روزنامہ جنگ میں رشتے کا اشتہار، حقیقت یا اپریل فول؟

یکم اپریل ساری دنیا میں ’اپریل فول کے طور پر منایا جاتا ہے، اشتہار کی تفصیلات سے لگتا ہے کہ اپریل فول منانے کی کوشش کی گئی ہے۔

پاکستان کے مشہور اخبار ’روزنامہ جنگ لاہور‘ میں ایک اعلی کاروباری گروپ کے مالک نے اپنی صاحبزادی کے لیے رشتے کا اشتہار دیا ہے جسے لوگ اپریل فول سے بھی تعبیر کر رہےہیں۔ اخبار میں چھپنے والے اشتہار نے بہت سارے لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔

پاکستان کے مشہور اخبار روزنامہ جنگ لاہور میں رشتے کا اشتہار حقیقت ہے یا لوگوں کو ساتھ اپریل فول منایا گیا ہے۔ یکم اپریل ساری دنیا میں اپریل فول کے طور پر منایا جاتا ہے۔ جنگ اخبار کے اشتہار میں جو تفصیلات دی گئی ہیں اس سے تو لگتا ہے کہ آج اپریل فول منایا گیا ہے۔

اشتہار کے مطابق صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ایک بڑے کاروباری گروپ کے مالک کو اپنی صاحبزادی کے لیے رشتہ درکار ہے۔ بیٹی کی عمر 38 سال ہے، غیرشادی شدہ ہے اور بیرون ملک سے تعلیم یافتہ ہے۔ شادی کے لیے درخواست دینے والے شخص کی عمر 34 سے زیادہ ہو اور متوسط طبقے کے افراد بھی درخواست دینے کے اہل ہیں۔

لڑکے کا کسی بھی اچھے کالج یا یونیورسٹی سے گریجوایٹ ہونا لازمی ہے۔ لڑکا پُرکشش اور جاذب نظر شخصیت کا مالک ہونا چاہیے۔

میٹری مونیئل

یہ بھی پڑھیے

بلی اپنے بیمار بچے کو لے کر اسپتال پہنچ گئی

روزنامہ جنگ لاہور میں ترتیب سے ہٹ کر شادی کا اشتہار کئی طرح کے سوالات کو جنم دے رہا ہے۔

روزنامہ جنگ لاہور کے آخری صحفے پر پالیسی سے ہٹ کر اشتہار کیسے چھپا؟

لاہور کی کونسا اتنا امیر خاندان ہے جو عام اشتہار سے ہٹ کر ضرورت رشتہ کا اشتہار دے رہا ہے؟

اگر وہ ایک امیر خاندان ہے تو پھر اُس کو کیوں اپنی بیٹی کے لیے اشتہار دینے کی ضرورت پیش آئی ہے؟

اگر خاندان امیر ہے تو پھر کیا وجہ بنی کہ بیٹی کی عمر 38 ہوگئی اور ان کی شادی نہیں کی گئی؟

یہ وہ سوالات ہیں جو جوابات کے منتظر ہیں۔

پاکستان پرنٹ میڈیا انڈسٹری کا ایک انوکھا واقعہ ہے کہ کاروباری خاندان کو اپنی بیٹی کی شادی کے لیے اشتہار دینے کی ضرورت پڑگئی ہے۔ عموماً ایسا نہیں ہوتا کہ خاندان امیر ہو اور اس کو رشتوں کی کمی ہو۔

معروف صحافی احمد ولید نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر روزنامہ جنگ لاہور کے رشتے کے اشتہار کو چسپاں کیا ہے۔

گذشتہ سال اسی طرز کا ایک رشتے کا اشتہار لاہور کے ایک اچھے خاندان نے اپنے اکلوتے 35 سالہ بیٹے کے لیے دیا تھا۔ اشتہار کے مطابق لڑکی باپردہ، بااخلاق اور خوش شکل ہونی چاہیے تھی۔ رشتے میں یہ شرط رکھی گئی تھی کہ لڑکی فیس بک اور واٹس ایپ کا استعمال نہیں کرتی ہو۔ ایسے اشتہار کو سیاق و سباق سے پڑھنے والے کا پورا دن خوشگوار گزرتا ہے۔

رشتے کی تلاش کرتے ہوئے ہر شخص کو اپنی پسند درکار ہوتی ہے۔ ہر شخص یا خاتون کی اپنے متوقع دولہے اور دلہن کے خواص پر نظر ہوتی ہے۔

لڑکا چاہتا ہے کہ اس کی ہونے والی بیوی گوری چٹی ہو، لمبے قد کی مالکن ہو، اچھے خاندان سے ہو، لڑائی جھگڑا تو بالکل نہیں کرتی ہو اور مشترکہ خاندانی نظام میں رہنے کی عادی ہو وغیرہ۔ جبکہ لڑکی چاہتی ہے کہ اس کا ہونے والا دولہا ایک امیر شخص ہو، محبت کرنے والا ہو، زندگی کی تمام راحتیں فراہم کرنے والا ہو، بہادر اور لمبے قد کا مالک ہو وغیرہ۔

متعلقہ تحاریر