ریکوڈک کی عالمی قیمت لگوالی گئی، شیئرز ٹھکانے لگانے کیلئے SIFC سعودی عرب اور بارک گولڈ سے مذاکرات کیلئے تیار

وہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ( ایس آئی ایف سی ) جس کا بڑا شہرہ سنتے تھے اس کو اعلیٰ فوجی افسران اور اعلیٰ سویلین افراد مل کر چلاتے ہیں اب ریکوڈک پروجیکٹ کے اربوں ڈالر شیئر حتمی طور پر ٹھکانے لگانے کےلیے سعودی عرب اور بارک گولڈ سے تجارتی مذاکرات شروع کرنےکو تیار ہے۔ اس سلسلے میں ریکوڈک کے شیئرز کی عالمی قیمت لگوالی گئی ہے جس کے بعد فی شیئر قیمت کے بینچ مارک کا تعین ہوگیاہے اور اس سے ڈیل کو شفاف بنانے میں مدد ملے گی۔ ان خیالات کا اظہار نگراں حکومت کے معاون خصوصی ڈاکٹر جہانزیب خان نے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے ایس آئی ایف سی کو ایک انقلابی تصور قرار دے دیتےہوئے کہا کہ بھرپورغور کے بعد بورڈ آف انویسٹمنٹ کے ہوتے ہوئے اس کے متوازن ادارہ قائم کیا گیا۔ ایس آئی ایف سی میں فون کے ملوث ہونےکے حوالے سےصحافیوں کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’’ مل جل کرکام کرنے کا رویہ اپنانا چاہیے، فوج کی موجودگی سے سیکورٹی بھی ملے گی اور ان کی ان مہارتوں سے بھی فائدہ ہوگا جو انہوں نے مختلف شعبوں میں ڈویلپ کرلی ہیں۔ کونسل کےا جلاس میں یہ بھی باور کرایا گیا کہ غزہ کی جاری جنگ نے خلیجی ممالک سے 70 ارب ڈالر کی اس خواہش اور امکانات پرمنفی اثر پڑا ہے جو پاکستان رکھتا تھا کیونکہ فی الحال ہر کوئی اسی زباں زد عام معاملے پرتوجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ ریکوڈک کے حوالے سے عالمی قدرکار( ایویلوائٹر) نے حصص کی قیمتوں کا حتمی تعین کر دیا ہے اور اب سعودی عرب، بارک گولڈ اور پاکستانی فریق کے مابین اس کے تجارتی سودے کو حتمی شکل دینا باقی ہے۔ عالمی مشیر نےفی شیئر ویلیوکے بینچ مارک کا تعین کردیا ہے۔اس سے آنے والی ڈیل میں شفافیت یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔یہ کہنا ابھی قبل ازہوگا کہ مجوزہ تجارتی سودے کا ماڈل کیا ہوگا کیونکہ مختلف فریقین اپنی اپنی پسند کے ماڈلز پر زور دے رہے ہیں جبکہ پاکستانی فریق ( ایس آئی ایف سی کے ارکان) اپنے تجارتی مفادات کا تحفظ کریں گے۔ایس آئی ایف سی الیکشن کے بعد بھی جاری رہے گی لیکن اس قیام پارلیمنٹ سے پاس ہونے والے ایک قانون کی رو سے عمل میں آیا ہے۔ ایس آئی ایف سی ’ مسلح افواج ‘ کی مدد کریگی کی وہ مطلوبہ پروجیکٹس پر ڈیلیور کر سکیں۔ ابھی یہ فیصلہ نہیں ہوپایا کہ آیا ایس آئی ایف سی بورڈ آف انویسٹمنٹ میں مدغم ہوگی یا نہیں۔ قومی ترقیاتی کونسل پی ٹی آئی کے دور حکومت میں قیام عمل میں آئی تھی اور اس کے بعد پی ٹی ایم حکومت نے ایک نیا قانون منظور کر کے یہ ایس آئی ایف سی بنادی جو کہ بورڈ آف انویسٹمنٹ کے قانون کے اندر بنائی گئی۔ وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے ایس آئی ایف سی ڈاکٹرجہانزیب کا دعویٰ ہے کہ اگر اگر آئندہ حکومت کی خواہش ہے کہ وہ ایس آئی ایف سی کو ختم کردے تو اس کےلیے اسے قانون میں ترمیم کرنا ہوگی۔جب وہ یہ بات چیت کررہے تھے تو ان کے اردو گرد ایس آئی ایف سی کے بڑے لوگ کھڑے تھے جن میں جمیل قریشی اور دیگر موجود تھے۔ ڈاکٹر جہانز یب خان کا کہنا تھا کہ عالمی ثالثی کو قبول کرنے کے سوال کوئی چارہ نہ تھا کیونکہ وہ سرمایہ کار جو ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لارہا تھا اسے مقامی عدالتی نظام پر بھروسا نہ تھا۔ جہانزیب کا مزید کہا ھتا کہ خلیجی ممالک اس معاملے میں بین الاقوامی مہارت لائے چنانچہ تجارتی ڈیل بہترین سودا ہوسکے گا اور پھر یہ عالمی ثالثی کو بھی تسلیم کرنا پڑے گی۔ اس معاملے کےلیے ہلکی سے گنجائش بنائیں گے تو باقی جگہ خود ہی بن جائے گی۔ جہانزیب نے مزید کہا کہ پاکستان اسٹریٹجک سے اکنامک ڈپتھ کی جانب بڑھنے کیلیے تیارہے اور ممکنہ سرمایہ کاری کی ترغیب کےلیے صاف بینچ مارک فراہم کر رہا ہے۔

 

متعلقہ تحاریر