فوج کو متنازع بنانے کا ڈرامہ بند ہونا چاہئے، سینیٹر فیصل واوڈا
آزاد سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ فوج کو متنازع بنانے کا ڈرامہ بند ہونا چاہئے، مذاکرات کی کوشش کی گئی تھی، جب رسپانس نہیں آیا تو نیا بیان آ گیا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ اگر آپ ماضی کو دیکھیں تو پہلے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ بہت برے آدمی تھے۔ انہوں نے رجیم گرا دی تھی اور بہت کچھ کر دیا تھا۔ پھر پی ٹی آئی نے ان کو ایک اور ایکسٹیشن دینے کا کہا، میں اس وقت پارٹی کا حصہ تھا۔ کہا کہ ہم آپ پر اتنا بھروسہ کرتے ہیں کہ آپ کے ہوتے ہوئے ہم الیکشن کرانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے باجوہ صاحب برے تھے پھر اچھے ہوگئے۔یہ پی ٹی آئی کا دوہرا معیار ہے۔ ایک بار فیصلہ کر لیں کہ یا وہ اچھے تھے یا وہ برے تھے۔ پھر انہوں نے کہا کہ یہ آرمی کی جو رجیم آئی ہے اس نے ہمارے خلاف یہ سارا کچھ کیا ہے۔ پھر پی ٹی آئی والوں نے ان کو پیغامات پہنچائے کہ ہم آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ اسی چیف اور اسی ڈی جی آئی ایس آئی سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ڈرامہ اب ختم ہونا چاہیے۔ فوج کو متنازع بنانا اور اس پر بار بار گیم کھیلنا قابل قبول نہیں ہے۔
فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت نے ایک بڑی بے وقوفی کی ہے۔ انہیں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ بات کرنی چاہیے۔ اس میں اگر آپ زرداری صاحب کو بیچ میں ڈال دیں تو چیزیں اور بہتر ہو جائیں گی۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ عجیب سا اتفاق ہے جب آئی ایم ایف قسط دینے والی ہوتی ہے، اسٹاک ایکسچینج بلندیوں پر جا رہی ہوتی ہے ، یا سرمایہ کاروں کی کوئی ٹیم پاکستان آئی ہو جیسے سعودی آئے تھے۔ جہاں پاکستان کی بہتری کا وقت آتا ہے وہاں دو چیزیں ہو جاتی ہیں۔ یا محاذ آرائی، جلاﺅ گھیراﺅ، احتجاج ، سڑکوں پرہنگامے، خون خرابہ ہو جاتا ہے ۔ یا جیسے پنجاب حکومت نے سستی روٹی دی تو اس پر اسٹے آرڈر آجاتا ہے، ہم ان دو کاموں سے نکلیں گے تو کچھ آگے کر سکیں گے، اب ہم اس پوائنٹ پر آگئے ہیں جہاں یہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔
اس سوال کہ آپ کا جو قبیلہ ہے اس کا نام کیا ہے جس میں آپ ہیں، محسن نقوی ہیں، انوارالحق کاکٹر ہیں اور آپ کا کزن قبیلہ ہے اس میں وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہ بڑا مشہور قبیلہ ہے آزاد قبیلہ، اور اس کے اندر فیصلے بڑی جلدی ہو جاتے ہیں، میرے کزن برادر اورنگ زیب پرفارمر ہیں۔ انہوں نے ہمیں آئی ایم ایف کی بھی ڈیل کرا کر دی اور بہت سی ڈیلیں کرا کر دیں گے۔
ایک اور سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز سے بڑی زیادتی ہو رہی ہے۔ میں ان کا سورس بن کر ریکویسٹ کروں گا کہ یہ تو نہیں ہو سکتا کہ سب کچھ ایک دو تین چار، لوگوں کو ہی دے دیا جائے۔ میں تو آج کہنے والاتھا، مجھے ٹائم نہیں ملا۔ آپ کا شو تھا ورنہ میں ایوان میں کہتا کہ سینٹ کا فلوربھی خالی کریں کیونکہ ڈپٹی پرائم مسنٹر کا آفس بھی اتنا ہی تگڑا ہونا چاہیے جتنا پرائم منسٹر کا ہے۔ ایک میان میں دو تلواریں تو نہیں بیٹھی ہوتیں۔ آئین کے تحت کچھ نہیں ہوتا ہے۔آئین کے تحت اس کا اختیار نہیں تھاتو آئین نے بنا دیا۔
حکومت اور عدلیہ میں کھلی محاذ آرائی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہونی چاہیے۔ سب کی اپنی لیمیٹیشنز ہیں۔ ہائیکورٹ سے جو کلیریفکیشن آئی اس نے بھی بہت سی کنفیوژن کو جنم دے دیا ہے۔ اس کنفیوژن کو کلیئر کرنا چاہیے۔ تنازع بڑھنے سے پہلے ہی ختم کر دینا چاہیے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ رپورٹڈلی میں نے چیف جسٹس صاحب کو بتایا ہے، اطہر من اللہ صاحب توبڑے پاٹیکولر ہیں، اگرتو یہ لکھ کر دے دیا ہے ، تو بالکل صحیح ہے، پھر تو کوئی پرابلم نہیں ہے۔ اگر زبانی بتایا ہے تو اس کے لیے بھی پرابلم اور جس کو بتایا ہے چیف جسٹس اس وقت کے جو ہیں اطہر من اللہ ان پر بھی بڑا پرابلم ہے۔ اس کو کلیئر کر دیں۔ لکھ کر دیا تو ریکارڈ سامنے پیش کر دیں تاکہ سب مطمئن ہوں۔
نگراں حکومت کے دور میں گندم کی امپورٹ کے حوالے سے ایک سوال پر فیصل واوڈا نے کہا کہ اس قبیلے کی بہترین چیز یہ ہے کہ اس میں کوئی چیز سامنے آ جائے تو دھڑ سے سر الگ کرتے ہوئے بھی دیر نہیں لگتی۔ اگر کوئی اس میں موجود ہے تو سخت سے سخت کارروائی ہو۔ وہ کارروائی ن ہو جو عام آدمی پر نہ ہو اس سے دگنی ہو۔