ایک فیصد پاکستانی کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کے حامل

اسد عمر کا کہنا ہے کہ ’پاکستان میں پہلی مرتبہ یومیہ ایک لاکھ سے زیادہ افراد کی ویکسینیشن کی گئی ہے‘

پاکستان میں کرونا کی وباء سے متاثرہ مریضوں کو ویکسین لگنے کا عمل جاری ہے۔ پاکستان نے پہلی مرتبہ یومیہ ایک لاکھ افراد کی ویکسینیشن کی گئی ہے لیکن اس کے باوجود اب تک ملک میں صرف ایک فیصد لوگوں کو ویکسین لگائی گئی ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے پیر کے روز 40 سے 50 سال کی عمر کے تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ شہریوں کی رجسٹریشن کھولنے اور 50 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو واک ان ویکسینیشن سہولت کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ 40 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد منگل سے ویکسینیشن کے لیے اپنا اندراج کرا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

جنوبی ایشیا دنیا میں کرونا کے پھیلاؤ کا سبب، امریکی رپورٹ

تاہم بدھ کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے بتایا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ یومیہ ایک لاکھ سے زیادہ افراد کی ویکسینیشن کی گئی ہے جبکہ مجموعی طور پر 21 لاکھ افراد کو ویکسین دی جا چکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گذشتہ روز ایک لاکھ 17 ہزار 852 ویکسین کی خوراکیں دی گئی ہیں جس کے بعد مجموعی طور پر 21 لاکھ افراد کو ویکسین دی جاچکی ہے۔ زیادہ سے زیادہ افراد کو رجسٹریشن کراتے ہوئے دیکھنا خوش آئند ہے اور اگر 40 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں نے رجسٹریشن نہیں کرائی تو ان کی رجسٹریشن کے لیے حوصلہ افزائی کریں۔

اس سے قبل اسد عمر نے کہا تھا کہ حکومتی مراکز پر 13 لاکھ پاکستانیوں کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔

ادھر وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے پاکستان کو موصول ہونے والی کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کی کھیپ کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا ہے کہ جون تک آنے والی ویکسین میں سے 78 فیصد حکومت نے خریدی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ 27 اپریل کو ایک دن میں 1 لاکھ 17 ہزار سے زیادہ ویکسین کی خوراکیں دی گئی ہیں۔

جمعے کے روز ایک اور ٹوئٹ میں اسد عمر نے بتایا ہے اس وقت پچھلے سال جون کی نسبت آکسیجن پر انحصار کرنے والے مریضوں کی تعداد 57 فیصد زیادہ ہے۔ ہم نے آکسیجن کی پیداوار سے لے کر بستروں تک ہر چیز کا کامیابی سے بروقت انتظام کیا ہے۔

دوسری جانب سینیئر صحافی فرخ سلیم نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگنے کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ ان اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں اب تک صرف 1 فیصد لوگوں کو ویکسین لگائی گئی ہے۔

حکومت کرونا کے مریضوں کے لیے آکسیجن کا انتظام کرنے میں کامیاب رہی ہے جس کے لیے تعریف کی مستحق ہے لیکن مریضوں کو آکسیجن سے پہلے ویکسین کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اگر مریضوں کو بروقت ویکسین کی فراہمی ممکن ہوجائے تو شاید آکسیجن کی ضرورت نہ پیش آئے اس لیے حکومت کو ویکسین پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔

متعلقہ تحاریر