وادی سوات: دہشتگردی کے گڑھ سے سیاحت کے مرکز تک

وادی سوات کو 'ایشیاء کا سوئٹرز لینڈ' بھی کہا جاتا ہے۔

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع سوات کو ‘ایشیاء کا سوئٹزرلینڈ’ بھی کہا جاتا ہے۔ بلند و بالا پہاڑوں، درختوں کے جنگلات اور دلکش نظاروں والی وادی سوات کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس مل رہا ہے اور یہ ایک بار پھر سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔

سوات کو ایک زمانے میں طالبان کا گڑھ سمجھا جاتا تھا جو گزشتہ برسوں دہشتگردی کی وجہ سے بری طرح متاثر بھی ہوا تھا۔ 2007 سے لے کر 2010 تک سوات دہشتگردوں اوران کی پرتشدد سرگرمیوں کا مرکزتھا۔

وادی سوات

پاکستانی فوج نے 2018 میں ملک کے شمالی علاقوں میں طالبان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی۔ جس کے بعد سے وادی کو اس کی کھوئی ہوئی اہمیت واپس ملی اور اب یہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔

موجودہ حکومت نے سیاحت کے فروغ کے لیے کئی منصوبوں کا اعلان کیا جبکہ غیرملکی بلاگرز کو شمالی علاقوں کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی۔

حکومت نے 5 ممالک کے لیے ‘آن ارائیول ویزا’ کی پالیسی کا بھی اعلان کیا جن میں ترکی، چین، ملائیشیا، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ شامل ہیں۔ حکومت کے اس اقدام سے سیاحت کے فروغ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

وادی سوات

سوات میں کئی سیاحتی مراکز موجود ہیں جہاں اسکیئنگ، اسکیٹنگ اور ٹریکنگ کے لیے مالم جبہ مشہور ہے۔

وادی سوات

قدرتی دولت سے مالا مال سوات گیس اور صحت کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ یہاں قیام کرنے کے لیے ہوٹلوں کا کرایہ بھی قابو سے باہر ہے۔

وادی سوات

صوبائی حکومت کو سیاحت میں مزید اضافے کے لیے بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا۔

حال ہی میں پاکستان کے معروف گلوکار شہزاد رائے نے خیبرپختونخوا کا دورہ کیا۔ ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر یہاں بنیادی سہولیات موجود ہوتیں تو بہت مزہ آتا۔

یہ بھی پڑھیے

مثلِ جنت وادی سوات

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے