50 لاکھ امریکی کرونا ویکسین کی دوسری خواک سےگریزاں

چند شہریوں کا خیال ہے کہ وہ ویکسین کی پہلی خوراک لینے کے بعد بالکل ٹھیک ہوچکے ہیں۔

غریب ممالک میں عوام کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کو ترس رہے ہیں جبکہ امریکا میں 50 لاکھ شہریوں نے اب تک ویکسین کی دوسری خوراک نہیں لی ہے۔

کرونا کی عالمی وبا کی پہلی لہر نے امریکا میں خوب تباہی مچائی تھی۔ نیویارک کے اسپتالوں میں بھی مریضوں کے لیے بستر کم پڑگئے تھے۔ قبرستانوں میں جگہ ملنا مشکل ہو رہی تھی۔ خوف کا یہ عالم تھا کہ جیسے ہی ملک میں وبا سے بچاؤ کی ویکسین آئی لوگوں نے تیزی سے لگوانا شروع کردی۔ 50 لاکھ سے زیادہ امریکی شہریوں نے فائزر اور موڈرنا ویکسین کی پہلی خوراک لے لی۔

پچھلے سال کے مقابلے امریکا میں اب حالات کچھ قابو میں آئے ہیں لیکن پھر بھی یومیہ 40 سے 50 ہزار کرونا کے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔ اس سنگین صورتحال میں امریکی عوام لاپرواہی کا ثبوت دے رہے ہیں۔ ویکسین کی پہلی خوراک کے بعد 9 اپریل تک 50 لاکھ شہریوں کو دوسری خوراک لگائی جانی تھی جوکہ نہیں لگ پائی کیوں کہ اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ اُنہیں اب اس کی ضرورت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بھوٹان میں کرونا پر کیسے قابو پایا گیا؟

چند شہریوں کا خیال ہے کہ وہ پہلی خوراک لینے کے بعد اس وبا سے مقابلے کے لیے بالکل تیار ہیں اور انہیں مزید ویکسین کی ضرورت نہیں ہے۔ کچھ امریکی شہری ویکسین کے مضر اثرات سے خوفزدہ ہیں۔ ویکسین فراہم کرنے والے کچھ اداروں نےدوا نہ ہونے کے باعث بھی دوسری خوراک کے لیے شہریوں کی رجسٹریشن ملتوی کردی ہے۔

امریکا میں 13 اپریل کے بعد ویکسین لگوانے کی شرح میں کمی آنا شروع ہوئی جس کی ایک اہم وجہ یہ تھی کہ شہریوں کی ایک بڑی تعداد جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین لگوارہی تھی لیکن خون منجمد ہونے کے کیسز سامنے آنے کے بعد اس پر پابندی لگادی گئی تھی۔ تاہم جمعے کو ویکسین کے دوبارہ استعمال کی منظوری دے دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ امریکا 10 کروڑ شہریوں کو کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگانے والا پہلا ملک ہے۔

متعلقہ تحاریر