کووڈ کی ویکسین کے بارے میں پاکستانیوں کے خدشات

اس سے قبل پولیو ویکسین کے بارے میں بھی یہ غلط فہمی تھی کہ پولیو ویکسین سے بانجھ پن ہو سکتا ہے۔

امریکی جریدے بلوم برگ کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق تاریخ کی سب سے بڑی ویکسینیشن مہم شروع ہوچکی ہے۔ دنیا بھر میں کرونا ویکسین کی فراہمی کے پہلے مرحلے میں تقریباً 16 لاکھ افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے۔ جبکہ پاکستان میں اس کی فراہمی اور استعمال پر خدشات موجود ہیں۔ 

امریکہ میں رواں ماہ کرونا ویکسین لگانے کے عمل کا آغاز کیا گیا ہے۔ جبکہ چین اور روس جیسے ممالک نے جولائی اور اگست میں ہی اپنی ویکسین تیار کرلی تھی۔ اب تک انہوں نے لاکھوں افراد کو حفاظتی ویکسین لگادی ہے۔

دنیا بھر میں تمام ممالک عالمی وباء کرونا سے نجات حاصل کرنے کی تگ و دو میں مصروف ہیں۔ اور اپنے ملک کے رہائشیوں کو ویکسین کی فراہمی کے لیے لاکھوں ڈالرز مختص کررہے ہیں۔

پاکستان میں ویکسین سے متعلق خدشات اور وہم

ان ممالک کے برعکس پاکستان میں مقامی افراد کا کرونا ویکسین کے بارے میں رائے ہے کہ اس کا استعمال مردوں اور عورتوں میں بانجھ پن کا باعث بن سکتا ہے۔

اس سے قبل پولیو ویکسین کے بارے میں بھی یہ غلط فہمی تھی کہ پولیو ویکسین سے بانجھ پن ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی سمجھا جارہا تھا کہ اس ویکسین کے استعمال سے ہی بچوں میں پولیو کے کیسزبڑھ رہے ہیں۔

دنیا بھر میں کرونا ویکسین بنانے اور کرونا کی روک تھام کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔ اور پاکستان میں سوال کیا جا رہا ہے کہ ویکسین میں خنزیر کی اجزاء کا استعمال کیا جارہاہے۔

پاکستان میں یہ دعویٰ کیا جارہا ویکسین کو باحفاظت ذخیرہ کرنے کے لیے اس میں خنزیر کا جیلاٹن استعمال کیا جارہا ہے۔ جبکہ ویکسین بنانے والی کمپنیاں فائزر، ماڈرنا اور آسٹرا زینیکا نے اس بات کی تردید کردی۔

یہ بھی پڑھیے

بل گیٹس کی کرونا کے بارے میں بڑی پیشگوئی

حکومت پاکستان کے مطابق پاکستان میں اس وقت کرونا کے فعال کیسز کی تعداد تقریباً 40 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ جبکہ اموات کی تعداد تقریباً 9 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق دنیا بھر میں اموات کی تعداد 16 لاکھ 80 ہزار سے زائد ہے۔ امریکا سمیت دنیا کے 4 ممالک میں 16 لاکھ افراد کو ویکسین لگائی گئی جو اب صحتمند ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو کے فعال کیسز ہیں۔ پاکستان میں حقیقی نقصان کی وجہ ویکسین سے مطالق بدگمانیاں ہیں۔

اسی طرح اگر کرونا ویکسین کے متعلق بھی غلط فہمیاں بڑھتی رہیں تو پاکستان کو مزید کئی سال کرونا کے ساتھ گزارنے ہوں گے۔

متعلقہ تحاریر