بڑھتا کورونا اور اسموگ کیا حکومت کے سیاسی ہتھیار ہیں؟

پاکستانی حکومت کرونا وائرس کی تازہ لہر کے بعد سخت پابندیاں عائد کرنے کا اشارہ دے چکی ہے لیکن اِسے حزبِ اختلاف کے خلاف سیاسی چال بھی قرار دیا جا رہا ہے

پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کا آغاز ہوگیا ہے اور ایک دن میں 800 سے زیادہ کیسز اور 14 سے زیادہ اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔

وزیراعظم پاکستان کے معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے مطابق ملک میں کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح پہلے 2 فیصد سے بھی کم تھی جبکہ اب یہ بڑھ کر 3 فیصد کے قریب پہنچ چکی ہے۔

پاکستان میں فی الحال 11 ہزار سے زیادہ افراد کرونا وائرس کا شکار ہیں۔ ایسی صورتحال میں اِس مرض سے بچاو کے لیے ایس او پیز کو سختی سے نافذ کرنا بہت ضروری ہوگیا ہے۔

کورونا اِس تازہ لہر کے بارے میں وزیرِاعطم کے مشیر خصوصی نے خبردار تو کیا ہے لیکن اِس معاملے میں حکومت کی کوئی واضح حکمت عملی پیش نہیں کی ہے۔

ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ کاروباری سرگرمیوں اور تقریبات کے اوقات کار میں کمی کے لیے مشاورت کی جارہی ہے۔

ایس او پیز کےحوالے سے اُن کا کہنا ہے کہ اُن علاقوں پر توجہ مرکوز ہوگی جو وائرس سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کو بسوں ، ریسٹورانٹس اور دیگر ہجوم والے علاقوں پر جرمانے عائد کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

کورونا یا کووڈ 19 کے تناظر میں ایک اور فکر مندی کی بات یہ ہے کہ موسم سرما کے آغاز میں فضائی آلودگی اور سموگ بڑھنے کے امکانات ہیں جس کے باعث کرونا کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

پنجاب حکومت نے لاہور میں اسموگ کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

اسموگ میں اضافے کی بڑی وجہ وہ دھواں بھی ہے جو کسان نئی فصل کی کاشت کرنے سے قبل زمین کو کیڑوں سے پاک کرنے کے لیے جلاتے ہیں۔

اسموگ میں اضافہ گاڑیوں کے دھویں کی وجہ سے بھی ہوتا ہے اور ہوا کے دباؤ میں کمی اس کو انتہا تک پہنچا دیتی ہے۔

پاکستانی حُکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کسان کی تربیت کی جا چکی ہے اور یہاں فصلوں کا فضلہ جلانے کے واقعات میں خاصی کمی آئی ہے لیکن انڈیا میں کسان اب بھی زرعی زمین کو کیڑوں سے پاک کرنے کے لیے پرانی فصلوں کو جلاتے ہیں جس سے پنجاب کےموسم پربرا اثر پڑتا ہے۔

پاکستان میں کورونا کے کیسز میں اضافہ تو اپنی جگہ لیکن تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اِس سے بچاو کی ایس او پیز پر عمل کروانے میں شدت کی ایک یہ بھی وجہ ہو سکتی ہے کہ حکومت اپوزیشن کو جلسوں سے دور رکھ سکے۔

متعلقہ تحاریر