پاکستان کا منفرد ٹرک آرٹ اب جوتوں پر ملے گا

مغربی ممالک میں کاروں بلکہ بڑی گاڑیوں کو بھی اس مخصوص آرٹ سے خوبصورت بنایا جا چکا ہے

دنیا بھر میں دہشتگردی سے متاثر ہونے کے بعد پاکستان کا تشخص بری طرح متاثر ہوا ہے، پاکستان  کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے کیلئے گذشتہ چند سالوں میں  پاکستان کے روایتی ٹرک آرٹ  کو دنیا کے سامنے لایا گیا ہے  جس کے بعد اس ٹرک آرٹ کو دنیا بھر میں شہرت حاصل ہوئی ہے۔

کئی مغربی ممالک میں کی آرٹ گیلریوں میں اس آرٹ کو پیش کیا جا چکا ہے اور کئی بین الاقوامی اسٹوروں سے ایسی چھوٹی چھوٹی اشیاء ملتی ہیں، جن پر آپ کو پاکستانی ٹرک آرٹ کے رنگ نظر آتے ہیں۔ کئی مغربی ملکوں میں نہ صرف کاروں بلکہ بڑی گاڑیوں کو بھی اس مخصوص آرٹ سے خوبصورت بنایا جا چکا ہے۔

اب پاکستان کے شہر ساہیوال سے تعلق رکھنے والے  آرٹسٹ  حیدر علی نے اس ٹرک آرٹ کو دنیا کے سامنے ایک منفرد انداز سے پیش کیا ہے ، حیدر علی نے پاکستانی ٹرک آرٹ کو جوتوں پر بھی بنانا شروع کر دیا۔جوتوں پر ٹرک آرٹ ایک انتہائی مشکل اور محنت طلب کام ہے یہ ایک ایسا فن  ہے  جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے،  یہ آرٹ بالکل بھی آسان نہیں ہے۔ اگر آپ اس آرٹ کو پہچان لیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ رنگ بھرنا بھی آسان نہیں ہے۔

حیدر علی  نے جوتوں پر ٹرک آرٹ  دنیا کے سامنے پیش کیا ہے جس کی تصاویر سوش میڈیا پر وائرل ہوچکی ہیں  ، صارفین کی جانب سے ایک غیر معمولی  صلاحیت کو بے حد سراہا جارہا ہے ،  لوگ ان کے بنائے گئے بہترین جوتے خریدنے کے لیے بے تاب ہیں۔ ان جوتوں کی قیمت تقریباً 7 ہزار بتائی جا رہی ہے ۔ آج سے پہلے اس قسم کے جوتے دیگر ممالک سے منگوائے جاتے تھے۔ بہت کم لوگ جوتوں پر اس طرح کی نقاشی کرتے تھے۔ لیکن اب حیدر علی نے اس میدان میں قدم رکھ لیا ہے۔

واضح رہے کہ چند ماہ قبل فلائٹ ٹریننگ آرگنائزیشن اسکائی ونگز نے اپنے دو سیٹوں والے سیسنا طیاروں کو اس رنگین آرٹ سے مزین کروایا ہے۔ فلائٹ ٹریننگ آرگنائزیشن کے چیف آپریٹنگ افسر عمران اسلم نے میڈیا کے  نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”ہم دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ ”پاکستان ہرگز فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) اور دہشت گردی کے مسائل والا ملک نہیں ہے بلکہ یہ مواقع سے بھرپور ایک متنوع ملک ہے۔‘‘

متعلقہ تحاریر