این آئی سی وی ڈی میں بھوت ملازمین کے بعد ’بھوت مریضوں‘ کا انکشاف

این آئی سی وی ڈی کراچی میں بدعنوانی کا ایک اور کیس سامنے آیا ہے جس میں اسپتال انتظامیہ کی جانب سے 'بھوت مریضوں' کی انٹریز کا انکشاف ہوا ہے۔

سندھ حکومت کی چھتر چھایہ میں محکمہ صحت میں آئے روز کوئی نا کوئی کرپشن کی نئی داستان رقم ہو رہی ہے۔

کرپشن بھی ایسی کے کرپشن بھی کانوں کو ہاتھ لگانے لگے ، قومی ادارہ برائے امراض قلب کراچی میں انتظامیہ  نے ملی بھگت سے حکومت سندھ کو 15 ارب روپے کا چونا لگا۔

یہ بھی پڑھیے

ہم ٹیکنالوجی کی دنیا میں پیچھے نہیں، پروفیسر ڈاکٹر سروش لودھی

پنجاب حکومت نے قومی صحت کارڈ پر کینسر کے علاج کی سہولت بھی فراہم کردی

قومی ادارہ برائے امراض قلب میں گوسٹ ملازمین کے بعد گوسٹ مریضوں کا بھی انکشاف ہوا ہے ، اور گذشتہ 12 ماہ کے دوران گھوسٹ مریضوں کی شکل میں ادارے کے پندرہ ارب روپے ٹھکانے لگا دیئے گئے ہیں۔

قومی ادارہ برائے امراض قلب میں مریضوں کی جعلی انٹریوں اور ان کے علاج کی مد میں سندھ حکومت سے سالانہ پندرہ ارب روپے لیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسپتال میں ایک ایک مریض کے نام پر کئی کئی انٹریاں درج ہیں ، اس بات کا انکشاف خود مریضوں نے کیا ہے۔

جعلی انٹریز کے انکشاف کے بعد انتظامیہ نے ایمرجیسنی ، او پی ڈی ، داخلہ اور کارپریٹ ڈپاٹمنٹ کو جعلی مریضوں کی انٹریز سے روک دیا ہے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مریضوں کی جعلی انٹریز سے ڈاکٹر صاحبان کو مریض کے کیس ہسٹری پر نظرثانی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انتظامیہ نے جعلی انٹریز کی روک تھام کے لیے تین رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے اور اس حوالے سے نوٹی فیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر