حکومت کو کرونا ویکسینیشن میں معذور افراد کو ترجیح دینے کا مشورہ

ثناء خورشید کا کہنا ہے کہ ’معذور افراد کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے اس لیے ان کے لیے خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔‘

پاکستان کی ایک معذور وکیل ثناء خورشید نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کے عمل میں معذور افراد کو بھی ترجیح دی جائے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر 3 روز قبل وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے ایک پیغام میں بتایا تھا کہ ’کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کا اگلا مرحلہ بزرگ شہریوں کے لیے 10 مارچ سے شروع ہوگا۔‘

ڈاکٹر فیصل سلطان کی ٹوئٹ کو کوٹ ٹوئٹ کرتے ہوئے ثناء خورشید نے لکھا کہ ’معذور افراد خاص طور پر ان لوگوں کو بھی ترجیح دی جانی چاہیے جنہیں سانس کا مسئلہ ہے یا جن کا مدافعتی نظام کمزور ہے۔‘

اپنی ایک انسٹاگرام پوسٹ میں ثناء خورشید نے بتایا کہ ’معذور افراد کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے اس لیے ان کے لیے خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ایک معذور شخص کی حیثیت سے گذشتہ سال ان کی زندگی کے لیے بہت مشکل تھا۔ جبکہ کرونا کے کیسز کی تعداد میں روزانہ کی بنیاد پر تیزی سے اضافہ ہورہا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

گلگت بلتستان کرونا وائرس سے پاک ہوگیا

ادھر پی ٹی وی کے شو ’دی سوسائٹی‘ میں دیے گئے ایک انٹرویو میں ثناء خورشید نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ معذور افراد کو 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد سے زیادہ اہمیت کیوں دی جانی چاہیے۔

پاکستانی صحافی اعجاز حیدر نے ثناء خورشید کی پوسٹ کو ٹوئٹر پر شیئر کیا ہے۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ معذور افراد کے لیے ایک علیحدہ ویکسینیشن کی حکمت عملی تیار کرے۔ پاکستان کی حکومت نے اب تک بظاہر کووڈ 19 کی ویکسین کے تناظر میں جامع حکمت عملی تیار نہیں کی ہے۔ اُس حکمت عملی میں ترجیحات کا تعین کیا جائے اور صرف معذور افراد ہی نہیں بلکہ اساتذہ، پولیس اہلکار، بینک میں عوام سے براہ راست رابطے میں آنے والا عملہ، عوامی بسوں کا عملے وغیرہ کے بارے میں ترجیحات طے کی جائیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو روز آنہ کی بنیاد پر کئی افراد سے رابطے میں آتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر