عبدالحفیظ شیخ غیر منتخب ہیں پھر وزیر کیسے بنے؟

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی پیٹھ تھپک دی ہے۔ اب وہ مشیر سے وزیر بن گئے ہیں اور سینیٹر بھی بنیں گے۔

اقتدار کی راہ داریوں اور اس سے منسلک غلام گردشوں میں یہ بات زباں ذد عام تھی کہ پاکستان تحریک انصاف کے کئی رہنما وزیر اعظم پاکستان کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی پالیسی سے اختلاف کرتے ہیں۔

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی مخالفت کی وجوہات

تحریک انصاف کے بعض رہنماؤں کا موقف ہے کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ڈالر کے دام کو پر لگائے اور اونچی اڑان بھرنے دی۔ مہنگائی کے جن کو بوتل سے نکال کر بازاروں میں دندنانے کے لیے چھوڑ دیا۔ عوام کی قوت خرید کچل دی۔ مہنگائی نے جینا اجیرن کردیا۔

صنعتوں اور چھوٹے کاروباری حضرات کے لیے مہنگائی جلتی پر تیل کا کام کر رہی ہے۔ اور پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا تو کاروباری پہیہ تھم گیا۔ معاشی شرح نمو جمود کا شکارہوگیا۔

مشیر خزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے ایک نجی محفل میں یہ بات کہہ دی کہ ملک کی بڑی بڑی لابیز ان کے خلاف ہیں اورانہیں ہٹانے کے لیے کان بھرتی رہتی ہیں۔ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ  نے آئی ایم ایف کے پروگرام پر عمل درآمد کے لیے سخت فیصلے کیے۔

سبسیڈی پر پلنے والے شعبوں کو پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے ٹیکس پیئرز کی رقوم کی بیساکھیوں سے محروم کیا۔ اس لیے ان کی پالیسیوں کی مخالفت کی گئی۔

یہ بھی پڑھیے

ایف بی آر کو ٹیکس فائلرز میں کمی کا سامنا

عبدالحفیظ شیخ کی پالیسی کام کررہی ہے؟

اب دسمبر  2020 میں مشیر خزانہ کی پالیسی کے کچھ بہتر نتائج نکلے اور مقامی مارکیٹ میں چینی کے دام جو 115سے 120 روپے کلو تھے گھٹ کر 78 روپے پر آگئے۔ اس طرح مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ  اور حکومتی راہ داریوں میں ان کے حمایتوں کی جان میں جان آئی۔

90 کی دہائی کے آخر میں کبھی عمران خان، ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سے معاشی امور پر راہنمائی لیا کرتے تھے۔ اب انہوں نے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو وزیر خزانہ  کا قلم دان سونپ دیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک ایسا مشیر خزانہ جو پارلیمنٹ کا رکن نہیں وہ وزیر خزانہ کیسے بن گیا اور پھر اس نے حلف کیسے لے لیا؟

مشیر وزیر خزانہ کیسے بنے؟

اس اقدام کے لیے آئین کا آرٹیکل 91 اور اس کی شق 9 حکومت کو یہ راستہ فراہم کرتی ہے کہ اگر کابینہ کا کوئی ممبر جو کہ پارلیمنٹ کی رکنیت معطل کرا بیٹھا ہو۔ یا رکن نہ ہو اور آئندہ 6 ماہ میں رکن پارلیمنٹ بننے کے لیے الیکشن میں حصہ لے تو وہ 6 ماہ کے لیے وزیر خزانہ بن سکتا ہے۔

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کے ڈبل مزے

آئین کا آرٹیکل91 اوراس کی شق 9 ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کے ڈبل مزے کراتی ہے۔ ایک تو اب وہ مشیر خزانہ سے وزیر خزانہ بن گئے ہیں اور دوسرا آئندہ 6 ماہ میں کوئی اور الیکشن ہو نہ ہوں سینیٹ کے انتخابات ضرور ہوں گے۔ تو اس میں ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو سینیٹر بنایا جائے گا۔ اوہ سینیٹر بننے سے مزید 3 سال تک ایوان بالا کے رکن بن جائیں گے اور ان کا پروفائل مزید مستحکم ہوجائے گا۔

متعلقہ تحاریر