دوا ساز ادارے کو طبی کانفرنس میں کھانسی کے شربت کی تشہیر پر تنقید کا سامنا

ایس آئی یو ٹی کے  مرکز حیاتیاتی اخلاقیات و ثقافت، ماہرین امراض و ادویہ ڈاکٹر سیمی جمالی، ڈاکٹر اظہر چغتائی، ہما رشید اور ڈاکٹر سروش سلیم نے دوا ساز ادارے کے اقدام کو غیر انسانی قرار دیدیا۔

دوا ساز ادارے نبی قاسم انڈسٹریز پروائیویٹ لمیٹڈ کو طبی کانفرنس میں کھانسی کے شربت کی تشہیر پر سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا کرنا پڑگیا۔

انگریزی روزنامہ دی نیو زکے سینئر رپورٹر محمد وقار بھٹی نے دوا ساز  ادارے کے غیراخلاقی و غیرانسانی  فعل کی نشاندہی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

یونیسیف کا فوری عالمی امداد نہ ملنے پر سیکڑوں سیلاب متاثرہ بچوں کی موت کا انتباہ

’جی ایس کے‘ نے پاکستان میں’ غیرمنافع بخش‘ پیناڈول کی پیداوار روک دی

محمد وقار بھٹی نے  اسلام آباد میں منعقدہ طبی کانفرنس میں موجود کھانسی کے شربت”ایسی فائل“ کے میس کوٹ کی تصویر اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر کرتے ہوئے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے سوال کیا کہ  طبی کانفرنس میں دوا  کی تشہیر، کیا یہ غیر انسانی نہیں ہے؟

وقار بھٹی کے ٹوئٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی ) کے  مرکز حیاتیاتی اخلاقیات و ثقافت کے ٹوئٹر  نے کہا کہ  طبی مصنوعات کی تشہیر اخلاقی پیشہ ورانہ پیمانوں کے اندر صنعت کا حق ہے، یہاں وہ  اپنے دعوے کے کسی ثبوت کے بغیر اس دوا کی تشہیر کررہے ہیں جو کہ بالکل ناقابل قبول ہے اور انتہائی برا عمل ہے، کانفرنس کے منتظمین کو ان سپانسرز کو قبول نہیں کرنا چاہیے۔

جناح پوسٹ گرویجویٹ میڈیکل سینٹر کی سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے وفار بھٹی کے موقف سے اتفاق کیا۔

ماہر امراض اطفال ڈاکٹر اظہر چغتائی نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ  طبی کانفرنس میں  یہ لوگ اب اور کیا کرنے والے ہیں،اس دوا کے بارے میں ایک اور بات یہ ہے کہ کیا اسے بچوں کیلیے استعمال کرنا چاہیے؟

ماہر ادویات  ہمارشید نے لکھا کہ بچوں کیلیے  کھانسی اور زکام   کے علاج کو فروغ دینا یقینی طور پر ثبوت پر مبنی دواؤں کے خلاف ہے۔

ماہر امراض اطفال اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سروش سلیم نے کہا کہ یہ غیر اخلاقی ہے،کانفرنس کے منتظمین کو ذمہ داری قبول کرنی چاہیے اور ان سیشنزکے فنڈزکیلیے اخلاقی طریقوں کو اپنانا چاہیے۔

متعلقہ تحاریر