پاکستان بی آر آئی سے مستفید ہونے والے ابتدائی ملک کی حیثیت سےاس کا حامی ہے: انوارالحق کاکڑ

اسلام آباد(شِنہوا)پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان چین کے صدر شی جن پھنگ کے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کی بے حد تعریف اور حمایت کرتا آرہاہے اور چین کے ترقی کے تجربے سے سیکھنے کو تیار ہے۔
انوار الحق کاکڑ جو بین الاقوامی تعاون کے لیے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کے لیے مدعو کئے جانے پر بیجنگ میں موجود ہیں نے چینی میڈیا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ پاکستانی بی آر آئی میں موجود عظیم وژن کی قدر کرتے ہیں جو اقتصادی ترقی کے ذریعے امن اور خوشحالی لانے والا منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی وفد جس میں اقتصادی، صنعتی، سیکورٹی اور دیگر محکموں کے اعلیٰ سطحی حکام شامل ہیں، دورے کے دوران چینی حکام کے ساتھ دوطرفہ بات چیت اور چینی تھنک ٹینکس اور میڈیا کے ساتھ بات چیت کا منتظر ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے بی آرآئی کے ایک مثالی منصوبے چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) کی نمایاں کامیابیوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک ان کے آبائی شہر جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں عظیم ترقی اور روشن امکانات لے کر آیا ہے۔
2013 میں شروع کیا گیا سی پیک ایک راہداری ہے جو پاکستان کے جنوب مغرب میں گوادر کی بندرگاہ کو چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خود مختار علاقے میں کاشغر سے جوڑتی ہے اور جو توانائی، ٹرانسپورٹ اور صنعتی تعاون کو نمایاں کرتی ہے۔
انوار الحق کاکڑنے کہا کہ پاکستان سی پیک کے اعلیٰ معیار کی ترقی کے نئے مرحلے میں چین کے ساتھ پالیسی روابط اور ہم آہنگی کو مزید مضبوط کرے گا اور چین کے تعاون سے غذائی تحفظ اور زراعت جیسے شعبوں میں نئی ٹیکنالوجی متعارف کرائے گا اور چین کے ساتھ دوطرفہ تعاون کے امکانات سے مزید استفادہ کرنے کے لیے کاروباری اداروں کی حوصلہ افزائی کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کو مزید بہتر بنائے گا تاکہ چینی کاروباری اداروں کو کان کنی، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور سہولت فراہم کی جا سکے اور پاکستان میں کام کرنے والے چینی کاروباری اداروں کے لیے سازگار حالات پیدا ہوں سکیں۔
انوار الحق کاکڑ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان ملک میں چینی شہریوں کے تحفظ کو بہت اہمیت دیتا ہے اور چینی شہریوں کے لیے حفاظتی طریقہ کار کو مزید بہتر بنانے کے لیے تیار ہے اور وہ چینی شہریوں اور اداروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہا ہے۔
دونوں ممالک کے عوام کی جانب سے ایک دوسرے کی زبان اور ثقافت کے بارے میں اپنی سمجھ بوجھ کو بڑھانے اور دوستانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی امید کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ چین کے ساتھ تعاون مواقع سے بھرپور ہے۔
کاکڑ نے کہا کہ پاکستان اصلاحات اور کھلے پن کے ساتھ ساتھ غربت کے خاتمے، تحقیق اور ترقی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت اور دیگر شعبوں میں چین کی کامیابیوں سے سیکھے گا جبکہ انہوں نے چین کے ساتھ سدا بہار سٹرٹیجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
چینی صدر شی کی طرف سے تجویز کردہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو، گلوبل سیکورٹی انیشیٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشیٹو کی تعریف کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یہ اقدامات آج دنیا کو درپیش پیچیدہ عالمی چیلنجوں اور بنیادی مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک محرک قوت اور طریقہ کار ہیں۔

متعلقہ تحاریر