افغانستان کے خلاف تاریخی شکست: ’اب بابر یہ نہیں پوچھ سکیں گے کہ مجھے کیوں نکالا‘

انڈیا میں جاری ورلڈ کپ کے دوران افغانستان نے پاکستان کو آٹھ وکٹوں سے شکست دی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ افغانستان نے پاکستان کو عالمی مقابلوں میں شکست دی ہے۔

چنئی میں پاکستان کی جانب سے پہلی اننگز میں 282 رنز کے جواب میں افغان بلے باز مکمل کنٹرول میں دکھائی دیے۔ اوپنرز ابراہیم زدران اور رحمان اللہ گرباز کی نصف سنچریوں کے بعد مڈل آرڈر نے 49ویں اوور میں باآسانی ہدف کے تعاقب کو ممکن بنایا۔

پاکستانی بولرز وکٹوں کی تلاش میں بے بس دکھائی دیے۔ شاہین شاہ آفریدی اور حسن علی نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی مگر کپتان حشمت اللہ شاہدی اور رحمت شاہ کے درمیان 96 رنز کی ناقابل شکست شراکت نے مقابلہ یکطرفہ بنا دیا تھا۔

87 رنز کی نمایاں بازی پر افغان اوپنر زدران کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

بابر اعظم،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
،تصویر کا کیپشن
کپتان بابر اعظم نے اس شکست کی وجہ خراب بولنگ اور فیلڈنگ کو قرار دیا

ہماری بولنگ اچھی نہیں رہی: بابر اعظم
پاکستانی کپتان بابر اعظم نے کہا کہ ’افغانستان کے خلاف شکست سے درد تو ہوا ہے۔ ہماری بولنگ اچھی نہیں رہی۔ ہم مڈل اوورز میں وکٹیں نہ لے سکے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ہماری (فیلڈنگ) اچھی نہیں تھی۔ اگر آپ ایک بھی ڈپارٹمنٹ میں اچھے نہیں تو میچ ہار سکتے ہیں۔ ہم باؤنڈریز روک نہ سکے۔۔۔ شروع میں بولنگ اچھی تھی، ہم پلان پر چلتے رہے۔۔۔ (تاہم) سب کوششوں کے باوجود وکٹیں نہ مل سکیں۔‘

بابر نے کہا کہ ’افغانستان کی ٹیم بہت اچھا کھیلی۔ ہم اچھی کرکٹ نہیں کھیل پائے۔ ہم اگلے میچ میں بھرپور کوشش کریں گے۔ ہم اپنی غلطیاں دور کرنے کی کوشش کریں گے۔‘

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’سچ کہوں تو دوسری اننگز میں ہمارے سپنر اچھی لینتھ پر بولنگ نہ کر سکے۔ چوکوں کی وجہ سے ہم دباؤ برقرار نہ رکھ پائے۔‘

دوسری طرف افغان کپتان حشمت اللہ نے کہا کہ ’اس جیت سے یقیناً اچھا لگا۔۔۔ ہم نے پروفیشنل انداز میں ہدف کا تعاقب کیا۔‘

انھوں نے اوپنرز کو سراہا جس نے افغانستان کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ’آغاز سے اختتام تک میچ ہمارے ہاتھ میں تھا۔‘

ابراہیم زدران،تصویر کا ذریعہREUTERS
،تصویر کا کیپشن
افغان اوپنر ابراہیم زدران میچ کے بہترین کھلاڑی قرار

افغان بلے باز مکمل کنٹرول میں
دوسری اننگز کی ابتدا میں افغان اوپنرز عمدہ کھیلے اور 21 اوورز میں 130 رنز کی شراکت قائم کی۔ ابراہیم زدران اور رحمان اللہ گرباز نے اپنی نصف سنچریوں کے دوران پاکستانی بولرز کی خوب پٹائی کی۔

پاور پلے میں پاکستانی فاسٹ بولرز شاہین شاہ آفریدی، حسن علی اور حارث رؤف وکٹ لینے میں ناکام رہے۔

شاہین اور حسن علی دونوں کو اپنے پہلے اوورز میں دو، دو چوکے لگے جبکہ آٹھویں اوور میں جب حارث رؤف اٹیک پہ آئے تو گرباز نے انھیں چار چوکے لگائے۔

حارث رؤف نے اپنے پہلے چار اوورز میں 33 رنز دیے۔ پاکستانی سپنرز اسامہ میر، شاداب خان اور افتخار احمد کو بھی کامیابی نہیں مل پا رہی تھی۔

مگر جیسے ہی 22ویں اوور میں شاہین شاہ آفریدی کو اٹیک میں واپس لایا گیا تو انھوں نے ایک بہترین باؤنسر کی مدد سے رحمان اللہ گرباز کو کیچ آؤٹ کیا۔

گرباز نے 53 گیندوں پر 65 رنز کی باری کھیلی جس میں نو چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔

شاہین،تصویر کا ذریعہREUTERS
سمیع چوہدری کا کالم: ’کپتان بابر اعظم کب نمودار ہوں گے؟‘
22 اکتوبر 2023
چنئی میں افغانستان سے کھیلنے میں ’ہچکچاہٹ‘: پاکستان اور افغانستان کا کرکٹ میچ ’ٹاکرے‘ میں کیسے تبدیل ہوا؟
23 اکتوبر 2023
پھر 34ویں اوور میں حسن علی ابراہیم زدران اور رحمت شاہ کے درمیان 60 رنز کی شراکت توڑنے میں کامیاب ہوئے۔ زدران نے 87 رنز کی باری کھیلی جس میں 10 چوکے شامل تھے۔

40ویں اوور میں شاہین کو دوبارہ اٹیک میں واپس لایا گیا۔ ان کی پہلی ہی گیند رحمت شاہ کے پیڈز سے ٹکرائی مگر اپیل پر امپائر نے ناٹ آؤٹ دیا۔ بابر نے ریویو لیا مگر فیصلہ برقرار رہا کیونکہ گیند لیگ سٹمپ سے باہر تھی۔

جہاں پاکستانی بولرز وکٹیں کی تلاش میں بے بس دکھائی دے رہے تھے وہیں رحمان شاہ نے 41ویں اوور میں اپنی نصف سنچری مکمل کی۔

44ویں اوور میں رحمت اور کپتان حشمت کے درمیان 50 رنز کی شراکت مکمل ہوئی اور میچ پر افغانستان کی گرفت مضبوط ہوتی چلی گئی۔

افغانستان، رحمان اللہ گرباز،تصویر کا ذریعہREUTERS
،تصویر کا کیپشن
افغان اوپنرز گرباز اور زدران کے درمیان 130 رنز کی شراکت قائم ہوئی

شاداب کی واپسی نے پاکستانی بیٹنگ کو مضبوط بنایا
پاکستانی کپتان بابر اعظم نے چنئی کی ’ڈرائی‘ پچ کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا۔ افغان کپتان حشمت اللہ شاہدی بھی ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ ہی کرنا چاہتے تھے اور انھوں نے پاکستان کو 250 کے سکور تک محدود رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔

امام الحق اور عبد اللہ شفیق کی سلامی جوڑی نے پاکستان کو دھیما مگر مستحکم آغاز دیا۔ ان کے بیچ 61 گیندوں پر 56 رنز کی شراکت قائم ہوئی جس کے بعد امام 17 رنز پر اپنی حالیہ کمزوری پُل شاٹ کی نذر ہوگئے۔

عبد اللہ نے کپتان بابر کے ساتھ بھی 54 رنز کی شراکت قائم کی مگر اپنی نصف سنچری مکمل کر کے لیفٹ آرم لیگ سپنر نور احمد کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ اس میچ میں نور کو افغان پیسر فضل حق فاروقی کی جگہ ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔

بابر اعظم،تصویر کا ذریعہREUTERS
،تصویر کا کیپشن
بابر اعظم نے 92 گیندوں پر 74 رنز کی باری کھیلی جس میں چار چوکے اور ایک چھکا شامل تھا

110 رنز پر دو وکٹوں کا نقصان جلد 120 رنز پر تین وکٹوں کا نقصان بن گیا جب رضوان بھی نور کی گیند پر سویپ کھیلتے ہوئے شارٹ فائن لیگ پر کیچ آؤٹ ہوئے۔

163 رنز پر سعود شکیل کی وکٹ گرنے سے پاکستان کی بیٹنگ قدرے مشکل میں پڑ گئی تاہم بابر اعظم کریز پر موجود رہے اور انھوں نے 92 گیندوں پر 74 رنز کی باری کھیلی جس میں چار چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔

اس میچ میں شاداب کی واپسی نے پاکستان کے لوئر میڈل آرڈر کو مضبوط کیا۔ ان کی افتخار احمد کے ساتھ 45 گیندوں پر 73 رنز کی شراکت اور آخری 10 اوورز میں 91 رنز کی بدولت پاکستان کا مجموعی سکور سات وکٹوں کے نقصان پر 282 رنز ٹھہرا۔

میڈل اوورز میں افغان بولرز کی نپی تلی بولنگ نے پاکستانی بلے بازوں کو کافی پریشان کیے رکھا۔ نور احمد نے 49 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں۔

شاداب خان،تصویر کا ذریعہREUTERS
،تصویر کا کیپشن
نواز کی طبیعت خراب ہونے پر اس میچ میں شاداب کی واپسی ہوئی

سوشل میڈیا پر بابر کو کپتانی سے ہٹانے کی تجویز
اس شکست کے باوجود پاکستان ورلڈ کپ کے پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں نمبر پر ہے اور اب بھی اس کے چار میچز باقی ہیں۔ جبکہ افغانستان چار پوائنٹس کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہے۔

کرکٹ تجزیہ کار مظہر ارشد کے مطابق افغانستان نے آج ون ڈے کرکٹ میں سب سے بڑے ہدف کا تعاقب کیا ہے۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 1
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

Accept and continue
ویڈیو کیپشن,تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
Twitter پوسٹ کا اختتام, 1
بہت سے پاکستانی صارفین اسے بڑا اپ سیٹ قرار دے رہے ہیں اور اس پر کافی ناراض ہیں۔ جیسے سلیم خالق نے اسے شرمناک شکست کہا۔ ’افغانستان سے ہارنے پر چیف سلیکٹر، کپتان اور کوچز کسی کے پاس بھی عہدوں پر برقرار رہنے کا کوئی جواز نہیں رہا۔‘

وہ مزید کہتے ہیں کہ ’کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ پاکستان کی بولنگ اتنی کمزور ہوگی، فیلڈنگ بھی انتہائی ناقص رہی۔ بیٹنگ میں سوائے افتخار کے کسی نے سٹرائیک ریٹ کا خیال ہی نہیں رکھا۔‘

سابق انڈین بولر عرفان پٹھان کی رائے میں بابر نے ’اوسط درجے کی کپتانی کی۔ انھوں نے میچ ہاتھ سے جانے دیا۔‘

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 2
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

Accept and continue
ویڈیو کیپشن,تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
Twitter پوسٹ کا اختتام, 2
مگر ڈاکٹر نعمان نیاز کا کہنا ہے کہ ’یہ اپ سیٹ نہیں۔ افغانستان نے عمدہ حکمت عملی بنائی اور اس پر بہترین انداز میں عمل کیا۔

سابق پاکستانی کپتان عروج ممتاز نے کہا کہ ’یہ میچ پاکستانی کرکٹ کی حقیقت کا اصل عکاس ہے۔۔۔ ایشیا کپ کی خامیوں کو دور نہیں کیا گیا۔‘

انھوں نے کہا کہ کارکردگی کا ’جائزہ اور احتساب ہونا چاہیے۔‘

اس دوران بہت سے صارفین بابر اعظم کو کپتانی سے ہٹانے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ جیسے نمرہ نے تجویز دی کہ ’ورلڈ کپ کے بعد شاداب کو ٹیم سے نکال دینا چاہیے اور بابر کو کپتانی سے۔ حارث رؤف کو صرف ٹی ٹوئنٹی میں کھلانا چاہیے۔‘

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 3
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

Accept and continue
ویڈیو کیپشن,تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
Twitter پوسٹ کا اختتام, 3
عزیر یونس نے طنز کہا کہ ’اس میچ کے بعد بابر کے پاس یہ پوچھنے کا کوئی حق نہیں ہوگا کہ مجھے کیوں نکالا۔‘

عثمان سمیع الدین کہتے ہیں کہ ’افغانستان کا انڈیا میں پاکستان سے جیتنا۔۔۔ یہ فارن پالیسی کا ادارتی خواب ہے۔‘

کپتانی کے ’اضافی بوجھ‘ سے متعلق سوال پر میچ کے بعد پریس کانفرنس میں بابر اعظم نے خود کہا ہے کہ ’کپتانی کی وجہ سے میری بیٹنگ پر دباؤ نہیں۔۔۔ فیلڈنگ کے وقت میں کپتانی کا سوچتا ہوں اور بیٹنگ کے وقت صرف بیٹنگ کا سوچتا ہوں۔‘

 

متعلقہ تحاریر