کراچی کے عطائی ڈاکٹر نے نوجوان کی جان لے لی

میمن کلینک پر غلط انجیکشن لگنے سے 26 سالہ نوجوان عرفان علی عرف شاہنواز جاں بحق ہوگئے ہیں۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے علاقے کیماڑی میں قائم ’میمن کلینک‘ میں کام کرنے والے عطائی ڈاکٹر کے غلط انجیکشن لگانے سے 26 سالہ نوجوان عرفان علی عرف شاہنواز جاں بحق ہوگیا ہے۔

سندھ بھر اور خصوصاً کراچی کے گلی محلوں میں قائم غیر رجسٹرڈ جعلی کلینکس اور شفاخانے لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔ اس صورتحال میں سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن (ایس ایچ سی سی) کی کارکردگی بھی سوالیہ نشان بن گئی ہے۔

عطائی ڈاکٹر نوجوان

جاں بحق ہونے والے نوجوان کی والدہ نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میرا بیٹا دوا لینے کے لیے میمن کلینک پر گیا تھا لیکن ڈاکٹر نے فوراً انجکشن لگایا اور وہ باہر جاکر گر گیا۔

انہوں نے بتایا کہ معلوم نہیں کیسا انجکشن لگایا کہ ساری رات میرا بیٹا تڑپتا رہا تھا۔ ہم عرفان علی کو لیاقت اسپتال لے کر گئے تو انہوں نے آپریشن کے لیے 3 لاکھ روپے مانگے۔ اسپتال کے عملے کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کے جسم میں زہر پھیل گیا ہے۔

جاں بحق عرفان علی شاہنواز کی والدہ نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کو کہاں سے لاؤں گی؟ میرے ساتھ انصاف کیا جائے۔ آج میرا شاہنواز گیا ہے کل کسی اور ماں کا شاہنواز چلا جائے گا۔

عطائی ڈاکٹر کے غلط انجیکشن سے جاں بحق ہونے والے نوجوان عرفان علی کی والدہ نے ہاتھ جوڑتے ہوئے حکام سے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بلی اپنے بیمار بچے کو لے کر اسپتال پہنچ گئی

2 ماہ قبل ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے سربراہ سید باقر رضا رضوی نے بتایا تھا کہ صوبے بھر میں عطائی ڈاکٹرز کی تعداد تقریباً ایک لاکھ سے زیادہ ہے۔ جب ایس ایچ سی سی کا محکمہ وجود میں آیا تھا تب سے اب تک 4 ہزار 421 عطائی ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے۔

متعلقہ تحاریر