حق مہر میں 1 لاکھ روپے کی کتابوں کی شرط

نائلہ نامی چارسدہ کی ایک پاکستانی لڑکی نے اپنی شادی کے موقع پر اپنے حق مہر میں مردان کے دلہا سے ایک لاکھ روپے کی کتابوں کی شق اپنے نکاح نامہ میں شامل کروادی ہے

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چار سدہ سے تعلق رکھنے والی ایک دلہن نے شادی کے موقع پر حق مہر میں ایک لاکھ روپے مالیت کی کتابوں کا مطالبہ کرکے ایک نئی روایت قائم کی ہے۔

دور جدید میں انٹرنیٹ کے آنے کے بعد پڑھنے کے رجحان میں کمی واقع ہوئی ہے اور کئی رسائل اور جرائد کی فروخت میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ کئی رسائل و جرائد تو بند ہوگئے ہیں اور کئی معاشی ابتری کا سامنا کر رہے ہیں۔

دنیا میں ای بکس کا دور ہے اور لوگ کم قیمت میں ای بکس سے علم میں اضافہ کرلیتے ہیں اور کاغذ بھی خرچ نہیں ہوتا لیکن ایسے دور میں نائلہ نامی چارسدہ کی ایک پاکستانی لڑکی نے اپنی شادی کے موقع پر اپنے حق مہر میں مردان کے دلہا سے ایک لاکھ روپے کی کتابوں کی شق اپنے نکاح نامہ میں شامل کروادی ہے۔

یہ بھی پرھیے

انڈیا میں رخصتی پر دلہن کی روتے روتے موت ہوگئی

اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے اپنے اِس فیصلے کے بارے میں بتایا بھی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ وہ خود بھی مصنفہ ہیں لہذا کتابیں پڑھنا اُن کو پسند ہے۔ اِس کے علاوہ سونے اور رقم کے بجائے کتابیں بطور حق مہر مانگ کر وہ نئی روایت قائم کرنا چاہتی ہیں۔

ماضی قریب میں انڈیا کی ریاست کیرالہ کی ایک دلہن نے بھی اپنے حق مہر میں 100 کتابیں مانگ کر سب کو حیران کر دیا تھا۔

بھارتی ریاست کیرالا سے تعلق رکھنے والے اعجاز حکیم نے اجنا نظام سے 29 دسمبر کو نکاح کیا تھا اور اس دوران اجنا نے کسی پیسے یا زیور کے بجائے مہر میں 100 کتابیں مانگیں تھیں۔

اجنا کی یہ خواہش اعجاز کو بہت پسند آئی اور انہوں نے بھی اپنی اہلیہ کے لیے شادی کے دن تک 96 کتابیں مہر میں دینے کے لیے خرید لیں۔

اعجاز حکیم کے مطابق انہوں نے اہلیہ کے ساتھ مل کر فیصلہ کیا تھا کہ وہ مہر میں کتابوں کے حوالے سے کسی کو نہیں بتائیں گے لیکن ان کے کچھ دوستوں نے دونوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کردیں۔

بعدازاں سوشل میڈیا پر اجنا اور اعجاز کی کتابوں کے ساتھ لی جانے والی تصویریں بھی وائرل ہوگئیں جس پر صارفین نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے دونوں کے اس نئے اقدام  کو قابل ستائش قرار دیا۔

متعلقہ تحاریر