پاکستان میں کرونا کے خلاف نعرے تبدیل عملی اقدام کا فقدان

پہلے کرونا سے متعلق نعرہ ’کرونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے‘ تھا جسے تبدیل کر کے ’کرونا وباء ہے احتیاط جس کی شفاء ہے‘ کردیا گیا ہے۔

پاکستان میں وفاقی حکومت نے کرونا وائرس کا نعرہ تبدیل کردیا ہے لیکن وباء سے بچاؤ کی ویکسین کے لیے اقدامات نہیں کیے جارہے ہیں۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے وفاقی حکومت سے نعرہ تبدیل کرنے کی سفارش کی تھی جسے مانتے ہوئے حکومت نے نعرہ تبدیل کردیا ہے۔ پہلے پاکستان میں وفاقی حکومت کا وباء سے متعلق نعرہ کرونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے تھا جسے تبدیل کر کے کرونا وباء ہے احتیاط جس کی شفاء ہے کردیا گیا ہے۔

اس ضمن میں وزارت مذہبی امور نے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

پاکستان میں کرونا وائرس کی وجہ سے اب تک 13 ہزار سے زیادہ افراد انتقال کر چکے ہیں جبکہ اس وقت فعال کیسز کی تعداد 22 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ ملک میں کرونا وائرس کی تیسری لہر کا بھی آغاز ہوچکا ہے جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ زیادہ جان لیوا ہے۔

کرونا وائرس کی تیسری لہر کو ایک طرف پہلے سے زیادہ جان لیوا قرار دیا جارہا ہے تو دوسری جانب حکومت اس وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کے لیے اقدامات نہیں کر رہی ہے کیونکہ اس کی توجہ نعرے تبدیل کرنے پر ہے۔ اس وقت ملک میں جس طرح مرحلہ وار ویکسین لگائی جارہی ہے اس پر بھی عوام کو شدید تحفظات ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی فیملی فیسٹیول: کرونا ایس او پیز کی نشاندہی پر افسر معطل

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر حکومت پاکستان کے اس اقدام پر تنقید کی جارہی ہے۔ صحافی وسیم عباس نے لکھا کہ کون کہتا ہے حکومت کام نہیں کرتی۔

وسیم عباس کی اس ٹوئٹ پر صارفین نے حکومت پر مزاحیہ انداز میں تنقید کی ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ حکومت کا اگلا نعرہ یہ ہوگا کہ کرونا سے احتیاط نہیں بلکہ دوستی کرلیں۔

ایک اور صارف نے مزاحیہ سوال کیا کہ کیا لانگ مارچ ملتوی ہونے کے بعد کرونا بھی ملتوی نہیں ہوگا؟

کرونا وائرس کا نعرہ تبدیل ہونے کے بعد عوام کا طنزیہ انداز میں کہنا ہے کہ ہزاروں زندگیاں چھین لینے والے کرونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران حکومت پاکستان نے حیرت انگیز طور پر ایک قابل فخر اقدام اٹھایا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت وباء کے خلاف شب و روز کام کر رہی ہے۔ پاکستان کے اس اقدام کی عالمی سطح پر تعریف کی جارہی ہے کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا کے تمام ممالک کے مقابلے میں عالمی وباء کے خلاف حکومت پاکستان سب سے زیادہ سنجیدہ ہے۔ اس اقدام سے نہ صرف ملک سے کرونا وائرس کا خاتمہ ہوگا بلکہ وباء سے متاثرہ افراد بھی صحتیاب ہوجائیں گے۔

متعلقہ تحاریر