پاکستان میں کرونا ویکسین لگانے کا عمل سست رفتاری کا شکار

پاکستان میں اب تک طبی عملے کے صرف 4 لاکھ کے قریب افراد کو بھی ویکسین نہیں لگ سکی ہے۔

پاکستان میں کرونا کی صورتحال بگڑتی چلی جارہی ہے لیکن ویکسین لگانے کا عمل سست رفتاری کا شکار ہے۔ متعدد ڈاکٹرز اور ہیلتھ کیئر ورکرز بھی اب تک ویکسین سے محروم ہیں۔

ملک میں کوویڈ 19 کے کیسز میں روز بروز اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ چیئرمین نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) اسد عمر نے کرونا سے متعلق پابندیوں میں اضافے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اسد عمر کے مطابق فوری طور پر وبا کا زور نہیں توڑا گیا تو بڑے شہر بند کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ باقی نہیں بچے گا۔ کرونا کے پھیلاؤ کے پیش نظر مزید بندشوں کا اعلان جمعے کو کیا جائے گا۔

دوسری جانب ملک میں ڈاکٹرز سمیت طبی عملے کو ویکسین لگانے کا عمل کچھوے کی رفتار سے چل رہا ہے۔

روزنامہ انگریزی اخبار دی ایکسپریس ٹریبیون میں شائع 2019 کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 2 لاکھ سے زیادہ ڈاکٹرز، ایک لاکھ 80 ہزار ڈینٹسٹس اور 14 لاکھ نرسز کی کمی ہے۔ 20 کروڑ سے زیادہ آبادی رکھنے والے پاکستان میں صرف 2 لاکھ 22 ہزار 221 ڈاکٹرز، 23 ہزار 295 ڈینٹسٹس اور ایک لاکھ 44 ہزار 600 نرسز رجسٹرڈ ہیں۔ طبی عملے کی اتنی کم تعداد کے باوجود ویکسین کا عمل مکمل نہیں ہوپارہا ہے جوکہ لمحہ فکریہ ہے۔

Arab News

یہ بھی پڑھیے

پاکستان میں کرونا ویکسین کی فراہمی پر عدم مساوات کے خدشات

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان  نے 21 اپریل کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں بتایا کہ وہ ڈاکٹرز اور ہیلتھ کیئر ورکرز جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی ہے وہ 30 اپریل تک ویکسینیشن کے لیے رجسٹریشن کراسکتے ہیں۔

امریکا میں مقیم پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹر فہیم یونس نے اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کی افادیت پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر فہیم کے مطابق انہوں نے امریکا میں اب تک کوئی ایک ایسا مریض نہیں دیکھا جسے ویکسین لگوا کر اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت پیش آئی ہو۔ ویکسین لگوانے والوں کی حالت دیگر مریضوں کے مقابلے قدرے بہتر ہوتی ہے لہٰذا کرونا ویکسینز وبا کے خاتمے میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔

پاکستان میں کرونا کی تیسری لہر نہایت خطرناک ثابت ہورہی ہے۔ گذشتہ ہفتے وبا کے 38 ہزار 420 کیسز سامنے آئے جبکہ 795 اموات رپورٹ ہوئیں۔

کرونا وبا کے کیسز میں اس قدر اضافے کی ایک بڑی وجہ شہریوں کا احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنا قرار دی جارہی ہے۔ اگر حالات یہی رہے تو مستقبل میں پاکستان کی صورتحال بھی انڈیا جیسی ہوسکتی جہاں نہ تو اسپتالوں میں مریضوں کے لیے بستر خالی ہیں نہ ہی قبرستانوں میں مُردوں کے لیے کوئی جگہ ہے۔

متعلقہ تحاریر