حمزہ شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ نہیں رہے

لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کے انتخاب کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے حمزہ شہباز کے انتخاب کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ ، ہائی کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کو کالعدم قرار دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کے انتخاب کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں سے متعلق محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور کالج فار وویمن یونیورسٹی میں طالبہ کی مبینہ خودکشی کی کوشش

لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کے انتخاب کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ گزشتہ روز فیصلے کو محفوظ کیا گیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ چار ایک کے فرق سے سامنے آیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے اپنے گزشتہ روز کی سماعت کے دوران کہا تھا منحرک ارکان سے متعلق سپریم کورٹ کی رولنگ کو کوڈ کیا جائے گا، جبکہ حمزہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق مستقبل کے کیسز پر ہوگا۔

لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز شریف کی بطور وزیراعلیٰ پنجاب انتخاب کو کالعدم قرار دے دیا تاہم ان کے حلف سے متعلق انٹراکورٹ اپیل کو  مسترد کردیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے وکلاء کی جانب حمزہ شہباز شریف کے انتخات کے خلاف دو درخواستیں دائر کی گئیں تھیں۔ ایک درخواست یہ دائر کی گئی تھی کہ حمزہ شہباز شریف کے انتخابات کو قانون کے خلاف قرار دیا جائے جبکہ دوسری درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا موجودہ انتخاب کے حوالے سے منحرک ارکان اسمبلی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو کوڈ کیا جائے۔

لاہور ہائی کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے جاری کیا ہے ۔ جسٹس صداقت علی خان جو پانچ رکنی بینچ کے سربراہ ہیں انہوں نے مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے تفصیلی فیصلہ ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر ہیں وہاں سے تفصیلات اکٹھی کی جاسکتی ہیں۔

متعلقہ تحاریر