ماہر تعمیرات ماروی مظہر نے سندھ کے تعلیمی ڈھانچے میں خامیوں کی نشاندہی کردی

ماروی مظہر نے نوشہروفیروز کے قریب واقع تباہ پرائمری اسکول کی تصویر شیئر کردی، استاد تنخواہ لیتا ہے، دیکھ بھال کے لیے فنڈز آتے ہیں لیکن ایک کمرہ قابل استعمال اور  باقی سب بند ہیں، اگر نگرانی پر سرمایہ کاری نہیں کرسکتے تو پھر دیہی بنیاد  پر محکمہ تعلیم چلانے کا کیا فائدہ؟ماہر تعمیرات

ماہر تعمیرات ماروی مظہر نے سندھ کے تعلیمی ڈھانچے میں موجود خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کی وجوہات بھی بیان کردی۔

ماروی مظہر نے نوشہروفیروز  کے تباہ حال پرائمری اسکول کی تصویر شیئر کردی۔

یہ بھی پڑھیے

ڈی ای او دادو کو بااثر گھوسٹ ملازمین کیخلاف کارروائی مہنگی پڑگئی

نوجوان نے سندھی ادب کا 7 جی بی کا ڈیٹا انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کردیا

ماہر تعمیرات ماروی مظہر نے اپنے ٹوئٹ میں لکھاکہ” پچھلے مہینے جب میں چند گھروں کی بحالی کے لیے گئی تو  مجھے11اگست 1987  میں تعمیر کردہ گورنمنٹ پرائمری اسکول حاجی امیر شاہ  ملا۔ یہ نوشہروفیروز کے قریب  میرے گاؤں دربیلو  میں ہے“۔

انہوں نے بتایا کہ استاد تنخواہ لیتا ہے، دیکھ بھال کے لیے فنڈز آتے ہیں لیکن ایک کمرہ قابل استعمال اور  باقی سب بند ہیں، اگر وزیراعلیٰ سندھ  اور  وزیر تعلیم نگرانی پر سرمایہ کاری نہیں کرسکتے تو پھر دیہی بنیاد  پر محکمہ تعلیم چلانے کا کیا فائدہ؟ایک استاد، 65  گھرانے اور تقریباً 150 طلبہ موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صرف ڈھانچہ فراہم کردینا ہی مسئلے کا حل نہیں ہے، وہاں ٹوائلٹ کی عمارت موجودہے لیکن سینٹری کا کوئی سامان نہیں  ہے۔وہاں کلاسز کیلیے 2 کمروں پر مشتمل ڈھانچہ موجود ہے لیکن کوئی پروگرام نہیں ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ اور وزیرتعلیم سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ بچوں کی تعلیم  تک رسائی مسدود ہے۔

تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنی  کے شعبہ کورپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی میں بطور ٹیکنیل  ممبر  کام کرنے والے ایک صارف نے لکھاکہ”ہم نے ضلع شکار پور اور گھوٹکی میں بہت سے اسکولوں کی تزئین و آرائش کی ہے،بہت سےاسکول دیکھے ہیں جہاں طلبہ موجود ہوتے ہیں نہ اساتذہ  ۔ اسکول کی عمارتوں کو بطور اوطاق استعمال کیا جاتا ہے جو کہ واقعی شرمناک ہے“ ۔

متعلقہ تحاریر