پی ڈی ایم کے حلیف گلگت بلتستان میں حریف

پاکستان میں حزبِ مخالف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ یا پی ڈی ایم میں شامل 3 بڑی حلیف جماعتیں گلگت بلتستان کے انتخاب میں آپس میں حریف ہیں۔

پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے حال ہی میں عارضی صوبے کا درجہ ملنے کے بعد گلگت بلتستان اسمبلی کے لیے انتخابی مہم عروج پر ہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور مسلم لیگ ن کی مرکزی رہنما مریم نواز گلگت بلتستان سیاسی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان بھی چند روز قبل وہاں کا دورہ کر چکے ہیں۔

گلگت بلتستان میں انتخابی دنگل لگنے والا ہے۔ پاکستان کی تین بڑی جماعتوں تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن) اور پیپپلزپارٹی بھر پور انتخابی مہم چلا رہی ہیں۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ وہ پاکستان میں حزبِ مخالف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ یا پی ڈی ایم میں شامل 3 بڑی حلیف جماعتیں گلگت بلتستان کے انتخاب میں آپس میں حریف ہیں۔

مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف تینوں نے گلگت بلتستان کے انتخاب میں کسی انتخابی اتحاد کا تاحال اعلان نہیں کیا ہے۔  پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو 22 اکتوبر اپنی تمام سیاسی مصروفیات ترک کر کے 22 روزہ دورے پر گلگت بلتستان کے پہنچے تھے۔ حتی کہ اُنہوں نے پی ڈی ایم کے کوئٹہ والے جلسے میں گلگت بلتستان سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز بھی گذشتہ روز اسکردو پہنچی ہیں۔ وہ جمعے کے روز شگر سے اسکردو تک نکالی جانے والی ریلی میں شرکت کریں گی۔

سات نومبر کو دمبوداس میں منعقد ہونے والے استقبالیے میں بھی شریک ہوں گی۔ مریم نواز کو پارٹی عہدیداروں کی جانب سے حکومت کی کارکردگی، ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دی جائے گی۔

دورے کے دوران مریم نواز پارٹی امیدواروں، عہدیداروں، کارکنان، نوجوانوں اور بزرگ عمائدین سے بھی ملاقات کریں گی۔ وہ آج اسکردو اور 7 نومبر کو دمبوداس جلسوں سے خطاب کریں گی۔ جبکہ 8 نومبر کو گوہکوچ، 10 نومبر کو استور، 11 نومبر کو چلاس میں عوامی اجتماعات سے خطاب کریں گی۔

اس کے علاوہ جے یو آئی (ف) نے بھی انتخابی مہم میں اپنی انفرادی حیثیت میں حصہ لے رہی ہے۔ یہاں پچھلے انتخابات میں جے یو آئی (ف) دوسرے نمبر پر تھی۔

گلگت بلتستان میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ دونوں حکومت کر چکی ہیں البتہ جے یو آئی ف کی بھی وہاں خاصی سیاسی حمایت موجود ہے۔
بلاول بھٹو مختلف جلسوں کے دوران اپنے خطابات میں گلگت بلتستان کے لیے اپنی پارٹی کی خدمات گنوا چکے ہیں۔ تین نومبر کو گلگت میں ویمن کنونشن سے خطاب کے دوران بلاول بھٹو نے یاد دلایا تھا کہ پیپلزپارٹی نے بلتستان سے ایف سی آر کا خاتمہ کیا تھا اور آصف زرداری نے گلگت بلتستان کو اسمبلی دی تھی۔ اُنھوں نے دعوی کیا کہ آصف زرداری کے دور میں گلگت بلتستان کے لوگوں کو 25 ہزار نوکریاں دی گئیں تھیں۔

گلگت بلتستان کے 24 حلقوں میں عام انتخاب 15 نومبر کو ہوں گے۔ گلگت بلتستان کی اسمبلی بننے کے بعد سے یہ تیسرے انتخاب ہیں۔ اسمبلی کی 24 نشستوں کے لیے 7 لاکھ سے زیادہ رائے دہندگان اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہیں۔ اسمبلی اراکین کی کل تعداد 33 ہے جن میں سے 24 کا انتخاب براہ راست عمل میں آتا ہے۔ جبکہ 6 نشستیں خواتین اور 3 ٹیکنوکریٹس کے لیے رکھی گئی ہیں۔

متعلقہ تحاریر