پاکستان دوبارہ لاک ڈاؤن کی طرف جارہا ہے؟

گزشتہ برس 5 ہزار سے زائد کیسز پر لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا تھا۔ اب فعال کیسز کی تعداد 22 ہزار 88 ہونے پر کیا پاکستان لاک ڈاؤن کی طرف جارہا ہے؟

پاکستان میں رواں برس اپریل میں کرونا کے پانچ ہزار سے زائد کیسز سامنے آنے پر ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کیاگیا تھا لیکن اب جب ایک ماہ میں فعال کیسز کی تعداد 30 ہزار 675 ہوگئی ہے اور احتیاطی تدابیر کے لیے حکومت کی اپیلوں پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے تو عوام کے ذہنوں میں یہ خدشات جنم لے رہےہیں کہ کیا ملک ایک بار پھرلاک ڈاؤن کی طرف بڑھ رہا ہے؟

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) خیبرپختونخواہ کے صدر ڈاکٹر حسین احمد ہارون نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”ہمیں ایک بار پھر سے مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑے گا۔ جن علاقوں میں وباء پھیل رہی ہے وہاں اسمارٹ نہیں بلکہ مکمل لاک ڈاؤن ہونا چاہیے۔ لوگوں کو محدود کرنا ہی وباء کا علاج ہے۔ کئی ممالک نے کرونا پر اسی طرح قابو پایا ہے۔ سماجی فاصلہ جتنا زیادہ ہوگا، وباء پر قابو پانے میں اتنی ہی مدد ملے گی۔‘‘

انہوں نے کہا کہ لوگ ماسک نہیں پہنتے، وہ سمجھتے ہیں کہ یہ بیماری نہیں ہے۔ ایسے لوگ جان لیں کہ یہ خطرناک بیماری ہے۔ کرونا کی وجہ سے ڈاکٹرز کی بھی اموات ہورہی ہیں۔

کوویڈ 19
PC: Genetic Engineering & Biotechnology News

 

صدر پی ایم اے خیبرپختونخواہ نے کہا کہ اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز پر صحتیاب ہونے والوں کی شرح 0.2 فیصد ہے، یعنی ایک ہزار میں سے صرف 2 مریض صحتیاب ہوتے ہیں۔ حکومت کی پالیسی کمزور ہے۔ جو لوگ گھروں میں قرنطین ہیں اُن پر کوئی نگرانی نہیں ہے۔ گھروں میں قرنطین افراد کی نگرانی کے لیے حکومتی ٹیم ہونا چاہیے۔ اس طرح قرنطینہ اچھا ہوتا اور لوگوں میں آگاہی بھی پیدا ہوتی۔

 ڈاکٹر حسین احمد ہارون نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں جلسے  ہورہے ہیں جس کی وجہ سے وہاں کرونا پھیل رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان میں کرونا کی دوسری لہر لیکن عوام غیرسنجیدہ

جبکہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) سندھ کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر قیصر سجاد نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانے کی صورتحال نہیں ہے۔ اصل حکمت عملی یہ ہونی چاہیے کہ عوام کو اس وباء سے بھی بچایا جائے اور معیشت بھی متاثر نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت صورتحال زیادہ خراب ہے، کرونا پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگیا ہے۔ لہٰذا عوام کو چاہیے کہ ایس او پیز پر عملدرآمد کریں اور حکومت کو چاہیے کہ ایس او پیز پر عملدرآمد کروائے۔ جو لوگ ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں کر رہے وہ خطرے میں ہیں۔

کرونا ایس او پیز (کورونا ایس او پیز)۔

ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ کرونا کی ویکسین آنے میں وقت لگے لگا، لیکن اس وقت بھی ہمارے پاس ویکسین "ماسک” موجود ہے۔ عوام ماسک کو ویکسین کے طور پر استعمال کریں گے تو محفوظ رہیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب تک پاکستان میں 115 ڈاکٹرز انتقال کر چکے ہیں۔ جبکہ صرف دوسری لہر میں تین ہفتوں کے دوران 14 ڈاکٹرز کی اموات ہوچکی ہے۔ ڈاکٹرز بہت لاپرواہ ہیں، مریض کو دیکھ کر بھی احتیاط نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ آئے روز ڈاکٹرز کی بھی کرونا کے باعث اموات ہورہی ہیں۔

اس سے قبل بدھ کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں مزارات، تھیٹرز اور سینما گھروں کو فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کیا گیا۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ 20 نومبر سے صرف 500 افراد کی محدود تعداد کے ساتھ بیرونی شادیوں کی اجازت ہوگی۔ جبکہ ریسٹورنٹس میں صرف اِن ڈور کھانے کی اجازت رات 10 بجے تک ہوگی۔

ادھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پاکستان ڈیموریٹک الائنس (پی ڈی ایم) کے مقابلے میں مزید عوامی اجتماعات نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ لیکن دیگر جماعتوں کی طرح گلگت بلتستان میں تحریک انصاف کی بھی انتخابی مہم زور و شور سے جاری ہے۔

واضح رہے کہ فی الحال پاکستان میں کرونا کے مریضوں کی تعداد 22 ہزار 88 ہے جبکہ پوری دنیا میں اِس سے متاثر ہونے والے مریضوں کی تعداد 5 کروڑ 20 لاکھ 69 ہزار 683 ہوگئی ہے

یہ بھی پڑھیے

گلگت بلتستان میں انتخابی مہم عروج پر

متعلقہ تحاریر