بھائی اور والدہ کے بعد شاعرہ کرن وقار بھی کرونا کے باعث چل بسیں
کرن وقار، ان کے بھائی اور والدہ چند ہی دنوں کے وقفے سے کرونا کی وباء کے باعث انتقال کر گئے ہیں۔
![کرن وقار](https://news360.tv/wp-content/uploads/2021/04/کرن-وقار.jpg)
پاکستان کے صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والی شاعرہ اور مصنفہ کرن وقار کرونا کی وباء کے باعث بھائی اور والدہ کے بعد خود بھی اتوار کے روز انتقال کر گئی ہیں۔
اوکاڑہ کی جواں سال شاعرہ اور مصنفہ کرن وقار، ان کی والدہ اور چھوٹے بھائی زوہیب چند ہی دنوں کے وقفے سے کرونا کی وباء کے باعث انتقال کر گئے ہیں۔ کرن وقار سوشل میڈیا پر اپنی حالت سے متعلق آگاہ کرتی رہی ہیں لیکن کوئی مدد نہیں ہوسکی اور بالآخر ان کا انتقال ہوگیا۔
31 مارچ کو کرن وقار نے اپنی اور اپنے بھائی کی طبیعت کی ناسازی کا ذکر کرتے ہوئے فیس بک پر لکھا تھا کہ وہ اور ان کے بھائی اوکاڑہ کے ڈی ایچ کیو اسپتال میں زیر علاج ہیں لیکن یہاں کوئی دیکھ بھال ہے اور نہ ہی آکسیجن۔
انہوں نے سوشل میڈیا صارفین سے مشورہ بھی مانگا تھا کہ کرونا کے علاج کے لیے کس اسپتال میں جانا بہتر ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کیا ٹیکس پیئرز کو سب سے پہلے کرونا ویکسین دی جانی چاہیے؟
ڈی ایچ کیو اوکاڑہ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق کرن وقار کی والدہ گردوں کے عارضے میں مبتلا تھیں۔ والدہ کی تیمار داری کے دوران دونوں بھائی بہن بھی کرونا کی وباء میں مبتلا تھے۔
مقامی میڈیا کے مطابق کرن وقار اور اُن کے بھائی کو 30 لیٹر آکسیجن پریشر کی ضرورت تھی لیکن اسپتال کے پاس 15 لیٹر پریشر کی گنجائش تھی۔ دونوں کو 25 گھنٹوں کے بعد صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے سندر میں واقع ایک نجی اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا جہاں پہلے بھائی اور چند دن بعد ہی کرن وقار بھی چل بسیں۔
پاکستان کے سینئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میر نے کرن وقار کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔
نوجوان شاعرہ کرن وقار نے اس دنیا سے رخصت ہونے سے کچھ دن قبل اپنی آخری فیس بک پوسٹ میں علاج کی ناکافی سہولتوں کا شکوہ کیا انہوں نے آج اپنی جان دیکر پنجاب کی گورنینس کو بے نقاب کر دیا اللّٰہ پاک انکی مغفرت فرمائے آمین pic.twitter.com/fsS5VzY7sa
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) April 10, 2021
سینئر اینکر پرسن تنزیلہ مظہر نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ملک میں ترقی کے تمام دعوے اس وقت تک چھوٹے ہیں جب تک ملک کے ہر کونے میں صحت کی بنیادی سہولیات یقینی نہیں بنائی جاتیں۔
💔 so unfortunate…
جب تک ملک کے کونے کونے میں صحت کی بنیادی سہولیات نہیں یقینی بنائی جاتیں اس ملک میں ترقی کے سب دعوے جھوٹے ہیں ۔ pic.twitter.com/gBCnoUcbTY— Tanzeela Mazhar (@TenzilaMazhar) April 11, 2021
مشہور گلوکار جواد احمد نے لکھا کہ ’30 مارچ کو کرن وقار نے لکھا کہ ان کی والدہ کرونا کی وجہ سے انتقال کر گئی ہیں۔ پھر31 مارچ کو انہوں نے لکھا کہ وہ اور ان کا چھوٹا بھائی کرونا کی وجہ سے ڈی ایچ کیو اسپتال اوکاڑہ میں زیرعلاج ہیں لیکن وہاں آکسیجن نہیں ہے۔ وہ پوچھتی رہیں کہ کیا کرنا ہے جس کے بعد ان کے بھائی فوت ہوئے اور آج وہ بھی دم توڑ گئیں۔‘
On March 30,Kiran Waqar wrote that her mother died of Corona.
On 31,she wrote that she & her younger brother were in DHQ Hospital Okara due to Corona but there was no oxygen or treatment.She kept asking what to do.Then her brother died & today she died too.
Pakistanis or insects? pic.twitter.com/TChLSXgAFe— Jawad Ahmad (@jawadahmadone) April 10, 2021
یہ صورتحال تو صرف کرن وقار کے گھرانے کی ہے لیکن نا معلوم کتنے گھرانے اس صورتحال سے گزر رہے ہوں یا گزر چکے ہوں گے۔
پاکستان میں اس وقت کرونا کی وباء کی تیسری لہر جاری ہے اور پنجاب کو سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ کہا جارہا ہے۔ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب میں 2 ہزار 21 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 50 ہزار 459 ہوگئی ہے۔
گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب میں کرونا کی وباء کے 16 مریض انتقال کرگئے ہیں جس کے بعد صوبے بھر میں اموات کی مجموعی تعداد 6 ہزار 988 ہوگئی ہے۔
ادھر صوبہ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ وہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے آئندہ اجلاس میں زور دیں گی کہ لاہور میں کم از کم ایک یا دو ہفتے کے لیے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے۔