مہنگائی کی بڑھتی شرح نے وزیراعظم کی نیند اڑا دی

ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق مئی 2020 کے مقابلے میں مئی 2021 میں مہنگائی کی شرح 10.87 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

پاکستان میں مہنگائی کی شرح بڑھتے ہوئے 10.87 فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے انہیں راتوں کو نیند نہیں آتی ہے۔

حکومت کی تمام تر کوششوں اور دعووں کے باوجود مہنگائی کا جن بوتل سے باہر آگیا ہے۔ اتوار کے روز یعنی 30 مئی کو آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ کے عنوان سے پروگرام میں عوام کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی شرح میں اضافے کی وجہ سے مجھے راتوں کو نیند نہیں آتی۔

ادارہ شماریات پاکستان کے اعداد و شمار نے مہنگائی کے بڑھتا ہوا گراف دکھا کر کسی حد تک مہنگائی کا اعتراف کرلیا ہے۔ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ صرف ایک ماہ میں یعنی اپریل 2021 سے مئی 2021 تک مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار رہا اور مئی میں مہنگائی میں 0.10 فیصد مزید اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کے پہلے ملٹری ریئلٹی شو کی جھلکیاں جاری

پاکستان ادارہ شماریات نے رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ میں یعنی جولائی 2020 سے مئی 2021 تک مہنگائی بڑھنے کی شرح کو 8.83 فیصد تک ظاہر کیا ہے۔

اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی تفصیلات

پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق مئی 2020 کے مقابلے میں مئی 2021 میں مہنگائی کی شرح 10.87 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ ایک سال میں مرغی 59.57 فیصد اور انڈے 54.96 فیصد مہنگے ہوئے ہیں۔ اس دوران سرسوں کا تیل 30.75 فیصد، گندم 29.90 اور آٹا 28.54 فیصد مہنگا ہوا ہے۔

ایک سال کے دوران مصالحہ جات 26.71 فیصد اور لال مرچ 90 فیصد مہنگی ہوئی۔ بناسپتی گھی 22 فیصد اور خوردنی تیل 21 فیصد مہنگا ہوا۔ جبکہ ایک سال میں چینی 21.62 اور بیکری کا سامان 16.81 مہنگا ہوا۔

ادارہ شماریات پاکستان کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ایک سال میں دودھ 15.41 فیصد اور سبزیاں 12.53 فیصد مہنگی ہوئیں۔ ایک سال کے دوران چاول 12 فیصد اور گوشت 17 فیصد مہنگا ہوا۔

نان فوڈ آئٹمز کی قیمتوں میں اضافے کی تفصیلات

ماہرین معاشیات کے مطابق نان فوڈ آئٹمز مثلاً پیٹرول، ڈیزل، بجلی اور گیس مہنگی ہونے سے مہنگائی درجہ بہ درجہ بڑھتی ہے۔ یعنی پیداواری لاگت بڑھنے سے اشیائے ضروریہ مہنگی تیار ہوتی ہیں اور پھر وہ فروخت بھی مہنگی ہوتی ہیں جس سے مہنگائی کی رفتار تیز ہوجاتی ہے۔

ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق ایک سال میں موٹر فیول 25.34 فیصد اور بجلی کے نرخ 21.83 فیصد مہنگے ہوئے جنہوں نے مہنگائی میں اضافے پر تیل کا کام کیا۔ اسی طرح مکانات کے کرائے میں 9 فیصد اور ٹرانسپورٹ کے کرائے میں 14 فیصد اضافہ ہوا۔ علاج معالجہ 11 فیصد اور ڈاکٹرز کی فیس مزید 10 فیصد بڑھ گئی۔ کپڑے 12 فیصد اور جوتے 13 فیصد مہنگے ہوئے۔ جبکہ اسٹیشنری بھی 10.30 فیصد اور پلاسٹک کا گھریلو سامان 14 فیصد مہنگا ہوا۔

سستی ہونے والی اشیاء کی تفصیلات

ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق مئی 2020 کی نسبت مئی 2021 میں ایک سال کے دوران پیاز 31.52 فیصد، دال مونگ 17، دال مسور 7 اور بیسن 2 فیصد سستا ہوا۔ انسداد کرونا کے لیے استعمال ہونے والے چہرے کے ماسک، ربڑ کے دستانے اور سینیٹائزرز بھی سستے ہوئے اور ان کی بلیک مارکیٹنگ بھی ختم ہوئی۔

متعلقہ تحاریر