتیشی ریکارڈ فراہم کرنے کی اپیل کردی جسے ٹرائل کورٹ نے منظور کرتے ہوئے پولیس کو فائل مدعی مقدمہ کو دینے کی ہدایت کردی ۔

دوران سماعت سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فائنل ٹرائل سے قبل فائل نہیں دی جا سکتی، فائل حاصل کرنے کے لیے درخواست دائر کرنا پڑتی ہے۔ سرکاری وکیل نے مزید کہا کہ عدالتی احکامات کے بعد ہی درخواست گزار کو فائل دی جاسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

دعا زہرا کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا، بازیابی کیلئے درخواست دائر

سندھ حکومت کا ماحول دشمن پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کا فیصلہ اور عملدرآمد

سیشن کورٹ کے جج کا کہنا تھا کورٹ فائل میں جو مواد موجود ہے میں اسی کو دینے کا آرڈر کر سکتا ہوں۔

مہدی علی کاظمی کے وکیل جبران ناصر کا کہنا تھا سرکاری وکیل اور پولیس کہتی ہے کہ ہم فائل نہیں دے سکتے ، اگر یہ لوگ مجھے فائل نہیں دیں تو میں کیس کو اسٹڈی کیسے کروں گا اور کیسے دلائل دوں گا۔

اس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا میں نے ایسا نہیں کہا، میں نے کہا ہم عدالت کو فائل دے دیں گے آپ عدالت سے لے لیں۔

اس پر وکیل جبران ناصر کا کہنا تھا ٹھیک آپ ہمیں فائل دے دیں ہم دلائل دے دی گے۔

وکیل جبران ناصر نے عدالت سے استدعا کی کہ آپ ہمیں لکھ کر دے دیں کہ پراسیکیوشن کے پاس فائل نہیں ہے۔

 اس پر ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر کا کہنا تھا آپ کیا بات کر رہے ہیں، ہمارے پاس فائل موجود ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کچھ مواد کانفیڈنشل ہوتا ہے۔

وکیل جبران ناصر کا کہنا تھا صرف پولیس ڈائری روک دیں باقی ہمیں ملنا چاہیے۔

وکیل سرکار کا کہنا تھا ہم قانون کی بات کررہے ہیں، آپ قانون پڑھ لیں پہلے، ہماری خواہش ہے کہ ان کے لئے آسانیاں ہوں، ہم تو قانون کی بات کریں گے۔

وکیل جبران ناصر کا کہنا تھا کہ فائل میں کیس کے معلومات ہیں، یہ کیوں چھپا رہے ہیں۔

سرکاری وکیل کا کہنا تھا چالان سی کلاس کردیں ہماری درخواست سی کلاس کی ہے۔

اس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سی کلاس کو ہی تو یہ چیلنج کر رہے ہیں۔

سرکاری وکیل نے کہا عدالت حکم کرے ہم فائل سامنے رکھ دیتے ہیں۔

مہدی کاظمی کے وکیل کا کہنا تھا ہم نے پولیس سے فائل مانگی کہا گیا فائل سرکاری وکیل کے پاس ہے، آج سرکاری وکیل کہہ رہے ہیں کہ فائل پولیس کے پاس ہے۔

عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ پولیس فائل کی کتنی کاپیاں بنتی ہیں؟۔

تفتیشی افسر نے جواب دیا چار کاپیاں بنتی ہیں۔

عدالت نے پوچھا میری فائل کہاں ہے؟۔کورٹ فائل ہوگی تو میں ان کو فائل دوں گا۔

بعدازاں تفتیشی افسر نے پولیس فائل وکیل جبران ناصر کو دینے کی حامی بھر لی۔پولیس ڈائری چھوڑ کر  ہم پوری فائل دے دیں گے۔

متعلقہ تحاریر