عدم احتیاط کی وجہ سے پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کرگئی، ڈاکٹر نعیم خان

ایڈیشنل ڈائریکٹر سی ڈی سی ایچ آئی وی کا کہنا ہے کہ اکثر ڈاکٹر تشخیص سے قبل مریض کو ہیوی ڈوز دیتے ہیں جس سے مریض کو شدید نقصان پہنچتا ہے، دنیا میں کہیں ایسی پریکٹس موجود نہیں، اس پریکٹس کو ختم کرانے کی ضرورت ہے۔

سکھر: ایڈیشنل ڈائریکٹر سی ڈی سی ایچ آئی وی ڈاکٹر محمد نعیم خان نے کہا ہے کہ عدم توجہی اور احتیاط نہ کرنے کے باعث اس وقت پاکستان میں ایڈز کے 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد مریض موجود ہیں، زیادہ تر آبادی میں اسکریننگ نہیں ہوسکی ہے اسکریننگ مکمل ہونے کی صورت میں یہ تعداد بڑھ سکتی ہے،دنیا میں سب سے زیادہ کیس نیپال، پاکستان اور انڈیا میں ہورہے ہیں۔

سکھر پریس کلب میں ایچ آئی وی سینزیٹیشن سیشن (ایچ آئی وی/ایڈز کے مرض سے بچاؤ کے لیے آگاہی مہم ) کے سلسلے میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر غوث، جبار خان، سمیت دیگر ماہرین نے شرکت کی۔

ڈاکٹر نعیم خان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران سندھ کے 29 اضلاع میں 15 ہزار افراد کی ایچ آئی وی اسکریننگ کرائی گئی جس میں 150 افراد پازیٹو پائے گئے ہیں۔ جنہیں ادویات مہیا کی جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سیپکو کے زیر اہتمام شہید ملازمین کے ایصال ثوات کے لیے قرآن خوانی و فاتحہ خوانی کا انعقاد

محرم الحرام کی آمد کے پیش نظر ڈی سی سکھر کی زیرصدارت اہم اجلاس کا انعقاد

نعیم خان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اور محکمہ ہیلتھ نے سندھ کے مختلف علاقوں میں ایچ آئی وی اسکریننگ کے لیے الگ کاونٹر بنائے ہیں جہاں جدید کٹس بھی دستیاب ہیں دو سے پانچ منٹ میں ابتدائی نتائج مل جاتے ہیں اور اب موبائل سروس کے ذریعے دور دراز علاقوں تک ٹیمیں جارہی ہیں تاکہ ہر فرد کی اسکریننگ کی جاسکے۔

ڈاکٹر نعیم خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کوئی بری بات یا خوف میں مبتلا ہونے کی علامت نہیں بلکہ انسان کو اپنی صحت کے متعلق مکمل معلومات ہونی چاہیے،ڈاکٹر نعیم کا کہنا تھا کہ ماضی میں ٹی بی اور ہیپاٹائٹس کی تشخیص بھی مشکل ہوا کرتی تھی لیکن اب لوگ خود اپنی ٹیسٹ کراتے ہیں اسی طرح ایچ آئی وی/ایڈز کا مرض بھی قابل علاج ہے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، بس ٹیسٹ ضرور کرائیں۔

ڈاکٹر نعیم خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی آبادی تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے یہ پریشان کن ہے۔ چائنا سمیت دیگر ممالک نے آبادی پر قابو پالیا ہے تاہم پاکستان میں اب بھی اس عمل پر توجہ کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر محمد نعیم خان نے انکشاف کیا ہے کہ اکثر ڈاکٹر تشخیص سے قبل مریض کو ہیوی ڈوز دیتے ہیں جس سے مریض کو شدید نقصان پہنچتا ہے، جب ٹیسٹ رپورٹ آجاتی ہے تو اسی مریض کو نارمل ادویات دینا شروع کردیتے ہیں جس نے مریض بجائے صحت مند ہونے کے مزید بیمار ہونے لگتا ہے۔ دنیا میں کہیں ایسی پریکٹس موجود نہیں، اس پریکٹس کو ختم کرانے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ تحاریر