پابندیوں میں نرمی کرونا کو تقویت بخشنے لگی

ڈاکٹر حسین احمد ہارون کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل میں تماشائیوں کی شرکت نے کرونا کے کیسز کو بڑھا دیا۔

پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے کرونا وبا کے باعث لگائے جانے والے لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ کرونا وائرس کے کیسز میں دوبارہ اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) بھی کرونا وائرس کی نذر ہوگیا ہے۔

پاکستان میں کرونا وبا سے روزانہ کی بنیاد پر65 سے زائد اموات رپورٹ ہورہی ہیں۔ یہ شرح دسمبر 2020 کے آخری 10 روز میں دیکھی گئی تھی۔ 21 دسمبر 2020 کو 78 افراد وائرس کا شکار ہوکر جان گنوا بیٹھے تھے۔

ملک میں کرونا وائرس اب تک 13 ہزار سے زیادہ جانیں نگل چکا ہے۔ نئے سال کی شروعات میں کرونا کیسز میں کمی آنے لگی تھی جس کے بعد بازاروں کو کھولنے کے اوقات کار بڑھائے جانے لگے اور زندگی آہستہ آہستہ معمول پر آنے لگی تھی لیکن اب صورتحال دوبارہ بگڑتی دکھائی دے رہی ہے۔

نینشل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے پچھلے دنوں 15 مارچ سے شادی ہالز، مزارات اور سینما ہالز کھولنے کا اعلان کیا تھا جبکہ کاروباری سرگرمیوں اور پارکس کی بندش کا دورانیہ بھی ختم کرنے کا فیصلہ سامنے آیا تھا۔ تقریباً ایک سال بعد ملکی معیشت کا پہیہ چلنا شروع ہوا تھا۔ مارکیٹوں کی رونق واپس آنے لگی تھی۔ کھیلوں کے میدان سجنے لگے تھے لیکن کرونا وائرس کے کیسز میں اضافے نے پی ایس ایل بھی ملتوی کرادیا۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان میں کرونا وائرس کی تیسری لہر کا خدشہ

کرونا وائرس

پی ایس ایل 6 کے ملتوی ہونے کے بعد شہری ملک میں دوبارہ مکمل لاک ڈاؤن لگانے کے حوالے سے پریشان ہوگئے ہیں۔ کرکٹ کے اس اہم ترین میلے کو اچانک روک دینے کے فیصلے نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) خیبر پختونخوا کے ڈاکٹر حسین احمد ہارون نے نیوز 360 سے گفتگو میں این سی او سی کی جانب سے پابندیاں اٹھانے کے فیصلے پر تنقید کی اور کہا کہ جب سے پی ایس میچز میں تماشائیوں کی شرکت کو یقینی بنایا گیا کرونا کیسز میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا۔

ڈاکٹر حسین احمد نے مزید کہا کہ وہ وائرس کے مکمل خاتمے تک پابندیاں اٹھانے کے حق میں نہیں تھے لیکن حکومتی عہدیداران نے ان کی بات نہیں سنی گئی۔ ڈاکٹر حسین کے مطابق ملک میں جب کرونا ایس او پیز پر عمل کیا جارہا تھا اس وقت کیسز کی شرح میں کمی آگئی تھی۔

متعلقہ تحاریر