بھائی اور والدہ کے بعد شاعرہ کرن وقار بھی کرونا کے باعث چل بسیں

کرن وقار، ان کے بھائی اور والدہ چند ہی دنوں کے وقفے سے کرونا کی وباء کے باعث انتقال کر گئے ہیں۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والی شاعرہ اور مصنفہ کرن وقار کرونا کی وباء کے باعث بھائی اور والدہ کے بعد خود بھی اتوار کے روز انتقال کر گئی ہیں۔

اوکاڑہ کی جواں سال شاعرہ اور مصنفہ کرن وقار، ان کی والدہ اور چھوٹے بھائی زوہیب چند ہی دنوں کے وقفے سے کرونا کی وباء کے باعث انتقال کر گئے ہیں۔ کرن وقار سوشل میڈیا پر اپنی حالت سے متعلق آگاہ کرتی رہی ہیں لیکن کوئی مدد نہیں ہوسکی اور بالآخر ان کا انتقال ہوگیا۔

31 مارچ کو کرن وقار نے اپنی اور اپنے بھائی کی طبیعت کی ناسازی کا ذکر کرتے ہوئے فیس بک پر لکھا تھا کہ وہ اور ان کے بھائی اوکاڑہ کے ڈی ایچ کیو اسپتال میں زیر علاج ہیں لیکن یہاں کوئی دیکھ بھال ہے اور نہ ہی آکسیجن۔

انہوں نے سوشل میڈیا صارفین سے مشورہ بھی مانگا تھا کہ کرونا کے علاج کے لیے کس اسپتال میں جانا بہتر ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا ٹیکس پیئرز کو سب سے پہلے کرونا ویکسین دی جانی چاہیے؟

ڈی ایچ کیو اوکاڑہ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق کرن وقار کی والدہ گردوں کے عارضے میں مبتلا تھیں۔ والدہ کی تیمار داری کے دوران دونوں بھائی بہن بھی کرونا کی وباء میں مبتلا تھے۔

مقامی میڈیا کے مطابق کرن وقار اور اُن کے بھائی کو 30 لیٹر آکسیجن پریشر کی ضرورت تھی لیکن اسپتال کے پاس 15 لیٹر پریشر کی گنجائش تھی۔ دونوں کو 25 گھنٹوں کے بعد صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے سندر میں واقع ایک نجی اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا جہاں پہلے بھائی اور چند دن بعد ہی کرن وقار بھی چل بسیں۔

پاکستان کے سینئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میر نے کرن وقار کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔

سینئر اینکر پرسن تنزیلہ مظہر نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ملک میں ترقی کے تمام دعوے اس وقت تک چھوٹے ہیں جب تک ملک کے ہر کونے میں صحت کی بنیادی سہولیات یقینی نہیں بنائی جاتیں۔

مشہور گلوکار جواد احمد نے لکھا کہ 30 مارچ کو کرن وقار نے لکھا کہ ان کی والدہ کرونا کی وجہ سے انتقال کر گئی ہیں۔ پھر31 مارچ کو انہوں نے لکھا کہ وہ اور ان کا چھوٹا بھائی کرونا کی وجہ سے ڈی ایچ کیو اسپتال اوکاڑہ میں زیرعلاج ہیں لیکن وہاں آکسیجن نہیں ہے۔ وہ پوچھتی رہیں کہ کیا کرنا ہے جس کے بعد ان کے بھائی فوت ہوئے اور آج وہ بھی دم توڑ گئیں۔

یہ صورتحال تو صرف کرن وقار کے گھرانے کی ہے لیکن نا معلوم کتنے گھرانے اس صورتحال سے گزر رہے ہوں یا گزر چکے ہوں گے۔

پاکستان میں اس وقت کرونا کی وباء کی تیسری لہر جاری ہے اور پنجاب کو سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ کہا جارہا ہے۔ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب میں 2 ہزار 21 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 50 ہزار 459 ہوگئی ہے۔

گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب میں کرونا کی وباء کے 16 مریض انتقال کرگئے ہیں جس کے بعد صوبے بھر میں اموات کی مجموعی تعداد 6 ہزار 988 ہوگئی ہے۔

ادھر صوبہ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ وہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے آئندہ اجلاس میں زور دیں گی کہ لاہور میں کم از کم ایک یا دو ہفتے کے لیے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے۔

متعلقہ تحاریر