پارلیمنٹ میں قائم سینیٹ عجائب گھر کی سیر
پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینٹ کا جمہوریت میں نہایت اہم کردار ہے۔ کوئی قانون ایوان بالا کی منظوری کے بغیر نہیں بن سکتا۔ سینیٹ کی تشکیل،پہلے سیشن کی کارروائی، پہلے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تقریب حلف برداری اور بہت کچھ جاننا ہوتو پارلیمنٹ ہاوس تشریف لے آئیں جہاں سینیٹ کی تاریخ کو آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ بنانے کی خاطر تھری ڈی میوزیم بنایا گیا ہے جس کا افتتاح جنوری 2018 میں ہوا اور اس کے قیام کا سہرا اُس وقت کے چیئرمین سینیٹ رضاربانی کے سر ہے۔
روزانہ بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح پارلیمنٹ ہاؤس میں قائم سینیٹ عجائب گھر کا دورہ کرتے ہیں مگر کرونا کے سبب ان دنوں سیاحوں کی تعداد محدود کردی گئی ہے۔ میوزیم میں سات گیلریز قائم کی گئی ہیں۔ پہلی گیلری میں پاکستان کا نقشہ آویزاں کیا گیا ہے۔
دوسری گیلری میں 6 اگست 1973 کو قومی اسمبلی ہال میں سینیٹ کے پہلے اجلاس کی کارروائی دکھائی گئی ہے جس میں خاتون سینیٹر صائمہ عثمان، سینیٹر محمد ہاشم، سینیٹر میر عبد الواحد، سینیٹر راؤ عبدالستار، سینیٹر احمد وحید اختر اور خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے حبیب اﷲ جو سینیٹ کے پہلے چیئرمین منتخب ہوئے تھے شامل ہیں۔
یہ بھی دیکھیے
ویکسین لگوانے کے باوجود عمران خان کا کرونا ٹیسٹ مثبت
تیسری گیلری میں 1973ء کے آئین کی تشکیل اور غرض و غایت کو مختلف تاریخی حوالوں اور اس میں کردار ادا کرنے والے اہم سیاسی رہنماؤں کے مجسمے رکھے گئے ہیں۔ اُن میں فضل الٰہی، عبدالحفیظ پیرزادہ، خان عبدالقیوم خان، میر غوث بخش بزنجو، پروفیسر غفور احمد، سردار شیر باز مزاری کے مجسمے نصب ہیں جو 1973 کے آئین کی تشکیل کے لئے مشاورت کر رہے ہیں۔
یہ مجسمے اس قدر مہارت سے بنائے گئے ہیں کہ میوزیم آنے والے کچھ دیر کے لیے ٹھٹک جاتے ہیں کہیں وہ مشاورتی عمل میں مداخلت کے مرتکب تو نہیں ہوئے۔ ہرسیاح ان سیاسی رہنما کے مجسموں کے ہمراہ تصاویر ضرور بناتا ہے۔ عجائب گھر میں سینیٹ کے ابتدائی اورتبدیل شدہ لوگوز(شناختی علامات) بھی موجود ہیں۔
چوتھی گیلری میں سب سے زیادہ مدت قائد ایوان رہنے والےراجہ ظفرالحق اور سب سے زیادہ عرصہ بطور قائد حزب اختلاف کے فرائض سرانجام دینے والے اعتزاز احسن کے مجسمے بھی رکھے گئے ہیں۔ مختلف ممالک سے ملنے والے تحائف، سینیٹ کے یادگاری ڈاک کے ٹکٹس، یادگاری سکے اور دیگر اشیاء بھی میوزیم کی زینت ہیں۔